لوک سبھا انتخاب شروع ہونے سے ٹھیک پہلے مارچ میں لانچ ہوا نمو ٹی وی آخری مرحلے کی رائے دہندگی سے ٹھیک دو دن پہلے 17 مئی سے بند ہو گیا۔
نئی دہلی: لوک سبھا انتخاب شروع ہونے سے ٹھیک پہلے 26 مارچ کو لانچ ہوا متنازعہ نمو ٹی وی اب ٹی وی سیٹ سے غائب ہو چکا ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی سے جڑے ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ چینل 17 مئی کو تب بند ہو گیا جب لوک سبھا انتخابات کے تمام مرحلوں کے لئے تشہیری مہم بند ہو گئی۔اس طرح صرف آخری مرحلے کے انتخاب کے دوران بی جے پی کے اس چینل نے قانونی اصولوں پر عمل کرتے ہوئے رائے دہندگی ختم ہونے سے 48 گھنٹے پہلے ٹی وی پر سیاست سے جڑا کوئی اشتہار نہیں دکھایا۔نام خفیہ رکھنے کی شرط پر ایک بی جے پی رہنما نے کہا، ‘ نمو ٹی وی لوک سبھا انتخابات کے لئے بی جے پی کی تشہیری مہم کا حصہ تھا۔ انتخاب ختم ہونے کے بعد اس کی کوئی ضرورت نہیں تھی اس لئے جب انتخابی تشہیر ختم ہو گئے تب 17 مئی سے یہ بھی بند ہو گیا۔ ‘
واضح ہو کہ ٹاٹا اسکائی، ویڈیوکون اور ڈش ٹی وی جیسے ڈی ٹی ایچ آپریٹر نمو ٹی وی کو فری میں دکھا رہے تھے۔ وہیں حزب مخالف نے اس پروپیگنڈہ مشین بتاتے ہوئے تنقید کی تھی۔الیکشن کمیشن میں کئی شکایتوں کے بعد بھی چینل، بی جے پی یا وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ دراصل، نمو ایپ کے مالک وزیر اعظم مودی ہی ہیں اور بی جے پی کے ذریعے کہا گیا کہ نمو ٹی وی اسی کا حصہ ہے۔وہیں شروعات میں اپنے پروموشنل ٹوئٹ میں نمو ٹی وی کو ایک ہندی نیوز چینل بتانے والے ٹاٹا اسکائی نے بعد میں اپنی بات سے پلٹتے ہوئے چینل کو اسپیشل سروس قرار دیا۔حال ہی میں، دہلی کے چیف الیکشن افسر نے بھی بی جے پی کو چھٹے مرحلے کی رائے دہندگی سے ٹھیک پہلے تشہیر بند ہونے کے بعد بھی نمو ٹی وی پر”انتخاب سے متعلق مواد” نشر کرنے کے لئے نوٹس بھیجا تھا۔
اپریل میں، الیکشن کمیشن نے ہدایت دی تھی کہ نمو ٹی وی پر ریکارڈ کئے گئے پروگراموں کو نثر کرنے سے پہلے تصدیق کیا جائے جس کے بعد دہلی الیکشن کمیشن نے بی جے پی کو نمو ٹی وی پر کوئی بھی پروگرام بنا اس کی تصدیق کے نشر نہیں کرنے کی ہدایت دی تھی۔11 اپریل کے الیکشن کمیشن کی ہدایات کے مطابق، ‘یہ کمیشن کی جانکاری میں لایا گیا ہے کہ نمو ٹی وی/کنٹینٹ ٹی وی، ڈی ٹی ایچ آپریٹروں کے ذریعے بی جے پی کو فراہم کیا گیا ایک پلیٹ فارم سروس ہے جس کی ادائیگی کی جا رہی ہے۔ اس الکٹرانک میڈیا پر متعلقہ اتھارٹی سے ضروری تصدیق کے بغیر نمائش کی جا رہی کسی بھی سیاسی تشہیری مواد کو فوراً ہٹا دیا جائے اور کسی بھی سیاسی مواد کو صرف الیکشن کمیشن کی ہدایتوں کے مطابق اجازت دی جائےگی۔ ‘
وہیں نمو ٹی وی کے ذریعے این ایس ایس-6 سیٹلائٹ کے استعمال کرنے پر ہندوستانی نشریات قانون کو لےکر بھی سوال اٹھا تھا۔ عوامی طور پر موجود جانکاری کے مطابق وزیر اعظم کی تشہیر کے لئے استعمال کیا جا رہا چینل بنا کسی لائسنس کے سیٹلائٹ کا استعمال اپنے سگنل کو بھیجنے اور حاصل کرنے کے لئے استعمال کرتا تھا۔حالانکہ اس دوران اے بی پی نیوز چینل پر وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا تھا کہ وہ خود نمو ٹی وی نہیں دیکھتے ہیں۔ لیکن جس دن چینل لانچ ہوا تھا اسی دن وزیر اعظم نے خود اس کو ٹوئٹ کیا تھا۔
The day we were most looking forward to is here!
At 5 PM, lakhs of Chowkidars from different parts of India will interact in the historic #MainBhiChowkidar programme.
This is an interaction you must not miss.
Watch it live on the NaMoApp or NaMo TV. pic.twitter.com/XXKkLUuE7X
— Chowkidar Narendra Modi (@narendramodi) March 31, 2019
کانگریس صدر راہل گاندھی نے اتوار کو ٹوئٹ کر چینل کو لےکر الیکشن کمیشن کے ذریعے کی جا رہی جانبداری پر سوال اٹھایا تھا۔ انہوں نے کہا تھا، ‘انتخابی اقرارنامہ اور ای وی ایم سے لےکر انتخاب کے پروگرام میں چھیڑچھاڑ تک، نمو ٹی وی، ‘ مودیز آرمی’ اور اب کیدارناتھ کے ڈرامے تک الیکشن کمیشن کا مسٹر مودی اور ان کے گینگ کے سامنے سپردگی سارے ہندوستانیوں کے سامنے ظاہر ہے۔ الیکشن کمیشن کا ڈر رہتا تھا اور اس کی عزت ہوتی تھی۔ اب نہیں رہا۔ ‘
From Electoral Bonds & EVMs to manipulating the election schedule, NaMo TV, “Modi’s Army” & now the drama in Kedarnath; the Election Commission’s capitulation before Mr Modi & his gang is obvious to all Indians.
The EC used to be feared & respected. Not anymore.
— Rahul Gandhi (@RahulGandhi) May 19, 2019
قابل ذکر ہے کہ عوامی نمائندگی قانون کی دفعہ 126 کے تحت انتخابی تشہیر بند رہنے کے دوران اصولوں کی خلاف ورزی کرنا ایک قابل سزا جرم ہے۔
(خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے ان پٹ کے ساتھ)