الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ ووٹر آئی ڈی سے آدھار کو جوڑنے پر ڈپلی کیٹ اور بوگس ووٹروں کو باہر کیا جا سکےگا۔
نئی دہلی: مرکزی وزارت قانون نے الیکشن کمیشن کو ووٹر آئی ڈی سےآدھار کو جوڑنے کا کام پھر سے شروع کرنے کی اجازت دے دی ہے۔ حالانکہ وزارت نےکمیشن کو ایسا کرتے ہوئے حفاظتی تدبیروں کو بھی دھیان میں رکھنے کو کہا ہے۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ سے یہ جانکاری سامنے آئی ہے۔ رپورٹ کےمطابق الیکشن کمیشن نے پچھلے مہینے اپنے جواب میں حفاظتی تدبیروں کی ایک تفصیلی فہرست بھیجی تھی جس میں انہوں نے بتایا تھا کہ کس طرح سے درخواست اور انفراسٹرکچرکی سطح پر اس کا دھیان رکھا جائےگا۔
گزشتہ سال اگست مہینے میں کمیشن نے لاء سکریٹری کو خط لکھکرووٹر آئی ڈی سے آدھار کو لنک کرنے کے لئے عوامی نمائندگی قانون 1950 (Representation of the People Act)اور آدھارایکٹ، 2016 میں ترمیم کرنے کی تجویز دی تھی۔ کمیشن کا کہنا ہے کہ وہ اس کے ذریعےووٹر لسٹ کو ‘صاف کرنا ‘چاہتے ہیں۔الیکشن کمیشن نے کہا تھا کہ ووٹر آئی ڈی سے آدھار کو جوڑنے پر ڈپلی کیٹ اور بوگس ووٹروں کو باہر کیا جا سکےگا۔
مجوزہ ترمیم کے مطابق الیکٹورل رجسٹریشن آفیسر (ای آر او) ووٹر کارڈہولڈر اور ووٹر لسٹ میں نام درج کروانے والوں سے آدھار نمبر مانگ سکتا ہے۔حالانکہ مجوزہ ترمیم میں یہ اہتمام بھی کیا گیا ہے کہ اگر کسی کےپاس آدھار نمبر نہیں ہے یا اگر کوئی آدھار نمبر نہیں دے پاتا ہے تو اس کا نام ووٹرلسٹ سے ہٹایا نہیں جائےگا۔
وزارت قانون نے ستمبر میں یہ بتاتے ہوئے لکھا کہ الیکشن کمیشن کی دلیلیں ریاست-اسپانسرشدہ اسکیموں کا فائدہ حاصل کرنے کے علاوہ دیگر مقاصد کے لئےآدھار کی تفصیل جمع کرنے کے لئے سپریم کورٹ کے ذریعے طےشدہ بینچ مارک ٹیسٹ پاس کرلےگی۔حالانکہ سپریم کورٹ کے ذریعے طےشدہ پرائیویسی کی بات پرزور دیتے ہوئے الیکشن کمیشن سے کہا گیا تھا کہ وہ الیکٹورل ڈیٹا پلیٹ فارم میں بنائے گئے حفاظتی تدبیروں کی فہرست مہیا کرائیں۔
اس پر کمیشن نے 12 دسمبر 2019 کو جواب بھیجا، جس میں انہوں نےبتایا کہ الیکٹورل ڈیٹا میں حفاظت کے لئے ان کے پاس کئی حفاظتی آلات ہیں۔الیکشن کمیشن نے سب سے پہلے فروری 2015 میں آدھارکو الیکشن آئی ڈی(یا ای پی آئی سی) سے جوڑنے کی قواعد شروع کی تھی۔ اس وقت ایچ ایس برہما چیف الیکشن کمشنر تھے۔
سپریم کورٹ کے ذریعے آدھار کوپی ڈی ایس، ایل پی جی اور مٹی کے تیل کی تقسیم کے استعمال تک محدود کرنے کے بعد اس سال اگست میں اس کورد کر دیا گیا تھا۔ تب تک کمیشن نے پہلے ہی آدھار سے 38 کروڑ ووٹر کارڈآدھار سے لنک کر لئے تھے۔آدھار پر سپریم کورٹ کا آخری حکم آنے کے بعد الیکشن کمیشن نے اپنےاس عمل کو پھر سے شروع کرنے کی مانگ کی تھی، جس کی اب اجازت مل گئی ہے۔