گزشتہ سال 3 اکتوبر کو لکھیم پور کھیری ضلع کے تکونیہ گاؤں میں کسانوں کے احتجاج کے دوران ہوئے تشدد میں چار کسانوں سمیت آٹھ افراد مارے گئے تھے۔ اس معاملے میں وزیر مملکت برائے داخلہ اجئے کمار مشرا ‘ٹینی’ کے بیٹے آشیش مشرا کو 9 اکتوبر 2021 کو گرفتار کیا گیا تھا۔ الہ آباد ہائی کورٹ نے انہیں 10 فروری کو ضمانت دی تھی۔
آشیش مشرا (درمیان میں)۔ (تصویر: پی ٹی آئی)
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے لکھیم پور کھیری تشدد معاملے میں وزیر مملکت برائے داخلہ اجئے کمار مشرا ‘ٹینی’ کے بیٹے آشیش مشرا کو الہ آباد ہائی کورٹ کی طرف سے دی گئی ضمانت کو سوموار کو ردکر دیا۔
چیف جسٹس این وی رمنا اور جسٹس سوریہ کانت اور ہیما کوہلی کی خصوصی بنچ نے ملزم کو ایک ہفتہ کے اندر سرینڈر کرنے کو کہا ہے۔ اس کے علاوہ ملزم آشیش مشرا کو ضمانت دی جانی چاہیے یا نہیں دی جانی چاہیے ، اس پر دوبارہ غور کرنے کے لیے سپریم کورٹ نے معاملے کو الہ آباد ہائی کورٹ میں واپس بھیج دیا ہے ۔
بنچ لکھیم پور کھیری تشدد میں مارے گئے کسانوں کے رشتہ داروں کی طرف سے دائر اس عرضی کی شنوائی کر رہی تھی، جس میں الہ آباد ہائی کورٹ کی طرف سے ملزم آشیش مشرا کو 10 فروری کو دی گئی
ضمانت کو رد کرنے کی اپیل کی گئی تھی۔
مشرا کی ضمانت رد کروانے کے لیے کسانوں کی درخواست پر 4 اپریل کو سپریم کورٹ نے اپنا فیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا۔ آشیش مشرا کو 10 فروری کو الہ آباد ہائی کورٹ سے ضمانت ملی تھی۔ اس سے پہلے وہ چار ماہ تک حراست میں تھے۔
کچھ متاثرین نے بعد میں ضمانت کو رد کرنے کی مانگ کرتے ہوئے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔
انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ آشیش کی رہائی کے بعد کیس کے گواہوں میں سے ایک پر 10 مارچ کو حملہ کیا گیا تھا اور حملہ آوروں نے اس کو دھمکی دی تھی۔ مبینہ طور پر حملہ آوروں نےکہا تھاکہ آشیش مشرا ضمانت پر باہر ہیں اور بی جے پی الیکشن بھی جیت گئی ہے، اب تمہیں دیکھ لیں گے۔
اس سلسلے میں کچھ درخواستیں دائر کیے جانے کے بعد 17 نومبر 2021 کو سپریم کورٹ نے اس معاملے کا نوٹس لیا تھا۔ عدالت نے پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ کے سابق جج جسٹس راکیش کمار جین کو اتر پردیش حکومت کی طرف سے قائم کردہ ایس آئی ٹی کی تحقیقات کی نگرانی کے لیے مقرر کیا تھا۔
غور طلب ہے کہ گزشتہ سال 3 اکتوبر کو لکھیم پور کھیری ضلع کے تکونیہ گاؤں میں کسانوں کے احتجاج کے دوران ہوئےتشدد میں چار کسانوں سمیت آٹھ افراد مارے گئے تھے۔ اس معاملے میں وزیر مملکت برائے داخلہ اجئے مشرا ‘ٹینی’ کے بیٹے آشیش مشرا کو 9 اکتوبر 2021 کو کلیدی ملزم کے طور پر گرفتار کیا گیا تھا۔
معلوم ہو کہ لکھیم پور کھیری کے ایم پی اور وزیر مملکت برائے داخلہ اجئے کمار مشرا ‘ٹینی’کے خلاف3 اکتوبر 2021 کووہاں کے مظاہرہ کر رہے کسانوں نے ان کے (ٹینی)آبائی گاؤں بن بیر پور میں منعقد ایک تقریب میں نائب وزیر اعلیٰ کیشو پرساد موریہ کے جانے کی مخالفت کی تھی۔
الزام ہے کہ اس دوران تکونیہ میں مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ اجئے کمار مشرا کی مہندرا تھار سمیت تین ایس یو وی کے قافلے نے تکونیہ کراسنگ پرمظاہرہ کر رہے کسانوں کو روند دیا تھا، جس میں چار کسان اور ایک صحافی ہلاک ہو گئے تھے۔ اور لگ بھگ آدھا درجن لوگ زخمی ہوئےتھے۔
معاملےمیں وزیر مملکت برائے داخلہ اجئے مشرا ‘ٹینی’کے بیٹے آشیش مشرا اور ان کے درجن بھر ساتھیوں کے خلاف تھار جیپ سے چار کسانوں کو کچل کرمارنے اور ان پر گولی چلانے جیسے کئی سنگین الزامات ہیں۔
مہندرا تھار گاڑی کے مالک آشیش مشرا کے والد مرکزی وزیر اجئے مشرا ‘ٹینی’ ہیں۔ اتر پردیش پولیس ایف آئی آر کے مطابق، ایک گاڑی جس میں آشیش مشرا بیٹھے تھے، نے چار کسانوں کو کچل دیا تھا۔
گاڑی سے کچلے جانے سے مرنے والوں میں گروندر سنگھ (22 سال)، دلجیت سنگھ (35 سال)، نکشترا سنگھ اور لوپریت سنگھ کے علاوہ صحافی رمن کشیپ بھی شامل ہیں۔
مظاہرین کسانوں کے ایک گروپ کو ایس یو وی کے قافلے سے کچلنے کے بعد بی جے پی کے دو کارکنوں سمیت تین لوگوں کو ہجوم نے پیٹ پیٹ کر مار ڈالا تھا۔
ان کی پہچان بی جے پی کارکنوں – شبھم مشرا (26 سال) اور شیام سندر (40 سال) اور وزیر مملکت کی ایس یو وی کے ڈرائیور ہری اوم مشرا (35 سال) کے طور پر کی گئی تھی۔
اس سلسلے میں پہلی ایف آئی آر ایک کسان نے درج کروائی تھی، جس میں آشیش مشرا اور دیگر 15-20 افراد پر چار کسانوں اور ایک صحافی کو کچلنے کا الزام لگایا گیا تھا۔
تشدد کی تحقیقات کے لیے تشکیل دی گئی ایس آئی ٹی نے آشیش مشرا، سمت جیسوال، انکت داس اور 11 دیگر کے خلاف آئی پی سی، آرمز ایکٹ کی مختلف دفعات کے تحت ایف آئی آر نمبر 219 کے سلسلے میں 3 جنوری کو چارج شیٹ داخل کی تھی۔
دوسری ایف آئی آر سمت جیسوال نے دو بی جے پی کارکنوں اور ایک ڈرائیور کے قتل کے سلسلے میں درج کرائی تھی۔ ایف آئی آر نمبر-220 کے سلسلے میں تحقیقات کرتے ہوئے ایس آئی ٹی نے سات لوگوں کی شناخت کی تھی اور انہیں گرفتار کیا تھا۔ تاہم جنوری کے مہینے میں ہی چارج شیٹ داخل کرتے وقت صرف چار کسانوں کو ملزم بنایا گیا تھا۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)