کیرل کےگورنرعارف محمد خان کو لکھے گئے خط میں ریاستی بی جے پی صدرکے سریندرن نے کہا کہ ارندھتی رائے کی‘ملک مخالف’تقریرمیں ملک کی سالمیت اورخودمختاریت پر سوال اٹھایا گیا ہے۔
نئی دہلی: کیرل میں بی جے پی نے گورنر عارف محمد خان کو درخواست بھیج کر مانگ کی ہے کہ بکر ایوارڈ یافتہ ارندھتی رائےکے سال 2002 میں دیےگئے ‘کم ستمبر’[Come September]تقریر کو کالی کٹ یونیورسٹی کے بی اے انگریزی کے نصاب سے نکال دیا جائے۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق،گورنرجو یونیورسٹی کے چانسلر ہیں، ان کو لکھے گئے خط میں ریاستی بی جے پی صدرکےسریندرن نے کہا کہ اس تقریر میں ملک کی سالمیت اورخودمختاریت پر سوال اٹھایا گیا ہے۔انہوں نے لکھا،‘اس ملک مخالف تقریر کو شامل کیے جانے کے خلاف ماہرین تعلیم اور عوام کے بیچ غصہ پنپ رہا ہے۔
رائے نے کہا ہے کہ ہندوستان نے کشمیر کی آزادی کے لیے ہو رہے پرامن جد وجہد پر دہشت پھیلایا ہے۔ انہیں نصابی کتابوں کے مدیران مرگن بابو اور عابدہ فاروقی نے افضل گرو کی پھانسی کے خلاف آواز اٹھانے والی ذی فہم شخصیت کے طور پر پیش کیا۔ پھانسی کو ملک کی تاریخ میں ایک سیاہ باب قرار دیا گیا۔’
سریندرن نے کہا کہ رائے نے اپنی تقریرمیں الزام لگایا ہے کہ ہندو فاششٹ ہیں اور تقریرکونصاب سے نکالا جانا چاہیے۔اس تقریرکوبی اے انگریزی(زبان اور ادب)کےتیسرے سیمسٹر میں پڑھائی جانے والی‘اپرشییٹنگ پروز’نام کی ٹیکسٹ بک میں پچھلے سال ہی شامل کیا گیا تھا اور اس وقت چل رہے تیسرے سیمسٹر میں پڑھایا جانا ہے۔
یونیورسٹی بورڈ آف اسٹڈیز کی صدر ڈاکٹر عابدہ فاروقی نے کہا کہ پچھلے سال ایک 10 رکنی کمیٹی نے اس تقریر کی سفارش کی تھی اور نصاب میں شامل کیے جانے سے پہلے اکادمک کونسل کے ذریعے تصدیق کی گئی تھی۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ ابھی تک اس کے خلاف کسی نے کوئی الزام نہیں لگایا ہے۔ نصابی کمیٹی میں سے بھی کسی نے اس کو شامل کیے جانے پر کوئی اعتراض نہیں درج کرایا تھا۔
کالی کٹ یونیورسٹی کے رجسٹرار ڈاکٹر سی ایل جوشی نے کہا کہ کوئی فیصلہ نہیں لیا گیا ہے اور معاملے کو دیکھنے کے بعد کونسل کوئی فیصلہ لےگی۔انہوں نے آگے کہا، ‘ہم یہ نہیں کہہ سکتے ہیں کہ کیا کالجوں نے ان آفیشیل طریقے سے اس تقریر کو نہ پڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔