صدرجمہوریہ رامناتھ کووند نے منگل کو سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس پی سی گھوش کی ملک کے پہلے لوک پال کے طور پر تقرری کو منظوری دی۔ اس کے علاوہ لوک پال میں 8 ممبروں کی تقرری بھی کی گئی۔
نئی دہلی: سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس پناکی چندر گھوش کو منگل کو ملک کا پہلا لوک پال مقرر کیا گیا۔ صدر جمہوریہ رامناتھ کووند نے لوک پال کی تقرری کو منظوری دی۔سرکاری حکم کے مطابق، سشسترا سیما بل (ایس ایس بی) کی سابق چیف ارچنا رام سندرم، مہاراشٹر کے سابق چیف سکریٹری دنیش کمار جین، مہیندر سنگھ اور اندرجیت پرساد گوتم کو لوک پال کا غیر عدالتی ممبر مقرر کیا گیا ہے۔
جسٹس دلیپ بی بھونسلے، پردیپ کمار موہنتی، ابھیلاشا کماری اور اجئے کمار ترپاٹھی کو لوک پال کے عدالتی ممبر کے طور پر مقرر کیا گیا ہے۔یہ تقرری اس تاریخ سے مؤثر ہوںگی، جس دن وہ اپنے-اپنے عہدے کی ذمہ داری سنبھالیںگے۔جسٹس پناکی چندر گھوش (66) مئی 2017 میں سپریم کورٹ کے جسٹس کے عہدے سے سبکدوش ہوئے تھے، جس کے بعد وہ 29 جون 2017 سے این ایچ آر سی سے جڑ گئے تھے۔
وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت والی سلیکشن کمیٹی نے ان کی تقرری کا مشورہ دیا تھا، جن کو صدر جمہوریہ رامناتھ کووند نے منظوری دے دی۔ حزب مخالف جماعت لوک پال کی تقرری میں دیری کے لئے مودی حکومت پر الزام لگاتے رہے ہیں۔لوک پال اور لوک آیکت قانون کے تحت کچھ زمروں کے سرکاری افسروں کے خلاف بد عنوانی کے الزامات کی تفتیش کے لئے مرکز میں لوک پال اور ریاستوں میں لوک آیکت کی تقرری کا اہتمام ہے۔
یہ قانون 2013 میں منظور کیا گیا تھا۔یہ تقرری سات مارچ کو سپریم کورٹ کے اٹارنی جنرل کے کے وینو گوپال سے 10 دن کے اندر لوک پال سلیکشن کمیٹی کے اجلاس کی ممکنہ تاریخ کے بارے میں مطلع کرنے کو کہنے کے 15 دن بعد ہوئی ہیں۔عدالت کے اس حکم کے بعد 15 مارچ کو سلیکشن کمیٹی کی بیٹھک ہوئی تھی۔
اصولوں کے مطابق، لوک پال کمیٹی میں ایک صدر اور زیادہ سے زیادہ آٹھ ممبر ہو سکتے ہیں۔ ان میں سے چار عدالتی ممبر ہونے چاہیے۔ ان میں سے کم سے کم 50 فیصدی ممبر ایس سی ایس ٹی، او بی سی ، اقلیت کمیونٹی اور خواتین ہونی چاہیے۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)