بہار ایس آئی آر پر ویڈیو کے لیے صحافی اجیت انجم کے خلاف کیس درج، ڈی جی پب نے مذمت کی

بہار کے بیگوسرائے ضلع میں آزاد صحافی اجیت انجم کے خلاف بہار ووٹر لسٹ کے اسپیشل انٹینسو ریویژن کے عمل سے متعلق حالیہ رپورٹنگ کے لیے ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ انجم کا کہنا ہے کہ 'سوالوں کے جواب دینے کے بجائے اب صحافیوں کو ڈرانے دھمکانے کی کوششیں شروع ہو گئی ہیں۔ میں ڈروں گا نہیں ، میں صرف سچ دکھاؤں گا۔'

بہار کے بیگوسرائے ضلع میں آزاد صحافی اجیت انجم کے خلاف بہار ووٹر لسٹ کے اسپیشل انٹینسو ریویژن کے عمل سے متعلق حالیہ رپورٹنگ کے لیے ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ انجم کا کہنا ہے کہ ‘سوالوں کے جواب دینے کے بجائے اب صحافیوں کو ڈرانے دھمکانے کی کوششیں شروع ہو گئی ہیں۔ میں ڈروں گا نہیں ، میں صرف سچ دکھاؤں گا۔’

اجیت انجم ۔ (تصویر: یوٹیوب ویڈیو سے اسکرین شاٹ)

نئی دہلی: بہار کے بیگوسرائے ضلع میں آزاد صحافی اجیت انجم کے خلاف بہار میں ووٹر لسٹ کے اسپیشل انٹینسو ریویژن(ایس آئی آر) کے عمل کے بارے میں حالیہ رپورٹنگ کے سلسلے میں ایک ایف آئی آر درج کی گئی ہے ۔

شکایت میں الزام لگایا گیا ہے کہ انجم نے جاری عمل کے بارے میں غلط جانکاری پھیلائی۔

یہ ایف آئی آر 13 جولائی کو بلیا پولیس اسٹیشن میں ان کے  یوٹیوب چینل پر  12 جولائی کو پوسٹ کیے گئے ایک ویڈیو کے سلسلے میں درج کی گئی تھی، جس میں انجم نے صاحب پور کمال اسمبلی حلقہ میں ووٹر لسٹ میں بڑے پیمانے پر بے ضابطگیوں کا الزام لگایا ۔

ویڈیو میں دکھایا گیا کہ  بلیا میں ایس آئی آر کے عمل کو  کس طرح انجام دیا جا رہا ہے اور دعویٰ کیا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کو مطلوبہ دستاویزات یا تصاویر کے بغیر بہت سے ووٹر فارم بھرے اور اپلوڈ کیے جا رہے ہیں۔

ضلع انتظامیہ نے ایکسپر جاری  ایک بیان میں ان دعوؤں کو ‘بے بنیاد’ اور ‘گمراہ کن’ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔ اس نے یہ بھی الزام لگایا کہ ویڈیو کا مقصد ‘عوامی جذبات کو مشتعل کرنا’ تھا۔

نیوز لانڈری کی ایک رپورٹ کے مطابق ، ایف آئی آر بوتھ لیول آفیسر (بی ایل او) محمد انصارالحق کی شکایت کی بنیاد پر درج کی گئی تھی، جنہوں نے الزام لگایا  تھاکہ اجیت انجم اور ان کے ساتھیوں نے ان سے اس وقت رابطہ کیا جب وہ بی ایل او ایپ کا استعمال کرتے ہوئے ڈیٹا اپلوڈ کر رہے تھے اور علاقے کے مسلم ووٹروں کے بارے میں سوالات پوچھنے لگے۔

اس سے قبل اجیت انجم نے ایکس پر پوسٹ کیا تھا کہ انہیں اپنے خلاف درج ایف آئی آر کی کاپی نہیں ملی ہے۔ تاہم بعد میں اس بات کی تصدیق ہو گئی۔

انہوں نے کہا، ‘مجھے بہار کے بیگوسرائے میں میرے خلاف ایف آئی آر درج ہونے کی اطلاع مل رہی ہے۔ مجھے ابھی تک ایف آئی آر کی کاپی نہیں ملی۔ میں انتظار کر رہا ہوں۔’

انہوں نے متعلقہ ویڈیو کے بارے میں بھی لکھا اور الزام لگایا کہ انہیں ویڈیو ہٹانے پر مجبور کیا گیا تھا، جس سے انہوں نے انکار کر دیا۔

انھوں نے کہا، ‘میں نے دو دن پہلے بلیا بلاک میں ‘ایس آئی آر’ کے لیے بھرے جا رہے فارم میں بے ضابطگیوں کی اطلاع دی تھی۔ مقامی بی ڈی او اور ایس ڈی او نے مجھے فون کیا اور ویڈیو ڈیلیٹ کرنے کو کہا۔ میں نے ان کی بات نہیں  مانی۔ نتیجہ سامنے ہے۔’

انہوں نے مزید کہا، ‘بہار میں الیکشن کمیشن کے کام کرنے کے طور طریقوں پر سینکڑوں سوال ہیں۔ ان سوالوں کا جواب دینے کے بجائے اب صحافیوں کو ڈرانے دھمکانے کی کوششیں شروع ہو گئی ہیں۔ میں نے اس ویڈیو میں اپنا موقف پیش کیا ہے۔ میں ڈروں گا نہیں۔ میں صرف سچ دکھاؤں گا۔ میں کوتاہیوں پر رپورٹ کروں گا۔

انہوں نے مزید کہا، ‘میں ایف آئی آر کے بارے میں باضابطہ معلومات کا انتظار کر رہا ہوں۔ میں کل رات کشن گنج سے بیگوسرائے آگیا ہوں تاکہ انتظامیہ کو مجھے ڈھونڈنے میں زیادہ پریشانی نہ ہو۔’

ڈی جی پب نے ایف آئی آرکی مذمت کی

دریں اثنا، ڈیجیٹل میڈیا تنظیموں اور آزاد صحافیوں کے ایسوسی ایشن  ڈی جی پب نیوز انڈیا فاؤنڈیشن نے صحافی کے خلاف درج ایف آئی آر کی سخت مذمت کی ہے اور اسے آزاد صحافت پر ‘براہ راست حملہ’ قرار دیا ہے۔

صحافیوں کے ایسوسی ایشن نے ایک بیان میں کہا ، ‘ڈی جی پب نیوز انڈیا فاؤنڈیشن آزاد سینئر صحافی اور یوٹیوبر اجیت انجم کے خلاف بہار کے بیگوسرائے میں درج ایف آئی آر کی شدید مذمت کرتی ہے اور ایف آئی آر کو فوری واپس لینے کا مطالبہ کرتی ہے۔’

بیان میں کہا گیا ہے، ‘یہ ایف آئی آر صرف ایک صحافی پر حملہ نہیں ہے، بلکہ آزاد صحافت اور عوام کے سچ جاننے کے حق پر براہ راست حملہ ہے۔ بیگوسرائے میں ایس آئی آر کے عمل پر گراؤنڈ رپورٹنگ کرتے ہوئے اجیت انجم نے وہی چیزیں ظاہر کیں جو زمین پر موجود لوگوں نے ان کے ساتھ شیئر کیں۔ ان کے مطابق وہ ایس آئی آر سے متعلق حقائق سامنے لانے کی کوشش کر رہے تھے۔ تاہم ایسا لگتا ہے کہ اس دیانتدارانہ کوشش نے حکومت اور انتظامیہ کو ناراض کر دیا ہے۔’

اس میں ایف آئی آر سے پہلے بیگوسرائے ضلع انتظامیہ کی طرف سے جاری پریس ریلیز کی جانب بھی اشارہ کیا گیا ہے، جس میں انجم کی رپورٹنگ کو ‘گمراہ کن’ قرار دیا گیا ۔

بیان میں کہا گیا، ؛یہ مبہم الزامات نہ تو قابل اعتبار ہیں اور نہ ہی ایف آئی آر کے لیے کافی بنیاد ہیں۔ یا تو حکام کو صحافیوں کے سوالات کا درست اور حقائق پر مبنی معلومات کے ساتھ جواب دینا سیکھنا چاہیے، یا پھر جب صحافی اپنے طور پر معلومات حاصل کرتے ہیں اور انہیں جمہوری نظام کی طرف سے کوئی حمایت حاصل نہیں ہوتی جو شفافیت فراہم کرے، لیکن شاذ و نادر ہی ایسا ہوتا ہے،تو انہیں پیچھے ہٹ جانا چاہیے۔

ڈی جی پب نے کہا، ‘اجیت انجم نے بہار میں الیکشن کمیشن کے رہنما خطوط کی خلاف ورزیوں کے بارے میں بھی تشویش کا اظہار کیا تھا- ایسا کام جو ایک صحافی کی ذمہ داری کے دائرے میں آتا ہے، کوئی مجرمانہ فعل نہیں۔ ان جائز سوالوں کا جواب دینے کے بجائے الیکشن کمیشن نے اس ایف آئی آر کے ذریعے نہ صرف انہیں بلکہ تمام آزاد صحافیوں کو ڈرانے کی کوشش کی ہے جو زمین پر رپورٹنگ کرنے کی ہمت رکھتے ہیں۔’

تنظیم نے کہا کہ یہ کارروائی ‘پریس کو خاموش کرنے اور تکلیف دہ سچائیوں کو دبانے کی ایک منظم اور جان بوجھ کر کی گئی کوشش’ معلوم ہوتی ہے اور کہا کہ یہ آزادی صحافت پر حملہ اور جمہوری اقدار اور آزادی اظہار کے آئینی حق کے لیے خطرہ ہے۔

ڈی جی پب نے کہا، ‘ہمارے خیال میں یہ ایف آئی آر ادارہ جاتی ناکامیوں کو چھپانے کی کوشش کے سوا کچھ نہیں ہے، اور ہم اس کی سختی سے مخالفت کرتے ہیں۔ ہم اجیت انجم اور ہر اس صحافی کے ساتھ کھڑے ہیں جس میں سچ بولنے کی ہمت ہے۔’