دہلی کی ایک عدالت نے دسمبر 2019 میں جامعہ ملیہ اسلامیہ میں ہوئےتشدد سے متعلق معاملےمیں شرجیل امام کوضمانت دیتے ہوئے کہا کہ جرم کی نوعیت اور اس حقیقت کو دھیان میں رکھتے ہوئے ان کی عرضی کو منظور کیا جاتا ہے کہ انہیں جانچ کے دوران گرفتار نہیں کیا گیا تھا۔
شرجیل امام، فوٹو بہ شکریہ: فیس بک
نئی دہلی: دہلی کی ایک عدالت نے دسمبر 2019 میں جامعہ ملیہ اسلامیہ میں ہوئےتشدد سے متعلق معاملے میں جمعرات کو جواہر لال نہرو یونیورسٹی(جے این یو)کے طالبعلم شرجیل امام کو ضمانت دے دی۔
چیف میٹروپولیٹن مجسٹریٹ دنیش کمار نے انہیں25 ہزار روپے کے مچلکے اور اتنی ہی ضمانت رقم پر ضمانت دی۔
جج نے فیصلے میں کہا کہ جرم کی نوعیت اور اس حقیقت کو دھیان میں رکھتے ہوئے (ضمانت)عرضی کو منظور کیا جاتا ہے کہ انہیں جانچ کے دوران گرفتار نہیں کیا گیا تھا۔
دسمبر 2019 میں شہریت قانون (سی اےاے)کےخلاف طلبا کےاحتجاج کے دوران یونیورسٹی میں تشدد کا واقعہ پیش آیا تھا۔ حالانکہ امام کو فی الحال جیل میں ہی رہنا ہوگا کیونکہ وہ دہلی میں ہوئےتشددسے جڑے تین دوسرے معاملوں میں ملزم ہیں۔
امام کو جس ایف آئی آر کے تحت ضمانت دی گئی، اس میں دنگا، سازش، غیر ارادتاً قتل کی کوشش، سرکاری ملازم کو عوامی کاموں کی انجام دہی میں رکاوٹ ڈالنے اور حملہ کرنے جیسے جرائم شامل ہیں۔
اکتوبر میں عدالت نے 2019 میں سی اے اے-این آرسی مخالف مظاہروں کے دوران مبینہ طور پراشتعال انگیز بیانات اورتشدد بھڑ کانے کے معاملے میں امام کو ضمانت دینے سے انکار کر دیا تھا۔
عدالت نے کہا تھا کہ فرقہ وارانہ ہم آہنگی اوربھائی چارے کی قیمت پر اظہار رائے کی آزادی کےحق کا استعمال نہیں کیا جا سکتا۔
اس معاملے کے علاوہ امام پر فروری 2020 کے‘دنگوں کا ماسٹرمائنڈ’ ہونے کا بھی الزام ہے۔ ان کے خلاف یواے پی اےکے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے۔
انہیں 2019 میں دو یونیورسٹی میں ان کے مبینہ بیانات کے لیے یواے پی اے اور سیڈیشن کے تحت ایک اور معاملے میں بھی گرفتار کیا گیا تھا، جہاں انہوں نے مبینہ طور پر ہندوستان سے آسام اور باقی نارتھ ایسٹ کو کاٹنے کی دھمکی دی تھی۔
معلوم ہو کہ امام کو جنوری 2020 میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں دیے گئے ایک بیان کے لیے ان کے خلاف درج سیڈیشن کے معاملے میں ضمانت مل چکی ہے۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)