
کانگریس کے رکن پارلیامنٹ راہل گاندھی نے وزیر خارجہ ایس جئے شنکر کے ایک ڈچ براڈکاسٹرکو دیے گئےانٹرویو کی ایک کلپ شیئر کرتے ہوئے پوچھا ہے کہ پاکستان کی مذمت کرنےمیں کسی دوسرے ملک نے ہندوستان کی حمایت کیوں نہیں کی اور کس نے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ سے جنگ بندی میں ثالثی کرنے کو کہا تھا۔

راہل گاندھی۔ (تصویر بہ شکریہ: Facebook/@rahulgandhi)
نئی دہلی: حزب اختلاف کے رہنما راہل گاندھی نے جمعہ (23 مئی) کو کہا کہ ہندوستان کی خارجہ پالیسی ‘تباہ’ ہوگئی ہے ۔
انہوں نے وزیر خارجہ ایس جئے شنکر کے ڈچ براڈکاسٹر کو دیے گئے انٹرویو کی ایک کلپ شیئر کی اور ان سے پوچھا کہ ہندوستان کو پاکستان کے ساتھ کیوں جوڑا گیا ہے، کسی دوسرے ملک نے پاکستان کی مذمت کرنےمیں ہندوستان کی حمایت کیوں نہیں کی، اور کس نے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ سے جنگ بندی کی ‘ثالثی’ کرنے کو کہا۔
ایکس پر ایک بیان میں راہل گاندھی نے انٹرویو کی ایک کلپ شیئر کی، جس میں جئے شنکر سے ٹرمپ کے دعووں پرجواب دینے کے لیے کہا جا رہا تھا کہ انھوں نے آپریشن سیندور کے بعد چار دنوں کے فوجی تصادم کے بعد 10 مئی کو ہندوستان اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی کی’ثالثی’ کی تھی۔
ہندوستان نے تب سے کہا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان دشمنی کو ختم کرنے کا فیصلہ’دو طرفہ طور پر’ لیا گیا تھا، لیکن اس نے ٹرمپ کے ان دعووں کا کوئی براہ راست حوالہ نہیں دیا جن میں دونوں ممالک کو جوہری جنگ کے دہانے سے واپس لانا اور جنگ بندی کے لیے تجارت کا استعمال کرنا شامل ہے۔
گاندھی نے کہا، ‘کیا جے جے’بتائیں گے؛ ہندوستان کو پاکستان کے ساتھ کیوں جوڑ دیا گیا ہے؟ پاکستان کی مذمت کرنے میں ایک بھی ملک نے ہمارا ساتھ کیوں نہیں دیتا؟ ٹرمپ کو ہندوستان اور پاکستان کے درمیان ‘ثالثی’ کرنے کو کس نے کہا؟ ہندوستان کی خارجہ پالیسی تباہ ہو چکی ہے۔’
حالانکہ گاندھی نے یہ نہیں بتایا کہ ‘جے جے’ کا کیا مطلب ہے۔ لیکن کانگریس کے رہنما جئے شنکر کو ‘جئے چند جئے شنکر’ کہہ رہے ہیں، جو کہ ‘پرتھوی راج راسو’ نظم کا حوالہ ہے، جس میں راجپوت حکمران جئے چند کوایک اور راجپوت حکمران پرتھوی راج چوہان کے خلاف محمد غوری کے ساتھ اتحاد کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے ۔
جئے شنکر سے گاندھی کے یہ سوال وزیر اعظم نریندر مودی سے ایکس پر کئی سوال پوچھنے کے ایک دن بعد آئے ہیں۔
جمعرات (22 مئی) کو راہل گاندھی نے 12 مئی کو مودی کے قوم سے خطاب کا ایک کلپ شیئر کرتے ہوئے لکھا تھا ، ‘مودی جی، کھوکھلی تقریریں کرنا بند کریں۔ بس مجھے بتائیں؛آپ نے دہشت گردی پر پاکستان کے بیان پر کیوں یقین کیا؟ ٹرمپ کے سامنے جھک کر ہندوستان کے مفادات کو کیوں قربان کیا؟ آپ کا خون صرف کیمروں کے سامنے ہی کیوں ابلتا ہے؟ آپ نے ہندوستان کے وقار کے ساتھ سمجھوتہ کر لیا!’
اس سے پہلے 17 مئی کو گاندھی نے کہا تھا کہ جئے شنکر کی خاموشی ‘قابل مذمت’ ہے۔ انہوں نے سوال کیا تھا کہ ‘ہم نے کتنے ہندوستانی طیارے کھودیے کیونکہ پاکستان کو پتہ تھا؟ یہ کوئی غلطی نہیں تھی۔ یہ جرم تھا۔ اور ملک کو سچ جاننے کا حق ہے۔’
گاندھی نے ایک ویڈیو بھی شیئر کیا، جس میں جئے شنکر صحافیوں کو بتا رہے تھے کہ آپریشن سیندور کے ‘آغاز’ میں پاکستان کو ایک پیغام بھیجا گیا تھا۔
ویڈیو میں جئے شنکر کو یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے، ‘آپریشن کے آغاز میں ہم نے پاکستان کو پیغام بھیجا تھاکہ ہم بنیادی ڈھانچے پر حملہ کر رہے ہیں، فوج پر نہیں، اس لیے فوج کے پاس اس عمل میں مداخلت نہ کرنے کا اختیار ہے۔ انہوں نے اچھی صلاح نہ لینے کا انتخاب کیا۔’
بی جے پی کا جوابی حملہ
دریں اثنا، جمعہ کو بی جے پی کے ترجمان گورو بھاٹیہ نے دہلی میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے گاندھی کو نشانہ بنایا اور کہا کہ ان کے بیانات سے مسلح افواج کے مورال کو نقصان پہنچے گا۔
بھاٹیہ نے کہا، ‘جب آپریشن سیندور چل رہا ہے، تب راہل گاندھی لاپرواہی سے بیان دے رہے ہیں۔ وہ پوچھ رہے ہیں کہ آئی اے ایف کے کتنے جیٹ طیاروں کو مار گرایا گیا ہے۔ 11 مئی کو ایک پریس کانفرنس کے دوران ایئر مارشل بھارتی نے کہا، ‘ہم جنگ کی صورتحال میں ہیں، اس سوال کا جواب دینا ہمارے لیے عقلمندی نہیں ہے۔ راہل گاندھی پاکستان سے بات چیت میں مصروف ہیں کہ ہندوستان اور فوج کے حوصلے کیسے پست کیے جائیں۔ وہ اس پر دھیان نہیں دیتے اور پوچھتے ہیں کہ کتنے جیٹ طیارے گم ہو گئے ہیں۔’
انہوں نے کہا، ‘آج پاکستان کی سینئر رہنما مریم نواز نے بیان دیا کہ 6 اور 7 مئی اور 9 مئی کی درمیانی شب ہندوستان کی کارروائیوں سے پاکستان کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا۔ پاکستان خود اس بات کا اعتراف کر رہا ہے کہ ہماری مسلح افواج نے دہشت گردوں کے 9 پیڈ اور 11 فضائی اڈوں کو تباہ کیا۔ ایسے وقت میں اپوزیشن لیڈر اور نشان پاکستان راہل گاندھی کیا کہہ رہے ہیں؟’
انہوں نے کہا کہ راہل گاندھی کو فیصلہ کرنا چاہیے کہ وہ کس طرف رہنا چاہتے ہیں۔