ہریانہ اسمبلی میں کانگریسی ممبر کرن سنگھ دلال کے سوال کے تحریری جواب میں یہ جانکاری دی گئی۔ گڑگاؤں میں گزشتہ پانچ سالوں میں ریپ کے سب سے زیادہ 663 معاملے درج ہوئے جبکہ قتل کی 470 وارداتیں ہوئیں۔ گڑگاؤں اور فریدآباد میں بچوں کے ریپ کے معاملے بھی سب سے زیادہ پائے گئے۔
نئی دہلی: ہریانہ کے گڑگاؤں میں خواتین کے تحفظ کا عالم یہ ہے کہ یہاں تقریباً پچھلے پانچ سالوں میں ریپ کے سب سے زیادہ 663 معاملے درج کئے گئے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی یہاں قتل کی 470 وارداتیں ہوئیں۔اسمبلی میں کانگریسی ممبر کرن سنگھ دلال کے سوال کے تحریری جواب میں یہ جانکاری دی گئی۔ہریانہ کے تمام اضلاع میں جرم کے معاملے میں گڑگاؤں کے بعد دوسرے نمبر پر فریدآباد رہا،جہاں ریپ کے 543 اور قتل کے 337 معاملے سامنے آئے۔
وہیں سونی پت میں ریپ کی 229 اور قتل کے 448 واقعات ہوئے۔فریدآباد اور گڑگاؤں میں بچوں کے ریپ کے معاملے بھی سب سے زیادہ پائے گئے۔ یہاں پچھلے پانچ سالوں میں پاکسو قانون کے تحت بالترتیب412 اور 354 معاملے درج کئے گئے۔دونوں اضلاع خواتین کے خلاف ہونے والے جرائم میں سب سے اوپر رہے،جہاں گڑگاؤں میں 4577، فریدآباد میں 4315 معاملے درج کئے گئے۔ ان کے بعد تیسرے نمبر پر رہا پانی پت جہاں 3595 معاملے سامنے آئے۔
واضح ہو کہ پلول کے ایم ایل اے دلال نے ہریانہ کے ہرایک ضلع میں نومبر 2014 سے ابھی تک درج قتل، ریپ، بچوں کے ریپ اور خاتون مخالف جرم کے معاملوں کے اعداد و شمار مانگے تھے۔انہوں نے معاملوں میں قصوروار کو سزا دی گئی یا نہیں اس کی بھی جانکاری مانگی تھی۔ایوان کو بتایا گیا کہ نومبر 2014 سے ابھی تک قتل کے 5043، ریپ کے 4847، پاکسو قانون کے تحت 3674 اور ایس سی ایس ٹی ایکٹ کے تحت 3695 معاملے درج کئے گئے۔
ایوان کو بتایا گیا کہ نومبر 2014 سے 20 جولائی تک 953 لوگوں کو قتل، 249 لوگوں کو ریپ، 457 لوگوں کو بچوں کے ریپ اور 904 کو دیگر معاملوں میں قصوروار ٹھہرایا گیا۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)