بین الاقوامی مالیاتی فنڈیعنی انٹرنیشنل مانیٹری فنڈنے عالمی معاشی منظرنامے کی تازہ ترین رپورٹ میں ہندوستان کی اقتصادی شرح نمو2019 میں6.1 فیصد رہنے کا اندازہ لگایا ہے۔ اس سے پہلے ورلڈ بینک نے رواں مالی سال میں ہندوستان کی اقتصادی شرح نمو کا اندازہ گھٹاکر چھے فیصد کر دیا تھا۔ مالی سال 2018-19 میں شرح نمو 6.9 فیصدی رہی تھی۔
انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کی چیف اکانومسٹ گیتا گوپی ناتھ(فوٹو : رائٹرس)
نئی دہلی: ریونیو کے محاذ پر امیدافزا موقف کے باوجود ہندوستان کے لئے سرکاری خزانے کے گھاٹے کو قابو میں رکھنا ضروری ہے۔ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ(آئی ایم ایف) کی چیف اکانومسٹ گیتا گوپی ناتھ نے یہ بات کہی۔ آئی ایم ایف نے منگل کو عالمی معاشی منظرنامے کی تازہ ترین رپورٹ میں ہندوستان کی اقتصادی شرح نمو 2019 میں6.1 فیصد رہنے کا اندازہ لگایا ہے۔ حالانکہ اس کوامید ہے کہ 2020 میں اس میں اصلاح ہوگی اور تب ملک کی اقتصادی شرح نمو سات فیصد پر رہ سکتی ہے۔
گوپی ناتھ نے کہا کہ غیر-بینکنگ مالیاتی شعبے میں کمزوری اور صارفین اورچھوٹی اور درمیانی اکائیوں کے قرض لینے کی صلاحیت متاثر ہونے سے ہندوستان کی اقتصادی شرح نمو پر اثر پڑا ہے۔گوپی ناتھ نے آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کےسالانہ اجلاس سے پہلے نامہ نگاروں سے بات چیت میں یہ کہا۔ عالمی معاشی منظرنامے کی رپورٹ کے اندازے پر گوپی ناتھ نے کہا کہ ان دقتوں کو دور کرنے کے لئے مناسب قدم اٹھائے گئے ہیں۔ انہوں نے اقتصادی چیلنج کو دور کرنے کے لئے وزیر خزانہ نرملا سیتارمن کےذریعہ اٹھائے گئے اقدامات کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ اقتصادی محاذ پر ابھی بہت کچھ کرنے کیا جانا ضروری ہے۔ گوپی ناتھ نے کہا کہ ان میں کامرشیل بینکوں کے بہی کھاتہ کو درست کرنا اہم ہے۔
انہوں نے کہا، ‘ہمارا اندازہ ہے کہ 2020 میں صورتحال بہتر ہوگی اور ہندوستان کی اقتصادی شرح نمو سات فیصد رہ سکتی ہے۔ اس دلیل کی وجہ یہ ہے کہ ان مسائل کو دور کر لیا جائےگا۔’ گوپی ناتھ نے کہا کہ مالی حکمت عملی کے مورچے پر کارپوریٹ ٹیکس میں کٹوتی سمیت کچھاقدامات اٹھائے گئے ہیں۔ حالانکہ، اس بارے میں نہیں بتایا گیا ہے کہ اس سے ہونےوالے ریونیو کے نقصان کی بھرپائی کیسے ہوگی۔
انہوں نے کہا، ریونیو میں اضافے کا امکان ہے۔یہ امید افزا ہے۔ حالانکہ،ہندوستان کے لئے سرکاری خزانے کت نقصان کو قابو میں رکھنا ضروری ہے۔ ‘واضح ہو کہ، پچھلے مہینے آئی ایم ایف نے کہا تھا کہ کارپوریٹ اورماحولیاتی ریگولیشن کی غیر یقینی صورت حال اور کچھ غیر-بینکنگ مالیاتی کمپنیوں(این بی ایف سی) کی کمزوریوں کی وجہ سے ہندوستان کی معیشت میں اضافہ امید سے ‘ کافی کمزور ‘ہے۔
وہیں، پچھلے ہفتے ورلڈ بینک نے رواں مالی سال میں ہندوستان کی اقتصادی شرح نمو کا اندازہ گھٹاکر 6 فیصد کر دیا۔ مالی سال 2018-19 میں شرح نمو 6.9 فیصدی رہی تھی۔
آئی ایم ایف نے بڑی معیشت کو ساتھ ملکر کام کرنے کے لئے تیار رہنے کو کہا
عالمی اقتصادی نرمی کے درمیان آئی ایم ایف نےہندوستان سمیت دنیا کی دیگر بڑی معیشت کو آپسی ہم آہنگی کے ساتھ منصوبہ بند قدم اٹھانے کے لئے تیار رہنے کا مشورہ دیا ہے۔ آئی ایم ایف کے محکمہ خزانہ کے ڈائریکٹر وٹور گاسپر نے بدھ کو کہا کہ اگراقتصادی نرمی کے خدشات صحیح ثابت ہونے لگیں تو بڑے ممالک کو منصوبہ بند ہم آہنگی پر عمل کرنے کے لئے تیار رہنا چاہئے۔
غور طلب ہے کہ آئی ایم ایف نے ایک ہی دن میں 2019 کے لئے عالمی شرح نمو کا اندازہ گھٹاکر تین فیصد کر دیا ہے۔ ایسا ہوا تویہ 2008 کے عالمی اقتصادی بحران کے بعد کی سب سے سست ترقی ہوگی۔
گاسپر نے کہا، ‘یہ وقت ہے کہ بڑی معیشت اس بات کے لئے تیار رہیں، اگرعالمی اقتصادی شرح نمو میں کی گئی کٹوتی حقیقی ثابت ہوئی تو ایسی صورتحال میں ہم آہنگی کے ساتھ منصوبہ بند قدم اٹھا سکیں۔ ‘انہوں نے کہا، ‘اگر عالمی معیشت میں سستی شدید ہو گئی تو ہمیں اس کا مقابلہ کرنے اور اس کا حل نکالنے کے لئے ساتھ ملکر کام کرنے کو تیار رہنا چاہیے۔ ‘
انہوں نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ کامیاب بین الاقوامی ہم آہنگی کا مطلب 2008 میں جی-20 کے ذریعے ساتھ ملکر کام کرنے کی مثال سے ہے۔ انہوں نے کہا، ‘ ہندوستان بھی اس کارروائی کا حصہ رہا ہے۔ ہندوستان کو آج بھی اسی طرح کی کارروائی کا حصہ بنناچاہیے۔’گاسپر نے کہا، ‘میں پچھلی نسل میں ہندوستانی معیشت کی کارکردگی سے متاثرہوں۔ ہندوستان میں شرح نمو تیز رہی ہے۔ ہندوستان کو ماضی میں حاصل تیز شرح نمو کوبنائے رکھنے کے لئے اصلاح اور تبدیلی کا عمل جاری رکھنا چاہیے۔ ‘
انہوں نے کہا کہ کئی سارے ترقی یافتہ ممالک میں سود کی شرحیں کافی کم ہیں۔یہ شرحیں یا تو زیرو ہیں یا زیرو سے نیچے ہیں۔ ایسے ممالک میں افراط زر ہدف سے کم ہے۔ اس لیے ہمارا مشورہ رہےگا کہ جو معیشت کم سود کی شرح کا فائدہ اٹھانے کی حالت میں ہے اور ان کے پاس مالی حکمت عملی کے متعلق اقدامات کرنے کی سہولت ہے تو ان کو سرمایہ کاری میں اس کا استعمال کرنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ یہ سرمایہ کاری بنیادی ڈھانچہ میں یا لوگوں میں کی جانی چاہیے تاکہ وہ ایک ساتھ مجموعی مانگ میں توسیع اور معیشت کے امکانات کو درمیانی مدت سے طویل مدتی بنانے میں خدمات دے سکیں۔
گاسپر نے کہا کہ دنیا کے زیادہ تر ممالک میں زیرو یا زیرو سے کم والامنصوبہ بند سود کی شرح کا انتظام نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام ممالک کو درمیانی سے طویل مدت کے خاکہ کو دھیان میں رکھتے ہوئے مالی پالیسی اپنانی چاہیے۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)