شرومنی گرودوارہ پربندھک کمیٹی کی جانب سے منظور اس قرارداد میں کہا گیا ہے کہ آر ایس ایس کی طرف سےملک کو ہندو راشٹر بنانے کی کوششوں کی وجہ سے اقلیتوں کی مذہبی آزادی کو دبایا جا رہا ہے۔ اقلیتوں کو دبانے والوں کو سزا دی جانی چاہیے۔ اس کے ساتھ ہی مودی سرکار کے زرعی قوانین کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ایک اور قرارداد منظور کی گئی۔
نئی دہلی: گرودواروں کو چلانے والی سب سے بڑی تنظیم شرومنی گرودوارہ پربندھک کمیٹی(ایس جی پی سی)نے ایک قرارداد منظورکرکےہندوستان میں اقلیتوں کو ہراساں کرنے اور ملک کو ‘ہندو راشٹر’بنانے کے آر ایس ایس کے مبینہ قدم کی مذمت کی ہے۔
کمیٹی نے کہا ہے کہ مرکزی حکومت کو ‘آر ایس ایس کے مقاصد’ کو پورا کرنے کے بجائے تمام مذاہب کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنایا چاہیے۔قرارداد میں کہا گیا کہ اقلیتوں کو دبانے والوں کو سزا دی جانی چاہیے۔
قرارداد میں کہا گیا ہے،ہندوستا ن ایک کثیر لسانی ،مذہبی ،ثقافتی اور نسلی ملک ہے۔ ہرمذہب نے اس کی آزادی میں بالخصوص سکھ کمیونٹی نے(جنہوں نے 80 فیصد سے زیادہ قربانیاں دی ہیں)نےبڑا رول اداکیا ہے۔ لیکن افسوس کی بات ہے کہ طویل عرصے سے ملک کو ہندو راشٹر بنانے کے آر ایس ایس کے قدم کے مد نظر دوسرے مذاہب کی مذہبی آزادی کو دبا دیا گیا ہے۔ براہ راست اور بالواسطہ مداخلت کے ذریعے اقلیتوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔’
ایس جی پی سی کے صدربی بی جاگیر کور کی جانب سےیہ تجویزپیش کی گئی تھی، جس کو30 مارچ کو سالانہ بجٹ سیشن میں منظور کیا گیا۔یہ تجویز ایسے وقت پر آئی ہے جب سکھ سمیت کئی کسان متنازعہ تین زرعی قوانین کے خلاف دہلی کی سرحدو ں پر دھرنا دے رہے ہیں۔
اس کے علاوہ ایک سکھ جتھے کو پاکستان کے ننکانہ صاحب جانے سے روکنے پرسخت تنقید کی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ حکومت ہند نے برٹش اور مغلوں کی طرح اقدامات کیے ہیں اور انہیں سکھ کمیونٹی سے معافی مانگنی چاہیے۔
اس کے ساتھ ہی مودی سرکار کے زرعی قوانین کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ایک اور قرار دادمنظور کی گئی۔ اس میں کہا گیا ہے کہ ملک میں زراعت کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ہے، کیونکہ کسان ہی سب کو کھانامہیا کراتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرکز کی طرف سے پاس کیا گیا زرعی قانون کسانوں کو برباد کر دےگا، اس لیے اس کوفوراً واپس لیا جائے۔
ایک اورتجویز میں ایس جی پی سی نے نوریت سنگھ کی موت کی بھی مذمت کی ہے۔ واضح ہوکہ 26 جنوری کو ٹریکٹر ریلی کے دوران ان کی موت ہو گئی تھی۔ انہوں نے اس کو لےکر ایک غیرجانبدارانہ جانچ اور جیل میں بند دیگر کسانوں کو فوراًرہا کرنے کی مانگ کی ہے۔اس کے علاوہ تنظیم نے اقوام متحدہ سے 2021 کو انسانی حقوق کا عالمی سال قراردینے کا مطالبہ کیا ہے۔ اسی سال ایک مئی2021 کو گرو تیغ بہادر کا400واں یوم پیدائش صدی منایا جائےگا۔
انہوں نے اپنی تجویز میں کہا کہ ہندو مذہب کے اصولوں سے اختلاف رائے کے باوجود گرو تیغ بہادر نے زبردستی تبدیلی مذہب کی مخالفت کی تھی اور شہید ہو گئے۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے گرودوارہ شری کرتارپور صاحب راہداری کو بھی کھولنے کی مانگ کی ہے۔
(اس رپورٹ کو انگریزی میں پڑھنے کے لیےیہاں کلک کریں)