یہ واقعہ بناس کانٹھا ضلع کے شریفدا گاؤں کا ہے۔ پولیس سکیورٹی کے درمیان دلت جوان کو گھوڑی چڑھنے سے روکنے کے لئے مبینہ طور پر اشرافیہ کے کچھ لوگوں نے بارات پر پتھراؤ کیا، جس میں خواتین سمیت تین لوگ زخمی ہو گئے۔
نئی دہلی: گجرات کے بناس کانٹھا ضلع میں اتوار کو پولیس سکیورٹی کے باوجود فوج کے ایک دلت جوان کی شادی کی تقریب کے دوران بارات پر کچھ لوگوں نے پتھراؤ کیا۔ مبینہ طور پر دوسرے کمیونٹی کے یہ لوگ دلت جوان کو گھوڑی چڑھنے سے روکنا چاہتے تھے۔ انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، پولیس کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ بناس کانٹھا کے شریفدا گاؤں میں صبح تقریباً 11 بجے ہوا۔
فوج کی ملٹری ونگ کے جوان آکاش کمار کوٹیا (22) کی شادی تھی۔ دلت کمیونٹی کے آکاش کی حال ہی میں بنگلور میں ٹریننگ ختم ہوئی ہے۔ اس کی میرٹھ میں پوسٹنگ ہونی تھی۔ اس کی شادی تھی اس لئے وہ کچھ دنوں کی چھٹی پر تھا۔
آکاش کے بڑے بھائی ونئے کوٹیا نے کہا، ‘ پہلے ہمیں ٹھاکور کولی کمیونٹی کے کچھ لوگوں سے دھمکیاں ملی کہ اگر دولہا (آکاش) گھوڑی چڑھا تو وہ گاؤں سے بارات کو گزرنے نہیں دیںگے۔ ہم نے پولیس سکیورٹی کی مانگ کی تو پولیس نے بارات میں حفاظت کے لئے چھے سے سات پولیس اہلکاروں کو بھیجا لیکن جیسے ہی پروگرام شروع ہوا، کچھ لوگ بارات پر پتھر پھینکنے لگے۔ دولہا بال بال بچا اور اس کو پولیس کنٹرول روم وین میں لے جایا گیا۔ حالانکہ اس واقعہ میں دو خواتین سمیت ہمارے تین رشتہ دار زخمی ہوئے ہیں۔ ‘
وجئے بھی فوج میں جوان ہیں اور فی الحال جموں وکشمیر میں بھرتی ہے۔ اس واقعہ کے بعد پولیس کی کئی ٹیمیں گاؤں پہنچی۔ بناس کانٹھا کے دلت رائٹس کے ایک کارکن دلپت بھاٹیا نے کہا، ‘ 50 سے 60 پولیس اہلکار بارات کی حفاظت میں لگے تھے تاکہ دولہا اور دیگر باراتی دلہن کے گاؤں پہنچ سکے۔ اس طرح یہ شادی ہو پائی۔ ‘
دولہے کی فیملی کی شکایت پر نوٹس لیتے ہوئے ٹھاکور کولی کمیونٹی کے 11 لوگوں کے خلاف بناس کانٹھا کے پولیس تھانہ میں ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ ملزم کی پہچان سینجی کولی، شیواجی کولی، دیپک کولی، تشار کولی، بھاون کولی، ونود کولی، رام جی کولی، دیپک ایشور کولی، بائی کولی، منجو کولی اور جیتو کولی کے طور پر کی گئی ہے۔
گادھ پولیس تھانہ انچارج پی جی راجپوت نے کہا، ‘ گاؤں میں ایک گروپ کے کچھ لوگوں نے دولہے اور اس کی بارات پر پتھراؤ کیا کیونکہ وہ دولہے کو گھوڑی چڑھنے نہیں دینا چاہتے تھے۔ ہم نے ان کو پہلے ہی سکیورٹی دے دی تھی لیکن واقعہ کے بعد ان کی حفاظت میں اور پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا گیا۔ ہم نے آئی پی سی کی دفعہ 323، 294، 506، 148 اور ایس سی ایس ٹی ایکٹ کے تحت 11 لوگوں کے خلاف معاملہ درج کیا ہے۔ ‘
پولیس کا کہنا ہے کہ ابھی تک اس معاملے میں کسی کی بھی گرفتاری نہیں ہو پائی ہے۔