ضلع ولساڈ کا معاملہ۔یہ مقابلہ 14 فروری کو ریاستی حکومت کے یوتھ سروس اینڈ کلچرل ایکٹیوٹی ڈپارٹمنٹ کے زیراہتمام ضلعی سطح پر’بال پرتبھاشودھ اپسردھا’ (بچوں کے ٹیلنٹ کی تلاش کے لیے مقابلہ )ایک اسکول میں ہوا، جس میں تقریباً 25 سرکاری اور پرائیویٹ اسکولوں کے پانچویں سے آٹھویں جماعت کے طلبا نےحصہ لیا۔
نئی دہلی: گجرات حکومت نے ولساڈ ضلع میں اسکولی طلبا کے لیے ‘میرا آئیڈیل ناتھورام گوڈسے’ کے موضوع پر تقریری مقابلہ منعقدکرانے کی خبروں کے چند گھنٹے بعدبدھ کو یوتھ ڈیولپمنٹ افسر کو سسپنڈکر دیا۔
رپورٹ کے مطابق، یہ مقابلہ 14 فروری کو ریاستی حکومت کے یوتھ سروسز اینڈ کلچرل ایکٹیویٹی ڈپارٹمنٹ کے زیراہتمام ضلعی سطح پر چائلڈ ٹیلنٹ ریسرچ مقابلہ کے تحت کسم ودیالیہ میں منعقد ہوا، جس میں 25 سرکاری اور نجی اسکولوں کےپانچویں سے آٹھویں جماعت کے طلبا نے حصہ لیا۔
اسی دن مقابلے میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے طلبا کو انعامات بھی دیے گئے۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، ولساڈ کے ضلع کلکٹر آگرے نے کہا، گاندھی نگر میں ثقافتی محکمے کے اعلیٰ حکام سے احکامات ملنے کے بعد ہم نے متعلقہ افسر نیتابین گاولی کو سسپنڈ کر دیا ہے۔ معاملے کی تحقیقات بھی شروع کر دی گئی ہے۔
دریں اثنا،کسم ودیالیہ کی انتظامیہ نے کہا کہ انہوں نے صرف اس تقریب کے لیے اپنا احاطہ دیا تھا اور ان کے اسکول کے کسی اساتذہ یا طالبعلم نے مقابلے میں حصہ نہیں لیا تھا۔
تاہم وائبس آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق، کسم ودیالیہ کی ایک طالبہ نے اس تقریری مقابلے میں حصہ لیا اور انعام بھی جیتا تھا۔
حالاں کہ ، اس طالبعلم نے کسی اور مضمون میں حصہ لیا تھا۔ تقریر کے علاوہ دیگر مقابلوں میں دوہا چھند چوپائی، لوک سنگیت، لوک گیت، مضمون نویسی، کورل میوزک، بھجن، لوک رقص، دستکاری اور دیگر مقابلے بھی شامل تھے۔
دوسری جانب ولساڈ ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر بی ڈی بریا نے کہا کہ اس موضوع پر ہونے والے مقابلے کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد بھی انہیں اس طرح کے کسی مقابلے کا علم نہیں تھا۔
انہوں نے کہا،ہمیں کسم ودیالیہ میں ایسے کسی پروگرام کے بارے میں کوئی علم نہیں تھا کیونکہ اس کی منصوبہ بندی اور عمل آوری ضلع یوتھ ڈیولپمنٹ آفس نے کی تھی۔ یوتھ ڈیولپمنٹ آفس نے 8 فروری کو ضلع کے تمام 25 سرکاری اور نجی اسکولوں کو ایک خط بھیجا تھا جس میں طلبا سے 14 فروری کو ولساڈ کے کسم ودیالیہ میں منعقد ہونے والے مختلف مقابلوں میں حصہ لینے کو کہا گیا تھا۔ یہاں تک کہ مقابلوں کے جج کی تقرری بھی یوتھ ڈیولپمنٹ آفس نے کی تھی۔
وائبس آف انڈیا کے مطابق اس مقابلے کےموضوع کی بڑے پیمانے پر مذمت کے بعد منتظمین نے پہلا انعام جیتنے والے طالبعلم کو ٹرافی واپس کرنےکی ہدایت دی۔
جس طالبعلم سے ایوارڈ واپس کرنے کا کہا گیا، اس نے افسردگی کے ساتھ کہا، میں نے اس کے لیے بہت محنت کی تھی اور میرے اساتذہ نے بھی مجھ پر یقین کیاتھا۔ یہ ٹھیک نہیں ہے۔
طالبعلم کو تقریر کے موضوع ‘میرا آدرش: ناتھورام گوڈسے’کے لیےاس کی فصاحت، موضوع کی معلومات اور اس کے جذبے کےلیے پہلا انعام دیا گیا۔ حتیٰ کہ تقریر ختم ہونے کے بعد طالبعلم کو اسٹینڈنگ اوویشن بھی دی گئی تھی۔
یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ جس افسر کوسسپنڈ کیا گیا ہے، وہ وہی شخص تھا جس نے ‘آل آئی وانٹ از ٹو بی اے برڈ اینڈ فلائی ان دی اسکائی ‘ اور ‘آئی ول بکم اے سائنٹسٹ اینڈ ناٹ گو ٹو امریکہ’جیسے متنازعہ موضوعات کو منظوری دی تھی۔
بتادیں کہ 2014 میں نریندر مودی کے اقتدار میں آنے کے بعد سے ان کے حامیوں، بی جے پی لیڈروں اور آر ایس ایس سے وابستہ تنظیموں نے کئی بار مہاتما گاندھی کے قاتل گوڈسے کی کھل کر تعریف کی ہے۔