گزشتہ 30 اکتوبر کو گجرات کے موربی شہر میں ماچھو ندی پر بنے کیبل پل کے اچانک ٹوٹ جانے سے تقریباً 141 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ پل کی دیکھ بھال اور آپریشن کا ٹھیکہ اوریوا گروپ کے پاس تھا۔ تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ کمپنی نے یہ ٹھیکہ کسی دوسری فرم کو دیا تھا، جسے انفراسٹرکچر سے متعلق کام کی تکنیکی جانکاری نہیں تھی۔
نئی دہلی: 30 اکتوبر کو گجرات کے موربی میں گرنے والے 143 سال پرانے کیبل پل کی دیکھ بھال کرنے والے اوریوا گروپ کا پل کو’پورے طور پر اپ گریڈ کرنے ‘ کا دعویٰ غلط پایا گیا ہے۔
ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق، تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ کمپنی نے پل کی دیکھ بھال، مرمت، تزئین و آرائش وغیرہ پر 12 لاکھ روپے خرچ کیے جو اس کے لیے مختص 2 کروڑ روپے کا محض 6 فیصد ہے۔
واضح ہو کہ موربی شہر میں ماچھو ندی پر ایک صدی سے بھی زیادہ پرانا کیبل پل 30 اکتوبر کی شام کو ٹوٹ گیا تھا۔ اس حادثے میں تقریباً 141 لوگوں کی موت ہو گئی تھی۔ اوریوا گروپ کو گزشتہ سال مارچ میں موربی میونسپلٹی سے پل کی دیکھ بھال اور آپریشن کے لیے 15 سال کا ٹھیکہ ملا تھا۔
گروپ کے چیئرمین، جے سکھ پٹیل نے 24 اکتوبر کو اعلان کیا تھاکہ پل گجراتی نئے سال پر کھولنے کے لیے تیار اور محفوظ ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا تھا کہ چھ ماہ تک چلے مرمت اور رینوویشن وغیرہ کا کام پورا ہوچکا ہے۔
تاہم، پل حادثے کی پولیس جانچ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ کمپنی نے ٹھیکہ کسی دوسری کمپنی کو دیا اور اس کمزور پل کی مرمت میں مختص رقم کا بہت چھوٹا سا حصہ خرچ کیا گیا۔ یہ نتائج فرانزک سائنس لیبارٹری کے نتائج کے مطابق ہی ہیں، جس میں بتایا گیا ہے کہ پل پر ہلکا پھلکا کام کیے جانے کے علاوہ کسی طرح کے پختہ مرمت کا کوئی ثبوت نہیں تھا۔
ایک اہلکار نے کہا، پُل کا واحد فٹنس ٹیسٹ اوکے تھا جب 24 اکتوبر کوپٹیل اور ان کے خاندان نے پل کے کیریج وے پر چہل قدمی کی تھی۔
اوریوا کمپنی گھڑیاں اور آلات تیار کرتی ہے اور اسے انفراسٹرکچر میں کوئی مہارت نہیں ہے۔ اخبار کے مطابق، اس نے تزئین و آرائش کا ذیلی ٹھیکہ دھرانگدھرا کی دوسری فرم دیو پرکاش سالیوشنز کو دیا تھا۔ تفتیش کاروں نے پایا ہے کہ اس فرم کے پاس بھی اس طرح کے کام کے لیے درکار تکنیکی جانکاری نہیں تھی۔
پل کی مرمت پر خرچ کی گئی رقم کا ذکر دیوپرکاش سالیوشنز سے موصولہ دستاویزات میں پایا گیا ہے۔ تحقیقات سے جڑے قریبی ذرائع نے اخبار کو بتایا کہ پل کے ڈھانچے کو مضبوط کرنے ، جس میں زنگ آلودکیبل اور دیگر اشیاء کو تبدیل کرنا شامل تھا، کے بجائے کچھ پینٹنگ، گریسنگ اور دیگر اوور ہیڈ کا کام کیا گیا تھا۔
وکیلوں کا احتجاج، ملزمین کا مقدمہ لینے سے انکار
خبر رساں ایجنسی اے این آئی کے مطابق، اس سے قبل بدھ کو موربی کے وکلاء نے شہر میں ایک احتجاجی مارچ نکالا اور کہا کہ وہ اس واقعے کے سلسلے میں کسی بھی گرفتار ملزم کا مقدمہ نہیں لڑیں گے۔
قابل ذکر ہے کہ پولیس نے حادثے کے سلسلے میں اوریوا گروپ کے چار ملازمین سمیت نو لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ وکلاء نے یہ قدم حادثے میں جان گنوانے والوں کے اہل خانہ کی حمایت میں اٹھایا ہے۔
ایک سینئر ایڈوکیٹ اے سی پرجاپتی نے بتایا کہ موربی اور راج کوٹ بار ایسوسی ایشن نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ اس معاملے میں نو ملزمین میں سے کسی کا بھی مقدمہ نہیں لیں گے۔ اس حوالے سے دونوں ایسوسی ایشن کی جانب سے قرارداد منظور کر لی گئی ہے۔