کورٹ نے گجرات کے ٹونا بندرگاہ سے جانوروں کے ایکسپورٹ پر پابندی لگانے کے ریاستی حکومت کے فیصلے کو اقتدار کا غلط استعمال بتایا۔
نئی دہلی: گجرات ہائی کورٹ نے ریاست کے کچھ ضلع میں واقع ٹونا بندرگاہ سے جانوروں کے ایکسپورٹ پر پابندی لگائے جانے کے ریاستی حکومت کے تین
نوٹیفکیشن کو رد کر دیا ہے۔ ہائی کورٹ نے جانوروں کے ایکسپورٹ پر اس طرح سے پابندی لگانے کو اقتدار کا غلط استعمال بتایا ہے۔جسٹس ہرش دیوانی اور جسٹس بھارگو کریا کی عدالتی بنچ نے پچھلے ہفتے یہ فیصلہ سنایا۔
عدالت نے کہا کہ ‘ سماج کا ایک طبقہ، جو کہ ٹونا پورٹ سے جانوروں کے ایکسپورٹ کے خلاف ہے، اس کو خوش کرنے کے لئے ریاستی حکومت نے وقت وقت پر ایسے قدم اٹھائے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ درخواست گزار اور دیگر لوگ ٹونا پورٹ سے جانوروں کو ایکسپورٹ نہ کر پائیں۔ریاستی حکومت کے ذریعے دسمبر 2018 میں کچھ میں ٹونا سے جانوروں کے ایکسپورٹ پر پابندی لگانے سے متعلق مختلف حکم جاری کرنے کے بعد کئی جانورپالنے والوں نے ہائی کورٹ میں اپیل کی تھی۔
ہائی کورٹ نے یہ بھی نوٹ کیا کہ وزیراعلیٰ وجئے روپانی نے دسمبر میں اعلان کیا تھا کہ ان کی حکومت بندرگاہ سے جانوروں کو ایکسپورٹ کرنے کی اجازت نہیں دےگی۔اسی دن، محکمہ زراعت نے Gujarat Essential Commodities and Cattle (Control) Actکے تحت ایک نوٹیفکیشن جاری کرکے کسی بھی قحط زدہ علاقے میں باہر سے مویشیوں کے لانے اور لے جانے پر روک لگا دی۔ کچھ کو پہلے ہی قحط زدہ علاقہ اعلان کیا جا چکا تھا۔
حکومت کے مویشی پروری محکمہ کے ڈائریکٹر نے کسٹم کمشنر کو مطلع کیا کہ ریاستی حکومت نے ایکسپورٹ کئے جانے والے جانوروں کی صحت کی جانچ کے لئے دی جانے والی خدمات کو واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ہائی کورٹ نے نوٹ کیا، ‘ اس کے علاوہ کسٹم کمشنر کو حکم دیا گیا کہ جب تک جانوروں کی متعدی بیماری کی جانچ اور اس کے سرٹیفیکیشن کی سہولت مویشی پروری محکمہ کی طرف سے جاری نہیں کی جاتی ہے، تب تک بندرگاہ سے جانوروں کو ایکسپورٹ کرنے پر پابندی لگی رہے۔ ‘
ہائی کورٹ نے کہا کہ اسی دن ہوم منسٹری نے کچھ پولیس کو جانوروں کی در آمد-برآمد پر نگرانی رکھنے کے لئے چیک پوسٹ قائم کرنے کی ہدایت دی گئی تھی۔کورٹ نے آگے کہا، ‘ جو ریاستی حکومت صاف طور پر نہیں کر سکتی تھی ، اس کو (مویشی تحفظ) قانون کی دفعہ 4 (1) (بی) کے تحت دیے گئے اختیارات کی آڑ میں بالواسطہ طور پر کیا گیا۔ ‘
کورٹ نے یہ بھی پایا، ‘ یہ نوٹیفکیشن اقتدار کا غلط استعمال کر کےجاری کیا گیا۔ اس لئے اس کو رد کیا جاتا ہے۔ ‘حالانکہ ریاستی حکومت نے عدالت سے اپنے حکم پر روک لگانے کی درخواست کی تاکہ وہ سپریم کورٹ کا رخ کر سکے لیکن روک لگانے کی کوئی بھی دلیل منظور نہیں کی گئی۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)