کرناٹک کے شیوموگا ضلع کا معاملہ۔محکمہ تعلیم نے ٹیچر کا تبادلہ کر دیا ہے۔ اس سلسلے میں درج کرائی گئی شکایت میں کہا گیا ہے کہ 31 اگست کو ٹیچرمنجولا دیوی جب 5 ویں کلاس میں پڑھا رہی تھیں، تب دو مسلم طالبعلم آپس میں جھگڑنے لگے۔ ٹیچر نے دونوں کو ڈانٹا اور مبینہ طور پر ان سےکہا کہ یہ ان کا ملک نہیں ہے۔
نئی دہلی: کرناٹک کے شیوموگا ضلع میں ایک سرکاری اسکول کی معلمہ کی جانب سے مبینہ طور پر پانچویں جماعت میں پڑھنے والے دو مسلم طالبعلموں سے ‘پاکستان چلے جانے ‘ کی بات کہنے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔
اس معاملے سے واقف افسران نےسنیچر (2 ستمبر) کو بتایا کہ ملزم ٹیچر کا محکمہ تعلیم نے تبادلہ کر دیا ہے۔
ہندوستان ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق ،جنتا دل (سیکولر) کے اقلیتی ونگ کے ضلع صدر اے نذر اللہ نے محکمہ تعلیم میں درج کرائی گئی شکایت میں کہا ہے کہ منجولا دیوی جمعرات (31 اگست) کو جب پانچویں کلاس میں پڑھا رہی تھیں، تب دو طالبعلم آپس میں جھگڑنے لگے۔ ٹیچر نے مسلم کمیونٹی کے دونوں لڑکوں کو ڈانٹا اور مبینہ طور پر ان سے کہا کہ ‘یہ آپ کا ملک نہیں ہے’۔
انھوں نے کہا، ‘جب بچوں نے ہمیں اس واقعے کے بارے میں بتایا تو ہم حیران رہ گئے۔ ہم نے ڈپٹی ڈائریکٹر آف پبلک انسٹرکشن (ڈی ڈی پی آئی ) کے پاس شکایت درج کرائی اور محکمہ نے ٹیچر کے خلاف کارروائی کی۔’
واقعہ کی تحقیقات کرنے والے بلاک ایجوکیشن آفیسر بی ناگ راج نے کہا کہ کلاس میں موجود دیگر طالبعلموں نے شکایت کی تصدیق کی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ خاتون ٹیچر نے مبینہ طور پر طالبعلموں سے کہا، ‘یہ آپ کا ملک نہیں ہے۔ یہ ہندوؤں کا ملک ہے۔ آپ کو پاکستان چلے جانا چاہیے۔آپ ہمیشہ کے لیے ہمارے غلام ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ انہوں نے واقعے کی رپورٹ جمع کرادی ہے اور آئندہ اعلیٰ افسران کی ہدایت کے مطابق کوئی کارروائی کی جائے گی۔
یہ واقعہ اتر پردیش پولیس کی جانب سے مظفر نگر ضلع کے ایک نجی اسکول میں فرقہ وارانہ تبصرے کرنے اورگنتی نہ سنانے پر مسلم طالبعلم کو تھپڑ مارنے کے لیےہم جماعت بچوں کی حوصلہ افزائی کرنے کی ملزم ٹیچر کے خلاف مقدمہ درج کرنے کے بعد پیش آیا ہے۔
یہ واقعہ اس وقت سامنے آیا، جب 25 اگست کو ٹیچر ترپتا تیاگی کا ایک ویڈیو وائرل ہوا، جس میں انہوں نے دوسری جماعت کے طالبعلموں کو اپنے مسلمان ہم جماعت کو تھپڑ مارنے کو کہا تھا۔ اس واقعہ کی بڑے پیمانے پر مذمت کی گئی تھی۔
مسلم طالبعلم کے اہل خانہ کی شکایت پر گزشتہ 26 اگست کو ٹیچر کے خلاف تعزیرات ہند (آئی پی سی) کی دفعہ 323 (ارادے سےچوٹ پہنچانے کے لیے سزا) اور 504 (امن کی خلاف ورزی پر اکسانے کے ارادے سے جان بوجھ کر توہین) کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔