کیرالہ کے سری ناتھ اور ارچنا روی کو گوا پولیس نے حراست میں لے لیا اور بعد ازاں انٹرنیشنل فلم فیسٹیول آف انڈیا (آئی ایف ایف آئی) سے باہر کر دیا، کیوں کہ انہوں نے فیسٹیول میں ‘دی کیرالہ اسٹوری’ فلم کی اسکریننگ کی مذمت کرتے ہوئے ریڈ کارپٹ پر احتجاجی مظاہرہ کیا تھا۔
نئی دہلی: کیرالہ کے دو مندوبین کو گوا پولیس نے حراست میں لے لیا اور بعد میں سوموار (27 نومبر) کی شام کو انٹرنیشنل فلم فیسٹیول آف انڈیا (آئی ایف ایف آئی) سے باہر کر دیا، کیوں کہ انہوں نے پمفلٹ تقسیم کیے تھے اور میلے میں ‘دی کیرالہ اسٹوری’ فلم کی اسکریننگ کی مذمت کرتے ہوئے ریڈ کارپٹ پر احتجاجی مظاہرہ کیا تھا۔
ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، ان نمائندوں کی شناخت سری ناتھ اور ارچنا روی کے نام سے ہوئی ہے۔ وہ پلے کارڈ اٹھائے ہوئے تھے، پمفلٹ تقسیم کر رہے تھے اور یہاں تک کہ فلم کے ڈائریکٹر سدیپتو سین کے پاس فلم کے مواد کے بارے میں ‘مکالمہ’ کرنے کے لیے بھی پہنچے تھے۔
ایک پولیس افسر نے بتایا کہ انٹرٹینمنٹ سوسائٹی آف گوا،جو میلے کی لاجسٹکس کے لیے ذمہ دار ریاستی ایجنسی ہے، کی طرف سے شکایت موصول ہونے کے بعد دونوں کو پہلے میلے کے اندر پولیس چوکی میں حراست میں لیا گیا اور بعد میں انہیں پنجی پولیس اسٹیشن لے جایا گیا، جہاں ان سے مختصر پوچھ گچھ کی گئی، ان کے موبائل فون کی جانچ کی گئی اور ان سے نمائندگی سے متعلق پاس سرینڈر کرنے کے لیے کہنے کے بعد چھوڑ دیا گیا۔
احتجاجی مظاہرہ سے متعلق ایک ویڈیو سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر شیئر کیا گیا۔ دونوں نے پنڈال میں تقسیم کیے گئے ایک پمفلٹ کے ذریعے کہا، ‘ہندوستان کا انٹرنیشنل فلم فیسٹیول ایک باوقار تقریب ہے جس نے ہمیشہ آرٹ، سنیما اور ثقافت کے اعلیٰ نظریات کا جشن منایا ہے۔ تاہم، فیسٹیول نے بدقسمتی سے ‘دی کیرالہ اسٹوری’ نامی ایک جھوٹی پروپیگنڈہ فلم کی اسکریننگ کی اجازت دے دی ہے۔ فلم کی کہانی کیرالہ کو بدنام کرتی ہے، جو اپنے ثقافتی تنوع اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے لیے جانا جاتا ہے۔’
انہوں نے کہا، ‘تاہم، فلم کی کہانی نہ صرف اس کو نظر انداز کرتی ہے بلکہ کیرالہ میں امن پسند مسلم کمیونٹی پر بھی براہ راست حملہ کرتی ہے۔’
فلم کے ڈائریکٹر سین نے ان دونوں سے بات کرنے سے انکار کر دیا جب وہ ریڈ کارپٹ پر ان کے قریب پہنچے۔ دونوں کے سوال پر سین نے کہا، ‘کیا آپ نے فلم دیکھی ہے؟ جب تک آپ فلم نہیں دیکھتے، آپ کو اس پر بات کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔ اگر آپ فلم دیکھیں گے تو میں آپ کے تمام سوالات کا جواب دوں گا۔’
اس واقعے کے بعد سری ناتھ نے سوموار کی شام ایکس (ٹوئٹر) پر دونوں کا تجربہ شیئر کیا اور کہا کہ انہوں نے آئی ایف ایف آئی میں فلم کی اسکریننگ کے خلاف اپنے اختلاف کا اظہار کیا تھا کیونکہ یہ ایک پروپیگنڈہ فلم ہے۔
Marked our dissent for screening The Kerala Story at IFFI as it is a propaganda movie.
We were detained by the Goan police, and they took away our IFFI delegate pass banning us from the festival.@Angrytathunberg ✊ pic.twitter.com/BE9m0A9wtp— Sreenath (@sreenathism) November 27, 2023
انہوں نے ٹوئٹ کیا، ‘گوا پولیس نے ہمیں حراست میں لیا اور انہوں نے ہمارا آئی ایف ایف آئی ڈیلیگیٹ پاس چھین لیا، ہم پر فیسٹیول پر پابندی لگا دی۔’
نیو انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق،تاہم، آئی ایف ایف آئی حکام نے کہا کہ دونوں مظاہرین کو صرف پوچھ گچھ کے لیے پولیس اسٹیشن بلایا گیا تھا اور بعد میں انہیں وارننگ دے کر چھوڑ دیا گیا۔
فلم فیسٹیول کے منتظمین نے کہا کہ انہیں تقریب میں موجود دیگر مندوبین کی جانب سے سین کی فلم کی مخالفت کے بارے میں شکایات موصول ہوئیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ دونوں نے آئی ایف ایف آئی میں دیگر مندوبین کے ساتھ بات چیت کی اور انہیں بتایا کہ دی کیرالہ اسٹوری ایک پروپیگنڈہ فلم ہے۔
اس دوران دونوں نے ایک انسٹاگرام لائیو میں بتایا کہ کس طرح فلمساز سین نے ان کے احتجاج کو دیکھ کر ان سے بحث شروع کر دی تھی، جس کے بعد پولیس نے مداخلت کی اور انہیں سٹیشن لے گئی۔ مبینہ طور پرسین کی جانب سے منتظمین سے ایسا کرنے کے لیے کہنے کے بعدان کےآئی ایف ایف آئی ڈیلیگیٹ پاس بھی چھین لیے گئے۔
ان کے ساتھ جو کچھ ہوا اس پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ارچنا نے کہا، ‘میں اصل میں پولیس کی حالت کے بارے میں فکرمند ہوں۔’ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان سے اختلاف رائے کا حق چھیننا اس بات کا ثبوت ہے کہ ملک پولیس سٹیٹ میں تبدیل ہوتا جا رہا ہے۔
سری ناتھ نے ویڈیو میں کہا، ‘پولیس کہہ رہی تھی کہ آپ کو ایسا نہیں کرنا چاہیے کیونکہ آپ نفرت پھیلا رہے ہیں۔ لیکن حقیقت میں ہم نفرت کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔ ’دی کیرالہ اسٹوری‘ کیرالہ کے لوگوں کے خلاف ایک پروپیگنڈہ فلم ہے اور ہم اسے اس طرح نہیں جانے دے سکتے۔ ہم کیرالہ کے لوگوں، اقلیتوں اور فلموں کے لیے کھڑے ہیں۔’
معلوم ہو کہ آئی ایف ایف آئی میں احتجاج کوئی غیر معمولی بات نہیں ہے اور ماضی میں مظاہرین نے حکومت کے خلاف نعرے لگا کر افتتاحی تقریب میں خلل ڈالا تھا۔
سال 2022 میں سلیکشن کمیٹی کو ‘دی کشمیر فائلز’ کو شامل کرنے پر جیوری چیف نداو لپڈ کی جانب سے تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا، جسے انہوں نے ‘ایک بے ہودہ اور پروپیگنڈا فلم‘ قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ آئی ایف ایف آئی جیسے باوقار فیسٹیول کے بین الاقوامی مقابلے کے سیکشن میں کوئی جگہ نہیں ہے۔
اس سال ‘دی کیرالہ سٹوری’ کو فیسٹیول کے مقابلے میں شامل نہیں کیا گیا تھا، پھر بھی اسے فیسٹیول کے دوران دکھایا گیا، جس کے نتیجے میں مظاہرے ہوئے۔’