وزیر اعلیٰ پرمود ساونت نے کہا،کامن منیمم پروگرام میںایک شرط یہ تھی کہ گٹھ بندھن میں شامل کوئی بھی پارٹی شروڈا اسمبلی ضمنی انتخاب نہیں لڑے گی ۔
نئی دہلی: گوا کے وزیر اعلیٰ پرمود ساونت نے بدھ کو نائب وزیر اعلیٰ سودین دھولیکر کو برخاست کرنے کے اپنے فیصلے کا بچاؤ کیا اور دعویٰ کیا کہ ایم جی پی کے ایم ایل اے حکومت کے کامن منیمم پروگرام پر عمل کرنے میں ناکام رہے۔بدھ کی صبح ،ایم جی پی کے 3 میں سے 2 ایم ایل اے بی جے پی میں شامل ہو گئے لیکن تیسرے ایم ایل اے نے ایسا کرنے سے انکار کر دیا تھا۔
ساونت نے اس کے فوراً بعد ہی دھولیکر کو کابینہ سے برخاست کر دیا۔اب 40 رکنی ریاستی اسمبلی میں بی جے پی کی طاقت بڑھ کر 14 ایم ایل اے کی ہو گئی ہے۔کانگریس کے بھی اتنے ہی ایم ایل اے ہیں جبکہ ایم جی پی کے پاس اب صرف ایک ایم ایل اے ہے۔ساونت نے اس بات سے انکار کیا ہے کہ بی جے پی نے گٹھ بندھن کی پارٹی ایم جی پی کے اندر درار پیڈا کر دی ہے۔انھوں نے 17 مارچ کو منوہر پاریکر کی موت کے بعد وزیر اعلیٰ کے طور پر عہدہ سنبھالا تھا۔
ساونت نے کہا کہ ان کے سابق ڈپٹی سی ایم نے گٹھ بندھن کے شرطوں کی خلاف ورزی کی اور اپنے ذاتی مفاد کو اوپر رکھاتھا۔ ساونت نے کہا ، منیمم پروگرام میں ایک شرط یہ تھی کہ گٹھ بندھن میں شامل کوئی بھی پارٹی شروڈا اسمبلی ضمنی انتخاب نہیں لڑے گی ۔ لیکن ایم جی پی کے صدر دیپک دھولکر (سدین دھولکر کے بھائی) نے شروڈا اسمبلی حلقہ سے واپسی سے انکار کردیا ، جہا ں بی جےپی نے اپنے امیدوار کو میدان میں اتارنے کا منصوبہ بنایا ہے۔
ایم جی پی ایم ایل اے منوہر اجگاؤنکر اور دیپک پاؤسکر نے اپنا ایم ایل اے ونگ بنایا او راس کو بی جے پی میں ضم کردیا۔ ساونٹ نے کہا ، دووں ایم ایل اے ایم جی پی میں اچھا محسوس نہیں کررہے تھے ۔ ان کوتشویش تھی کہ ان کو پارٹی سے نکال دیا جائے گا۔اس لیے وہ ان سے الگ ہوگئے اور مجھ سے رابطہ کیا۔
انہوں نے گوا میں لوک سبھا کی دونوں سیٹوں پر الیکشن لڑنے کے دھولکر کی قیادت میں پارٹی کے فیصلے کو اہمیت نہیں دی اور کہا کہ اس سے الیکشن میں بی جے پی کی رکاوٹوں پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔شیروڈا، منڈریم اور ماپوسا میں لوک سبھا انتخاب اور اسمبلی کے ضمنی انتخاب 23 اپریل کو ہو ںگے۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)