دہلی کے گارگی کالج کی سالانہ تقریب کے دوران 6 فروری کو طالبات کے ساتھ چھیڑچھاڑ ہوئی۔ دہلی ہائی کورٹ نے 30 اپریل تک مرکزی حکومت، سی بی آئی اور دہلی پولیس سے جواب داخل کرنے کو کہا ہے۔
نئی دہلی: دہلی ہائی کورٹ نے دہلی یونیورسٹی کے گارگی کالج میں طالبات کے ساتھ مبینہ چھیڑچھاڑ کے معاملے میں عدالت کی نگرانی میں سی بی آئی جانچ کے لئے دائر عرضی پر مرکزی حکومت، سی بی آئی اور دہلی پولیس سے جواب مانگا ہے۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، دہلی ہائی کورٹ کے چیف جسٹس ڈی این پٹیل اور جسٹس سی ہری شنکر کی بنچ نے درخواست گزار وکیل ایم ایل شرما کی عرضی پر مرکزی حکومت، سی بی آئی اور دہلی پولیس کو نوٹس جاری کیا ہے۔
عدالت نے 30 اپریل تک مرکزی حکومت، سی بی آئی اور دہلی پولیس سے جواب داخل کرنے کو کہا ہے۔
بتا دیں کہ گارگی کالج کی سالانہ تقریب ‘ ریویری ‘ کے دوران طالبات سے مبینہ چھیڑچھاڑ معاملے میں وکیل ایم ایل شرما نے عدالت کی نگرانی میں سی بی آئی تفتیش کی مانگ کو لےکر عرضی دائر کی ہے۔ کالج کی
طالبات کا الزام ہے کہ کالج فیسٹ کے دوران کچھ باہری لوگ جبراً کیمپس میں گھسے اور مبینہ طور پر لڑکیوں سے چھیڑچھاڑ کی۔
طالبات کا کہنا ہے کہ ان کے سالانہ کالج فیسٹ کے دوران کیمپس میں زبردستی گھس آئے لوگوں نے ان کا جنسی استحصال کیا جبکہ وہاں کھڑے محافظ اور پولیس والے دیکھتے رہے، کچھ نہیں کیا۔یہ واقعہ گارگی کالج کے کلچرل فسٹیول کے تیسرے دن ہوا۔پچھلے ہفتہ سپریم کورٹ نے عدالت کی نگرانی میں سی بی آئی سے تفتیش کرانے کے لئے دائر مفاد عامہ عرضی پر غور کرنے سے انکار کر دیا تھا۔
چیف جسٹس ایس اے بوبڈے، جسٹس بی آر گوئی اور جسٹس سوریہ کانت کی بنچ نے درخواست گزار وکیل منوہر لال شرما سے کہا کہ ان کو اس کے لئے دہلی ہائی کورٹ جانا چاہیے۔ درخواست گزار شرما نے عرضی میں گزارش کی ہے کہ گارگی کالج کیمپس کے آس پاس کے کیمروں کی تفتیش ہو اور سی سی ٹی وی ریکارڈنگ کو دیکھا جائے۔
وہیں، کالج کا کہنا ہے کہ انہوں نے طالبات کے خدشات کے حل کے لئے مختلف قدم اٹھائے ہیں۔ کالج نے جاری بیان میں کہا، ‘ طالبات کی اپنے خدشات کے اظہار کے لئے حوصلہ افزائی کی گئی اور بغیرڈرے سوال پوچھنے کو کہا گیا۔ اس بارے میں دو فیس ٹو فیس انٹریکٹو سیشن ہو چکے ہیں، جس میں پرنسپل اور ٹیچرس نے طالب علموں کے ساتھ بات چیت کی اور ان کے تمام سوالات کے جواب دیے۔ ‘
معلوم ہو کہ کالج کیمپس میں طالبات کے ساتھ مبینہ چھیڑچھاڑ کی مخالفت میں گزشتہ ہفتے طالبات نے مظاہرہ کیا تھا، جس کے بعد کالج انتظامیہ نے ایف آئی آر درج کرائی۔
اسٹوڈنٹس یونین کی صدر سندرم ٹھاکر نے کہا، ‘ یہ واقعہ چھ فروری کو شام چار سے پانچ بجے کے درمیان ہوا تھا۔ اس پروگرام میں مردوں کے داخلے پر پابندی تھی لیکن شام کو گیٹ پر بھیڑ اکٹھا ہو گئی۔ بھیڑ نے گیٹ کو دھکا دینا شروع کیا، جس سے گیٹ ٹوٹ گیا۔ اس کے بعد 200 کے قریب باہری لوگ بنا پاس کے کالج میں گھسے۔ اس دن جو بھی ہوا، اس کے بارے میں بہت ساری طالبات الگ الگ باتیں کہہ رہی ہیں۔ اس دن حالات کو قابومیں کرنے میں بہت وقت لگا۔ ‘
اس معاملے میں 15 ملزمین کو گرفتار کیا گیا ۔ سبھی کو ضمانت بھی مل گئی ہے۔