آر ٹی آئی میں انکشاف، ملک بھر میں 12 لاکھ ہیکٹرسے زیادہ جنگلی علاقے غیر قانونی قبضے میں

وزارت کے جواب کے مطابق گووا ایک ایسی ریاست ہے ،جو جنگلی علاقہ پر قبضےسےآزادہے۔

وزارت کے جواب کے مطابق گووا ایک ایسی ریاست ہے ،جو جنگلی علاقہ پر قبضےسےآزادہے۔

علامتی تصویر، فوٹو: رائٹرس

علامتی تصویر، فوٹو: رائٹرس

نئی دہلی:  حکومت کے  اعداد وشمار کے مطابق اس سال اگست تک ملک میں تقریباً12.81 لاکھ ہیکٹر جنگلی علاقے پر غیر قانونی قبضہ ہوچکا ہے۔غیر قانونی  قبضے کے دائرے میں  جنگلی علاقے والی ریاست مدھیہ پردیش،آسام اور اڑیسہ ہیں۔وزارت ماحولیات نے آر ٹی آئی کے تحت یہ جانکاری دی ہے۔آر ٹی آئی کارکن آکاش وشیشٹھ کی آر ٹی آئی پر وزارت نے جنگلی علاقے پر غیر قانونی قبضے سے جڑے اگست 2019 تک کے اعداد وشمار کے حوالے سے بتایا ہے کہ ملک میں1281397.17ہیکٹر جنگلی علاقے مختلف قسم کے غیر قانونی قبضے کے دائرے میں آگیا ہے۔

واضح ہو کہ ملک میں مجموعی جنگلی علاقےتقریباً 7.08لاکھ  مربع کیلو میٹر ہے۔یہ ملک کے مجموعی رقبہ کا 21.54فیصدی ہے۔حکومت نے طے شدہ معیار کے مطابق ملک میں جنگلی علاقے کو 25 فیصد  تک لے جانے کا ہدف رکھاہے۔جس سے موسمیاتی  تبدیلی اور  ماحولیاتی  آلودگی سے جڑے پیرس معاہدہ کے تحت ہندوستان،پیڑوں کے ذریعہ سے تین عرب ٹن کاربن جذب کرنے کی  صلاحیت حاصل کرنے کے اپنے عزم  کو پورا کر سکے۔

وزارت کے اعداد وشمار کے مطابق جنگلی علاقوں میں غیر قانونی قبضے کے معاملے میں مدھیہ پردیش  کی صورت حال سب سے زیادہ خراب ہے۔ریاست میں 5.34لاکھ ہیکٹر جنگلی علاقے پر غیر قانونی قبضہ ہے ۔یہ قومی سطح پر جنگلی علاقہ کے قبضہ کا 41.68 فیصدی ہے۔اس کے بعد آسام میں 3.17لاکھ ہیکٹر اور اڑیسہ میں78.5  ہزار ہیکٹر جنگلی علاقہ پر  غیر قانونی قبضہ ہے۔قابل ذکر ہے کہ  قومی سطح پر جنگلی علاقہ کے قبضے میں ان تینوں ریاستوں کی حصہ داری72.52 فیصدی ہے۔

وزارت کے جواب کے مطابق گووا ایک ایسی ریاست ہے ،جو جنگلی علاقہ پر قبضےسےآزادہے۔اس کے علاوہ یونین ٹریٹری انڈمان و نکوبار،دادراونگرحویلی اور پونڈی چیری میں بھی جنگلی علاقہ پر غیر قانونی قبضے کی تعداد صفر بتائی گئی ہے۔جنگلوں میں غیر قانونی قبضے کے مسئلے کے حل کے سوال پر وزارت نے بتایا کہ جنگلی قبضوں سے بچنے کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کی پہلی ذمہ داری ریاستوں کی ہے۔

ساتھ ہی وزارت نے آزادی کے ساتھ ملک کے جنگلی علاقہ کی جانکاری دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ وزارت نے ریاست کے اعتبار سے جنگلی علاقہ کی رپورٹ بنانے کا کام 1987 میں شروع کیا تھا۔اس لیے ملک کی ریاستوں کے جنگلی علاقہ کی1947جانکاری وزارت کے پاس نہیں ہے۔