اترپردیش کے ڈی جی پی نے بتایا کہ کملیش تیواری قتل معاملے کا دہشت گردی سے تعلق ہونے کا اشارہ نہیں ملا ہے۔ شروعاتی پوچھ تاچھ سے لگتا ہے کہ 2015 میں کملیش تیواری کے ذریعے دی گئی ایک اسپیچ ان کے قتل کی وجہ ہو سکتی ہے۔ کملیش تیواری کی ماں نے بی جے پی رہنما پر لگایا قتل کا الزام۔
نئی دہلی :اتر پردیش کی راجدھانی لکھنؤ میں گزشتہ18 اکتوبر کو ہوئے ہندو سماج پارٹی کے لیڈر کملیش تیواری کے قتل کی جانچ کر رہی پولیس نے گجرات پولیس کی مددسے تین مشکوک کو سورت سے حراست میں لیا ہے اور ان سے پوچھ تاچھ کی جا رہی ہے۔ڈی جی پی او پی سنگھ نے سنیچر کی صبح پریس کانفرنس میں بتایا کہ اس واردات میں دو اور ملزم شامل ہیں، جن کے بارے میں جانکاری جمع کی جا رہی ہے۔انہوں نے بتایا کہ تیواری کے اہل خانہ کے ذریعے درج کرائی گئی ایف آئی آر میں اتر پردیش کے بجنورباشندہ انوارالحق اور نعیم کاظمی کے نام ہیں۔ انہیں بھی حراست میں لے کر پوچھ تاچھ کی جا رہی ہے۔
سنگھ نے کہا کہ جانکاری اور سراغ ملنے کے بعد جمعہ کو ہی چھوٹی چھوٹی ٹیمیں بنائی گئی تھیں۔ جانچ میں اس معاملے کے تار گجرات سے جڑے ہونے کااشارہ ملا ہے۔انہوں نے بتایا، ‘سراغ کی بنیاد پر میں نے گجرات کے ڈی جی پی سے بات کی۔’سنگھ نے بتایا کہ لکھنؤ کے ایس ایس پی اور مقامی پولیس نے سی سی ٹی وی فوٹیج کھنگالے۔ اتر پردیش پولیس اور گجرات پولیس کی مشترکہ ٹیم نے سورت سے تین مشکوک افراد کو حراست میں لیا ہے اور ان سے پوچھ تاچھ کی جا رہی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پکڑے گئے تین مشکوک کے نام مولانا محسن شیخ (24)، فیضان(30)اور رشید احمد پٹھان (30) ہیں۔ تینوں سورت کے رہنے والے ہیں۔ ڈی جی پی سنگھ نے بتایا کہ مولانا انوارالحق اور مفتی نعیم کاظمی کوجمعہ کی رات حراست میں لیا گیا۔انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق،جائے واردات پر پولیس کو مٹھائی کا ایک ڈبہ ملا تھا، جس پر سورت کا پتہ تھا۔ ذرائع نے بتایا کہ مٹھائی سورت کے نوساری بازار علاقے کی ایک دکان سے لی گئی تھی۔سورت کرائم برانچ نے دکان کے مالک سے رابطہ کیا تھا اور مشکوک گراہکوں کے بارے میں پوچھ تاچھ کی تھی۔
کملیش کی بیوی کرن کی تحریر پر اس معاملے میں نعیم کاظمی اور انوارالحق اور ایک نامعلوم فرد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔کرن کا الزام ہے کہ کاظمی اور حق نے سال 2016 میں کملیش کا سر قلم کرنے پر 51 لاکھ اور ڈیڑھ کروڑ روپے کے انعام کا اعلان کیا تھا۔ انہیں لوگوں نے سازش کرکے ان کے شوہر کا قتل کرایا ہے۔
ڈی جی پی سنگھ نے بتایا کہ دو اور مشکوک لوگوں کو بھی حراست میں لیا گیا تھا۔ انہیں پوچھ تاچھ کے بعد چھوڑ دیا گیا۔ ان میں سے ایک رشید کا بھائی اور دوسرا گورو تیواری ہے۔انہوں نے بتایا کہ گورو نے کملیش کو کچھ دن پہلے فون کرسورت سمیت دوسری جگہوں پر بھارت ہندو سماج کے لیے کام کرنے کی خواہش کا اظہار کیاتھا۔سنگھ نے بتایا کہ اب تک اس قتل معاملے کا دہشت گردی سے تعلق ہونے کا اشارہ نہیں ملا ہے۔ شروعاتی پوچھ تاچھ سے لگتا ہے کہ 2015 میں کملیش تیواری کی ایک تقریر ان کے قتل کی وجہ ہو سکتی ہے۔
#WATCH OP Singh, UP DGP on #KamleshTiwariMurder: Prima facie this was a radical killing, these people were radicalized by the speech that he (Kamlesh Tiwari) gave in 2015, but much more can come out when we catch hold of the remaining criminals. pic.twitter.com/kJ19yoBLh5
— ANI UP (@ANINewsUP) October 19, 2019
کملیش ماضی میں ہندو مہاسبھا سے بھی جڑے رہ چکے تھے۔ انہوں نے ماضی میں پیغمبر محمد صاحب کے تئیں قابل اعتراض تبصرہ کیا تھا۔ اس معاملے میں انہیں گرفتار بھی کیا گیا تھا۔این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق، کملیش تیواری نے دو سال پہلے ہندو سماج پارٹی کی بنیاد ڈالی تھی۔ سال 2015 میں مبینہ طور پر انہوں نے پیغمبر محمد کے خلاف قابل اعتراض تبصرہ کیا تھا، جس پر کافی تنازعہ اور مظاہرہ بھی ہوئے تھے۔اس معاملے میں انہیں گرفتار بھی کیا گیا تھا اور ان کے خلاف نیشنل سکیورٹی ایکٹ (این ایس اے)کے تحت مقدمہ بھی چلا تھا۔ حال ہی میں الہ آباد ہائی کورٹ نے ان کے خلاف این ایس اے کے تحت کی جا رہی کارروائی ختم کر دی تھی۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق، کملیش سیتاپور ضلع کے رہنے والے تھے۔ سال 2012 میں انہوں نے اکھل بھارتیہ ہندو مہاسبھا کے ٹکٹ سے لکھنؤ (وسط)اسمبلی سیٹ سے الیکشن بھی لڑا تھا، لیکن وہ ہار گئے تھے۔غورطلب ہے کہ راجدھانی لکھنؤ کے گھنی آبادی والے ناکا ہنڈولا علاقے میں گزشتہ 18 اکتوبر کو ہندو سماج پارٹی کے نیتا کملیش تیواری کا دن دہاڑے قتل کر دیا گیا۔پولیس کے مطابق، کملیش تیواری ناکا ہنڈولا کہ خورشیدباغ واقع اپنے گھر میں خون سے لت پت پائے گئے۔ انہوں نے بتایا کہ دو لوگ ان سے ملنے آئے تھے۔ اس دوران کملیش نے اپنے ایک ساتھی کو ان دونوں کے لیے پان لانے بھیجا تھا۔ جب وہ لوٹ کر آیا تو اس نے کملیش کو خون سے لت پت حالت میں پایا۔
کملیش تیواری کی ماں نے بی جے پی رہنما پرقتل کا الزام لگایا
اس بیچ کملیش تیواری کی ماں نے ان کے قتل کاالزام بی جے پی رہنما شیو کمار گپتا پر لگایا ہے اور ریاست کی یوگی حکومت کو اس کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ایک ویڈیو میں وہ کہہ رہی ہیں، ‘شیو کمار گپتا ٹھٹھیری کے مافیا ہیں۔ ان کے اوپر 500 کیس چل رہے ہیں۔ زمین مافیاہیں۔ شیو کمار گپتا مندر کے زبردستی صدربن گئے۔ مقدمہ بھی انہیں سے چلتا ہے۔’
Deceased Kamlesh Tiwari's mother suspects local temple dispute behind murder pic.twitter.com/2dKp9bHywA
— Newsd (@GetNewsd) October 19, 2019
وہ کہتی ہیں، ‘انہوں نے (شیو کمار گپتا) ان کو (کملیش تیواری)مروا دیا۔ ان کے آگے ان کی دال نہیں گلی۔ بھارتیہ جنتا پارٹی اور یوگی کی دال نہیں گلی، اس لیے انہوں نے مروا دیا۔ لیکن ہم ابھی زندہ ہیں۔ ہم شیو کمار گپتا کو مار ڈالیں گے۔’
ایس آئی ٹی کرےگی معاملے کی جانچ
ہندو سماج پارٹی کے رہنما کملیش تیواری کے قتل معاملے کی جانچ کے لیے ایس آئی ٹی بنائی گئی ہے۔کملیش کے قتل کے معاملے میں اتر پردیش سرکار نے دیر رات لکھنؤ کے آئی جی ایس کے بھگت کی قیادت میں تین رکنی اسپیشل جانچ ٹیم بنائی ہے۔ لکھنؤ کے ایس پی(کرائم) دینیش پوری اورایس ٹی ایف کے افسر پی کے مشر اس ٹیم کے دوسرے ممبر ہوں گے۔
اس بیچ، سوشل میڈیا پر مبینہ طور پرالہند بریگیڈ نامی تنظیم سے ایک فوٹومع پیغام وائرل ہوا جس میں اس قتل کی ذمہ داری لی گئی۔ حالانکہ اس کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔ڈی آئی جی او پی سنگھ نے بتایا کہ کملیش کو پچھلے کئی مہینوں سے سکیورٹی فراہم کرائی جا رہی تھی۔معاملے کے وقت ایک سکیورٹی اہلکار کملیش کے گھر کے نیچے تعینات تھا جس نے قاتلوں کو روکا اور کملیش سے پوچھ کر ہی انہیں گھر کے اندر جانے دیا۔ ہو سکتا ہے کہ قاتلوں نے فرضی ناموں کا استعمال کیا ہو۔
Satyam Tiwari, son of #KamleshTiwari, in Sitapur: We want National Investigation Agency to investigate the case, we do not trust anyone. My father was killed although he had security guards, how can we possibly trust the administration then? pic.twitter.com/a3xq8KV2hk
— ANI UP (@ANINewsUP) October 19, 2019
سیتاپور میں کملیش تیواری کے بیٹے ستیم تیواری نے کہا، ‘ہم چاہتے ہیں کہ معاملے کی جانچ این آئی اے کرے۔ ہم کسی پر بھروسہ نہیں کرتے۔ سکیورٹی اہلکاروں کے ہونے کے بعد بھی میرے والد کو مار ڈالا گیا، ایسے میں ہم انتطامیہ پر کیسے بھروسہ کر سکتے ہیں۔’کملیش تیواری کی لاش کوسیتاپور کے محمودآباد واقع ان کے گھر پہنچا دیا گیا ہے۔اہل خانہ نے کہا ہے کہ جب تک وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ ان سے نہیں ملیں گے تب تک کملیش کے آخری رسومات کی ادائیگی نہیں کی جائے گی۔ کملیش کی اہلیہ نے خوسوزی کی دھمکی دی ہے۔
Family members of #KamleshTiwari say that they won't cremate his body till Chief Minister Yogi Adityanath pays them a visit. Wife says,"I will self-immolate." https://t.co/ONDfEMePyR pic.twitter.com/hRfSb9LhFp
— ANI UP (@ANINewsUP) October 19, 2019
خبررساں ایجنسی اے این آئی کے مطابق، سیتاپور میں کملیش تیواری کے اہل خانہ سے ملاقات کے بعد لکھنؤ ڈویژنل کمشنر نے کہا کہ کملیش کے بڑے بیٹے کو اپنی حفاظت کے لیے ایک لائسنسی ہتھیار دیا جائےگا۔ نوکری کے لیے ان کے نام کی سفارش کی جائےگی۔ اس کے علاوہ فیملی کومناسب معاوضہ فراہم کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ کملیش کے اہل خانہ کی مانگوں کی جانکاری لے لی گئی ہے۔ انہیں سکیورٹی مہیا کرائی جائے گی۔ وزیر اعلیٰ کے ساتھ ان کے ملاقات کاوقت طے کیا جا رہا ہے۔ ہم نے ان کے لیے ایک سرکاری رہائش دینے کی سفارش کی ہے۔
#WATCH UP Chief Minister Yogi Adityanath on Kamlesh Tiwari murder case: He was the President of Hindu Samaj Party. The assailants came to his house in Lucknow yesterday, sat&had tea with him, and later killed him after sending all security guards out to buy something from market. pic.twitter.com/kkbFnms17T
— ANI UP (@ANINewsUP) October 19, 2019
ریاست کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے کہا، ‘کملیش تیواری کا قتل دہشت پیدا کرنے کی ایک شرارت ہے۔ کچھ لوگوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔ دوسرے لوگوں کے لیے دبش دی جا رہی ہے۔ معاملے کی جانچ ایس آئی ٹی کو دے کر مؤثر کارروائی کی ہدایت دے دی گئی ہے۔ شام کو میں پھر اس معاملے کا تجزیہ کروں گا۔’انہوں نے کہا، ‘خوف اور دہشت پیدا کرنے والے جو بھی عناصر ہوں گے سختی کے ساتھ ان کے منصوبوں کو کچل کر رکھ دیں گے۔ اس طرح کی کسی بھی واردات کو قطعی قبول نہیں کیا جائےگا۔ جو بھی اس میں ملوث ہوگا، کسی کو بھی بخشا نہیں جائےگا۔ کملیش کی فیملی کے لوگ اگر مجھ سے ملنے آئیں گے تو میں ضرور ملوں گا۔ مجھے کسی سے ملنے میں کوئی دقت نہیں۔’
(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)