کانگریس کی جانب سے بہار میں ایس آئی آر کے بعد ووٹروں کی تعداد میں 3 لاکھ اضافے کے بعد ‘ووٹ چوری’ کا الزام لگانے پر الیکشن کمیشن نے کہا کہ یہ اضافہ 10 اکتوبر تک موصول ہونے والے نئے ووٹر فارموں کی وجہ سے ہوا ہے۔ کمیشن کے مطابق، قواعد کے تحت نئے ووٹروں کو نامزدگی کی آخری تاریخ سے 10 دن پہلے تک شامل کیا جا سکتا ہے۔

(علامتی تصویر: الیکشن کمیشن)
نئی دہلی: کانگریس کی جانب سے بہار میں اسپیشل انٹینسیو ریویژن(ایس آئی آر)کے بعد ووٹروں کی تعداد میں 3 لاکھ کے اضافے پر سوال اٹھائے جانے کے بعد الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ یہ اضافہ نئے ووٹروں کے اضافے کی وجہ سے ہوا ہے۔ ایس آئی آر کے بعد بہار میں ووٹروں کی تعداد 7.42کروڑ تھی، جو کہ الیکشن کمیشن کے انتخابی شیڈول کے اعلان تک بڑھ کر7.45کروڑ ہو گئی تھی۔
الیکشن کمیشن کے حکام نے بتایا کہ عوامی نمائندگی ایکٹ 1950 کی دفعات کے تحت نامزدگی کی آخری تاریخ سے 10 دن پہلے تک ووٹرز کو شامل کیا جا سکتا ہے۔ کمیشن نے کہا کہ 300000 ووٹروں کا اضافہ 10 اکتوبر تک نئے ووٹروں سے موصول ہونے والے فارم کی بنیاد پر کیا گیا تھا، جبکہ بہار میں نامزدگی کی آخری تاریخ 20 اکتوبر تھی۔
گزشتہ6 نومبر کو ہونے والی پولنگ کے پہلے مرحلے کے لیے پرچہ نامزدگی 17 اکتوبر کو ختم ہوئے جبکہ 11 نومبر کو ہونے والی پولنگ کے دوسرے مرحلے کے لیے نامزدگی کی مدت 20 اکتوبر تھی۔
سنیچر (15 نومبر) کو کانگریس نے بہار میں ایس آئی آر کے بعد نئے ووٹروں کو شامل کرکے’ ووٹ چوری ‘کا الزام لگایا۔ اس نے کہا تھاکہ ایس آئی آرکے بعد ووٹر کی تعداد 7.42 کروڑ تھی، جو انتخابی شیڈول کا اعلان ہونے تک 3 لاکھ بڑھ کر 7.45 ہو گئی ۔
غور طلب ہے کہ حال ہی میں ختم ہوئے بہار اسمبلی انتخابات 2025 میں بی جے پی اور جے ڈی یو کی قیادت میں این ڈی اے اتحاد نے 243 میں سے 202 سیٹیں حاصل کیں اور دوبارہ حکومت بنانے میں کامیاب رہی۔ وہیں راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) کی قیادت میں اپوزیشن مہاگٹھ بندھن صرف 35 سیٹوں پر سمٹ گئی۔ کانگریس نے صرف 6 سیٹیں جیتی ہیں، جبکہ 2020 میں سب سے بڑی پارٹی آر جے ڈی صرف 25 سیٹوں پر سمٹ گئی۔
کانگریس کی زبردست انتخابی شکست کے بعد کانگریس کے جنرل سکریٹری کے سی وینوگوپال نے سنیچر کو دہلی میں ایک جائزہ میٹنگ کے بعد کہا کہ نتائج ‘ناقابل یقین’ ہیں۔ انہوں نے نامہ نگاروں کو بتایا، ’90فیصدکی اسٹرائیک ریٹ ہندوستانی تاریخ میں بے مثال ہے۔’
‘ہم ڈیٹا اکٹھا کر رہے ہیں اور تفصیلی تجزیہ کر رہے ہیں۔ ہم 1-2 ہفتے میں ٹھوس شواہد پیش کریں گے۔ یہ پورا انتخابی عمل انتہائی مشکوک رہا ہے۔ الیکشن کمیشن مکمل طور پر جانبدار ہے… کوئی شفافیت نہیں ہے۔’
اس سے قبل جمعہ (14 نومبر) کو لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف راہل گاندھی نے بھی نتائج کو ‘حیران کن’ اور متعصبانہ قرار دیا تھا۔
ان کا کہنا تھا،’بہار میں یہ نتیجہ واقعی چونکا دینے والا ہے۔ ہم ایسا انتخاب جیتنے میں ناکام رہے جو شروع سے ہی منصفانہ نہیں تھا۔ یہ آئین اور جمہوریت کے تحفظ کی لڑائی ہے۔ کانگریس پارٹی اور انڈیا گٹھ بندھن اس نتیجے کا گہرائی سے جائزہ لیں گے اور جمہوریت کے تحفظ کے لیے اپنی کوششوں کو تیز کریں گے۔’