لوک سبھا انتخاب کے دوران لواسا نے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے الزامات پر نریندر مودی اور امت شاہ کو الیکشن کمیشن کے ذریعے دی گئی کلین چٹ کی مخالفت کی تھی۔
نئی دہلی: الیکشن کمشنر اشوک لواسا کے بیٹے عبیر لواسا کی مبینہ طور پرای ڈی کے ذریعے فارن ایکسچینج مینجمنٹ ایکٹ (ایف ای ایم اے) کے تحت جانچ کی جا رہی ہے۔ ساتھ ہی اس کمپنی کی بھی جانچ کی جا رہی ہے جس کے وہ ڈائریکٹر ہیں۔واضح ہو کہ حال کے مہینوں میں،مرکزی ایجنسیوں کے ذریعے اشوک لواسا کی فیملی کے چار ممبروں کو جانچ کے دائرے میں رکھا گیا ہے۔
اشوک لواسا نے ہی لوک سبھا انتخاب کے دوران پانچ مواقع پر ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے الزامات پروزیر اعظم نریندر مودی اور موجودہ وزیر داخلہ امت شاہ کو الیکشن کمیشن کے ذریعے دی گئی کلین چٹ کی مخالفت تھی۔انڈین ایکسپریس کے مطابق، ای ڈی عبیر لواسا کے خلاف ایف ای ایم اے کی مبینہ خلاف ورزیوں کی جانچ کر رہا ہے۔ اخبار نے رپورٹ کیا ہے کہ ماریشس واقع سرمایہ کارساما کیپٹل سے مارچ 2019 میں نورش آرگینک فوڈس پرائیویٹ لمٹیڈ کمپنی کے ذریعے جٹائے گئے 7.25 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری جانچ کا مرکزی موضوع ہے۔
14 نومبر، 2017 کو عبیر اس کمپنی کے ڈائریکٹر بنے تھے۔ انہیں پچھلے ہفتے معاملے میں جانچ افسرکے سامنے پیش ہونے کے لیے کہا گیا تھا۔ایک ای ڈی افسر کا حوالہ دیتے ہوئے اخبار نے لکھا، ‘اس کمپنی میں سرمایہ کاری سے متعلق جانچ کی جا رہی ہے جہاں (عبیر) لواسا ڈائریکٹر ہیں۔ کمپنی گھاٹے میں چل رہی تھی اور پھر بھی پریمیم پر بھاری سرمایہ حاصل کیا۔ اس لیے ہم (عبیر) لواسا سے اس بارے میں سوال کرنا چاہتے ہیں۔’
عبیر نے انڈین ایکسپریس کو تصدیق کی کہ انہیں سمن ملا ہے اور کہا کہ وہ کمپنی کی جانچ میں تعاون کر رہے ہیں۔ حالانکہ انہوں نے اس کے آگے کوئی تبصرہ نہیں کیا۔گزشتہ ہفتے یہ انکشاف ہوا تھاکہ مودی سرکار نے پبلک سیکٹر کی 11 کمپنیوں کو خط لکھ کر کہا تھا کہ وہ اپنے ریکارڈس کھنگال کر بتائیں کہ 2009-2013 کے دوران وزارت بجلی میں اپنی مدت کار کے دوران الیکشن کمشنر اشوک لواسا نے کہیں اپنے اثر ورسوخ کاغیر مناسب استعمال تو نہیں کیا تھا۔