
فارن ایکسچینج مینجمنٹ ایکٹ (ایف ای ایم اے) کے تحت مبینہ غیر ملکی زرمبادلہ کی خلاف ورزی کے لیے بی بی سی انڈیا کے خلاف معاملہ درج کرنے کے دو سال بعد ای ڈی نےاس پر 3.44 کروڑ روپے کا جرمانہ عائد کیا۔ اس کے ساتھ ہی بی بی سی کے تین ڈائریکٹروں پر 1.14 کروڑ روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے۔

(تصویربہ شکریہ: Tim Loudon/Flickr, CC BY 2.0)
نئی دہلی: فارن ایکسچینج مینجمنٹ ایکٹ (ایف ای ایم اے) کے تحت مبینہ غیر ملکی زر مبادلہ کی خلاف ورزی کے لیے برٹش براڈکاسٹنگ کمپنی (بی بی سی) انڈیا کے خلاف معاملہ درج کرنے کے دو سال بعد انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) نے جمعہ کو ایک فیصلہ جاری کرتے ہوئے براڈکاسٹر پر 3.44 کروڑ روپے کا جرمانہ عائد کیا۔ ایجنسی نے بی بی سی کے تین ڈائریکٹروں پر 1.14 کروڑ روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا ہے۔
معلوم ہو کہ ای ڈی نے فروری 2023 میں نئی دہلی اور ممبئی میں بی بی سی کے احاطوں میں محکمہ انکم ٹیکس کے سروے کے بعد معاملہ درج کیا تھا ، جس میں مبینہ طور پر ٹرانسفر پرائسنگ کے قوانین کی ‘عدم تعمیل’ اور منافع کی منتقلی کا الزام لگایا گیا تھا۔
واضح ہو کہ بی جے پی کی قیادت والی مرکزی حکومت نے ہندوستان میں کام کرنے والی ڈیجیٹل نیوز آرگنائزیشنز کے لیے 26 فیصد براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) کی حد نافذ کر دی ہے۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، بی بی سی کے ترجمان نے کہا، ‘بی بی سی ان تمام ممالک کے قوانین کے تحت کام کرنے کے لیے پرعزم ہے جہاں ہم موجود ہیں،جس میں ہندوستان بھی شامل ہے۔ اس مرحلے پر نہ تو بی بی سی ورلڈ سروس انڈیا اور نہ ہی اس کے ڈائریکٹروں کو ای ڈی کی جانب سے کوئی عدالتی فیصلہ موصول ہوا ہے۔’
ترجمان نے کہا: ‘کسی بھی فیصلہ کے موصول ہونے پر ہم اس کا بغور جائزہ لیں گے اور اگلے اقدامات پر غور کریں گے۔’
ای ڈی کی جانب سے لگائے گئے جرمانے پر ایک اہلکار نے کہا، ‘بی بی سی ڈبلیو ایس انڈیا پر 34448850 روپے کا جرمانہ عائد کرنے کے علاوہ 15 اکتوبر 2021 سے تعمیل کی تاریخ تک ہر دن کے لیے 5000 روپے کا جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ، تین ڈائریکٹروں – جائلز انٹنی ہنٹ، اندو شیکھر سنہا اور پال مائیکل گبنس – کو خلاف ورزی کی مدت کے دوران کمپنی کے آپریشن کی نگرانی میں ان کے کردار کے لیے 11482950 روپے کا جرمانہ عائدکیا گیا ہے۔
اہلکار نے کہا،’ خلاف ورزی کے لیے بی بی سی ڈبلیو ایس انڈیا، اس کے تین ڈائریکٹرز اور مالیاتی سربراہ کو پر 4 اگست 2023 کووجہ بتاؤ نوٹس جاری کیے جانے کے بعد عدالتی کارروائی شروع کی گئی۔’
مبینہ خلاف ورزیوں پر اہلکار نے کہا، ’18 ستمبر 2019 کوڈی پی آئی آئی ٹی نے ایک پریس نوٹ جاری کیا، جس میں حکومت کی منظوری کے راستے ڈیجیٹل میڈیا کے لیے ایف ڈی آئی کی حد 26 فیصد مقرر کی گئی۔ تاہم، بی بی سی ڈبلیو ایس انڈیا، جو ڈیجیٹل میڈیا کے ذریعے خبروں اور حالاتِ حاضرہ کو اپ لوڈ/اسٹریمنگ کرنے والی 100 فیصد ایف ڈی آئی کمپنی ہے، نے اپنی ایف ڈی آئی کو 26 فیصد تک کم نہیں کیا اور اسے حکومت کے جاری کردہ قوانین کی صریح خلاف ورزی کرتے ہوئے 100 فیصد پر ہی رکھا۔’
بتادیں کہ انکم ٹیکس ڈپارٹمنٹ کی یہ کارروائی 17 جنوری 2023 کو 2002 کے گجرات فسادات پر برطانوی نشریاتی ادارے کی جانب سے ‘انڈیا: دی مودی کویسچن‘ نامی دستاویزی فلم جاری کرنے کے بعد ہوئی ہے ۔
فروری 2023 میں تین روزہ سروے کے بعد انکم ٹیکس ڈپارٹمنٹ نے کہا تھا کہ اسے ‘ٹرانسفر پرائسنگ ڈاکیومنیٹیشن کے حوالے سے کئی تضادات اور خامیاں ملی ہیں۔’ اس نے یہ بھی کہا کہ بی بی سی گروپ کے مختلف اداروں کی طرف سے دکھائی جانے والی آمدنی اور منافع ہندوستان میں ‘آپریشن کے پیمانے کے مطابق نہیں ہیں۔’
معلوم ہو کہ جنوری 2023 میں نشر ہونے والی بی بی سی کی دستاویزی فلم ‘انڈیا: دی مودی کویسچن‘ میں بتایا گیا ہے کہ برطانوی حکومت کی جانب سے کرائی گئی تحقیقات (جو اب تک غیر مطبوعہ رہی ہے) میں تشدد کے لیے نریندر مودی کو براہ راست ذمہ دار پایا گیا تھا۔
اس کے ساتھ ہی وزیر اعظم نریندر مودی اور ملک کے مسلمانوں کے درمیان کشیدگی پر بھی بات کی گئی ہے۔ اس میں فروری اور مارچ 2002 کے مہینوں میں گجرات میں بڑے پیمانے پر ہونے والے فرقہ وارانہ تشدد میں ان کے کردار کے بارے میں کیے گئے دعووں کا بھی جائزہ لیا گیا ہے، جس میں ایک ہزار سے زیادہ لوگ مارے گئے تھے۔
دستاویزی فلم کی دوسری قسط میں، مرکز میں مودی کے اقتدار میں آنے کے بعد–خصوصی طور پر 2019 میں ان کے دوبارہ ااقتدار میں آنے کے بعد–مسلمانوں کے خلاف تشدد اوران کی حکومت کے ذریعے لائے گئے امتیازی قوانین کے بارے میں بات کی گئی ہے۔
اس میں مودی کو تفرقہ پیدا کرنے والا سیاستداں بتایا گیا تھا۔
اس کے بعد مرکز میں نریندر مودی کی قیادت والی بی جے پی حکومت نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹوئٹر اور یوٹیوب کو ‘انڈیا: دی مودی کویسچن’ نامی دستاویزی فلم کے لنکس بلاک کرنے کی ہدایت دی تھی۔
اس سے قبل وزارت خارجہ نے دستاویزی فلم کو ‘پروپیگنڈے کا حصہ’ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا تھا اور کہا تھا کہ اس میں معروضیت کا فقدان ہے اور یہ نوآبادیاتی ذہنیت کی عکاسی کرتی ہے۔