
دہلی ہائی کورٹ نے رام دیو کو ہدایت دی ہے کہ وہ روح افزا کو ‘شربت جہاد’ کہنے والے تمام اشتہارات اور سوشل میڈیا پوسٹ کو فوراً ہٹا ئیں۔ روح افزا بنانے والی کمپنی ہمدرد نے رام دیو کے خلاف ٹریڈ مارک کو بدنام کرنے اور فرقہ وارانہ ریمارکس کے الزام میں عدالت سے رجوع کیا تھا۔
نئی دہلی: دہلی ہائی کورٹ نے منگل (22 اپریل) کو یوگا گرو اور کاروباری بابا رام دیو کی کمپنی پتنجلی کو ہمدرد کے مشہور زمانہ مشروب روح افزا کو ‘شربت جہاد’ کہنے والے تمام اشتہارات کو فوراًہٹانے کو کہا ہے ۔
ہمدرد لیبارٹریز نے ٹریڈ مارک کی ساکھ کوخراب کرنے کے معاملےمیں پتنجلی کے خلاف عدالت میں درخواست دائر کی تھی۔ کمپنی نے رام دیو پر الزام لگایا ہے کہ وہ اس کی مصنوعات کو نشانہ بناتے ہوئے ہتک آمیز اور فرقہ وارانہ بیانات دے رہے ہیں۔
معلوم ہو کہ سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ کے ذریعے پتنجلی کے سمر ڈرنک کے اشتہار میں رام دیو نے اس کا موازنہ روح افزا سے کیا تھا اور دعویٰ کیا تھا کہ اس کو بنانے والی کمپنی کے منافع کی رقم ‘مساجد اور مدارس کی تعمیر’ میں جاتی ہے۔
درخواست پر سماعت کے دوران جسٹس امت بنسل نے اپنے زبانی ریمارکس میں کہا،’مجھے اپنی آنکھوں اور کانوں پر یقین نہیں ہورہا ہے۔’
جسٹس بنسل نے کہا، ‘اس سے عدالت کے ضمیر کو جھٹکا لگا ہے۔ اس کا دفاع نہیں کیا جا سکتا۔ آپ (رام دیو کے وکیل) اپنے موکل سے ہدایات لیں، ورنہ سخت حکم دیا جائے گا۔’
عدالت کے ریمارکس کے فوراً بعد رام دیو نے ہائی کورٹ کو یقین دہانی کرائی کہ وہ ان کے مبینہ’شربت جہاد’ ریمارکس سے متعلق ویڈیوز اور سوشل میڈیا پوسٹ کو فوراً ہٹا لیں گے۔
رام دیو کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ وہ اپنے متنازعہ بیانات سے متعلق تمام اشتہارات کو فوراً ہٹا دیں گے – چاہے وہ پرنٹ، ویڈیو فارمیٹ یا سوشل میڈیا پوسٹ ہوں۔
اس کے بعد عدالت نے پتنجلی کو پانچ دنوں کے اندر حلف نامہ داخل کرنے کا بھی حکم دیا، جس میں رام دیو کا یہ بیان ریکارڈ کیاگیا ہو کہ وہ مستقبل میں ایسا کوئی بیان، اشتہار یا سوشل میڈیا پوسٹ نہیں کریں گے۔
ہمدرد کی طرف سے پیش ہوئےسینئر ایڈوکیٹ مکل روہتگی نے دلیل دی کہ یہ ایک چونکا دینے والا معاملہ ہے، جو صرف روح افزا پروڈکٹ کی بدنامی تک محدود نہیں ہے بلکہ یہ’فرقہ وارانہ تقسیم’ کا معاملہ بھی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ رام دیو کا تبصرہ ‘ہیٹ اسپیچ’ہے۔
پتنجلی کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر وکیل راجیو نیر نے کہا کہ اگرچہ کمپنی’کسی مذہب کے خلاف نہیں ہے’… لیکن اگر یہ ان کی ‘رائے’ ہے تو رام دیو کو بولنے سے نہیں روکا جا سکتا۔
جسٹس بنسل نے کہا، ‘وہ اس رائے کو اپنے دماغ میں رکھ سکتے ہیں، لیکن اس کا اظہار نہیں کر سکتے۔’
اس معاملے کی اگلی سماعت یکم مئی کو ہوگی۔
اشتہار میں کیا تھا
پتنجلی نے سوشل میڈیا پر رام دیو کا ایک ویڈیو اس کیپشن کے ساتھ شیئر کیا تھا، ‘اپنے خاندان اور معصوم بچوں کو ‘شربت جہاد’ اور کولڈ ڈرنکس کے نام پر فروخت ہونے والے ٹوائلٹ کلینر جیسے زہر سے بچائیں۔ گھر لائیں صرف پتنجلی کاشربت اور جوس ۔’
ویڈیو میں رام دیو کہہ رہے تھے کہ اس کمپنی کا شربت پینے سے (جو شاید ہمدرد کی روح افزا کی جانب اشارہ تھا) مساجد اور مدارس کی تعمیر کے لیے مالی مدد ہوتی ہے، جبکہ پتنجلی کے گلاب شربت کا انتخاب گروکل، آچاریہ کلم، پتنجلی یونیورسٹی اور ہندوستانی تعلیمی بورڈ کوحمایت ملتی ہے۔
رام دیو نے کہا، ‘اس لیے میں کہتا ہوں… جس طرح لو جہاد اور ووٹ جہاد ہوتا ہے، اسی طرح شربت جہاد بھی ہے۔ تو آپ کو خود کو اس شربت جہاد سے بچانا چاہیے۔’