بی جے پی کے آگے کیجریوال کو کراری ہار کا سامنا، عآپ کے کئی وزیر بھی ہارے

بھارتیہ جنتا پارٹی کی بھاری اکثریت سے جیت کے بعد حکمران جماعت عام آدمی پارٹی کو عبرتناک شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ جبکہ کانگریس کے ہاتھ تیسری بار بھی خالی رہے اور اسے ایک بھی سیٹ نہیں ملی۔

بھارتیہ جنتا پارٹی کی بھاری اکثریت سے جیت کے بعد حکمران جماعت عام آدمی پارٹی کو عبرتناک شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ جبکہ کانگریس  کے ہاتھ تیسری بار بھی خالی رہے اور اسے ایک بھی سیٹ نہیں ملی۔

اروند کیجریوال۔ (فوٹو بہ شکریہ: اسکرین گریب، ایکس)

اروند کیجریوال۔ (فوٹو بہ شکریہ: اسکرین گریب، ایکس)

نئی دہلی: دہلی اسمبلی انتخابات میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو زبردست اکثریت  حاصل ہوئی ہے اور حکمراں عام آدمی پارٹی (عآپ) کو عبرتناک شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ جبکہ کانگریس کے ہاتھ تیسری بار بھی خالی رہے اور اسے ایک بھی سیٹ نہیں ملی۔

الیکشن کمیشن کے اعداد و شمار کے مطابق، دہلی کی 70 اسمبلی سیٹوں میں سے بی جے پی نے 31 سیٹوں پر کامیابی حاصل کر لی ہے اور 17 سیٹوں پر آگے ہے یعنی کل 48 سیٹیں۔ وہیں، عام آدمی پارٹی صرف 22 سیٹوں پر سمٹتی ہوئی نظر آ رہی ہے۔

عام آدمی پارٹی کو سب سے بڑا جھٹکا نئی دہلی کی سیٹ پر ملا، جہاں سے پارٹی کے کنوینر اور سابق وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال الیکشن ہار گئے ہیں۔ کیجریوال کے علاوہ پارٹی کے سینئر لیڈر اور سابق نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا بھی جنگ پورہ سے الیکشن جیتنے میں ناکام رہے۔

تاہم، عآپ حکومت کے چار میں سے تین وزیر جیت درج کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔

وزیر ماحولیات گوپال رائے بابر پور اسمبلی سیٹ سے جیت گئے ہیں۔ گوپال رائے نے بی جے پی امیدوار انل کمار کو 18 ہزار ووٹوں سے شکست دی۔

دہلی حکومت میں وزیر صحت رہے سوربھ بھاردواج کو گریٹر کیلاش اسمبلی سیٹ سے شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ گریٹر کیلاش سیٹ پر بی جے پی کی شیکھا رائے نے سوربھ بھاردواج کو 3188 ووٹوں سے شکست دی۔

دہلی حکومت میں فوڈ اینڈ سپلائیز کے وزیر عمران حسین نے بلیماران اسمبلی سیٹ سے کامیابی حاصل کی ہے۔ عمران حسین نے بی جے پی امیدوار کمل باگری کو 29823 ووٹوں سے شکست دی۔

دہلی حکومت میں وزیر رہے مکیش اہلاوت نے بھی ریزرو سیٹ سلطان پور ماجرا اسمبلی سیٹ سے کامیابی حاصل کی ہے۔ مکیش اہلاوت نے بی جے پی کے کرم سنگھ کو 17126 ووٹوں سے شکست دی ہے۔

وزیر اعلیٰ آتشی، جن کے پاس سب سے زیادہ 13 محکمے تھے، کالکاجی اسمبلی سیٹ سے بھارتیہ جنتا پارٹی کے امیدوار رمیش بدھوڑی کو 3521 ووٹوں سے شکست دینے میں کامیاب رہیں۔

تاہم، سابق وزیراورمنی لانڈرنگ کیس میں جیل جا چکے ستیندر جین الیکشن ہار گئے ہیں۔ انہیں شکور بستی اسمبلی سیٹ سے بی جے پی کے کرنیل سنگھ نے 20998 ووٹوں سے شکست دی۔

اس بار دہلی میں ووٹنگ فیصد میں کمی دیکھی گئی ہے۔ سال 2013 میں ووٹر ٹرن آؤٹ 66فیصد تھا، 2015 میں 67فیصداور 2020 میں 63فیصدتھا جبکہ اس بار یہ 60.4فیصد رہا۔

دہلی کی 70 اسمبلی سیٹوں میں سے 12 ریزرو ہیں اور باقی 58 جنرل سیٹیں ہیں۔

سال 2013 کے اسمبلی انتخابات میں اروند کیجریوال کی پارٹی عآپ نے پہلی بار اسمبلی انتخابات میں حصہ لیا تھااور 70 میں سے 28 سیٹوں پر کامیابی حاصل کی تھی۔ انتخابی نتائج کے بعد کانگریس نے عآپ کی حمایت کی تھی اور اس طرح اروند کیجریوال وزیر اعلیٰ بن گئے تھے۔

سال 2013 میں بی جے پی نے دہلی کی 70 اسمبلی سیٹوں میں سے 30 سے زیادہ سیٹیں جیتی تھیں۔ اس کے بعد ہونے والے دو انتخابات میں وہ دوہرے ہندسے کو بھی عبور نہیں کر سکی۔

سال 2015 اور 2020 کے اسمبلی انتخابات میں عام آدمی پارٹی نے اپنے بل بوتے پر اکثریت حاصل کی تھی۔ 2020 کے انتخابات میں عآپ نے 50 فیصد سے زیادہ ووٹوں کے ساتھ 60 سے زیادہ سیٹیں حاصل کی تھیں۔ بی جے پی کو صرف آٹھ سیٹیں ملی تھیں، لیکن اس کا ووٹ شیئر 30 فیصد سے زیادہ رہا تھا۔

سال 2013 کے اسمبلی انتخابات کے بعد حکومت بنانے کے لیے عآپ کی حمایت کرنے والی کانگریس پھر اس کے ساتھ 2024 کے لوک سبھا انتخابات میں آئی، لیکن چند ماہ بعد کیجریوال نے واضح کر دیا کہ وہ دہلی اسمبلی انتخابات اکیلے ہی لڑیں گے۔

اس طرح کانگریس اور عآپ نے ایک دوسرے کے خلاف امیدوار کھڑے کیے۔ لیکن 2015 اور 2020 کے دہلی اسمبلی انتخابات کی طرح اس بار بھی کانگریس اپنا کھاتہ نہیں کھول سکی۔

دہلی کی کمان اب تک تین پارٹیوں کانگریس، بی جے پی اور عام آدمی پارٹی کے ہاتھ میں رہی ہے۔ کانگریس 19 سال اور بی جے پی پانچ سال اقتدار میں رہی۔ وہیں، عام آدمی پارٹی پچھلے دس سالوں سے اقتدار میں تھی۔ اب تقریباً 26 سال بعد ایک بار پھر بی جے پی دہلی میں اقتدار کی باگ ڈور سنبھالنے کے لیے تیار ہے۔