دہلی انتخابات: انڈیا بلاک کے رہنماؤں نے بی جے پی کی جیت کے لیے آپسی اختلافات کو ٹھہرایا ذمہ دار

انڈیا الائنس کے لیڈروں کی جانب سے اٹھائے گئے ان سوالوں کو اس بات سے تقویت ملتی ہے کہ بھلے ہی کانگریس اپنا کھاتہ تک کھول نہیں پائی، لیکن پارٹی نے کہا کہ انتخابی نتائج وزیر اعظم مودی کی پالیسیوں کی توثیق نہیں بلکہ اروند کیجریوال اور عآپ پر ریفرنڈم ہیں۔

انڈیا الائنس کے لیڈروں کی جانب سے اٹھائے گئے ان سوالوں کو اس بات سے تقویت ملتی ہے کہ بھلے ہی کانگریس اپنا کھاتہ تک کھول نہیں پائی، لیکن پارٹی نے کہا کہ انتخابی نتائج وزیر اعظم مودی کی پالیسیوں کی توثیق نہیں بلکہ اروند کیجریوال اور عآپ پر ریفرنڈم ہیں۔

بی جے پی لیڈر پرویش ورما (بائیں)، عآپ کنوینر اروند کیجریوال (درمیان میں) اور کانگریس لیڈر سندیپ دکشت۔ (دی وائر، کینوا)

بی جے پی لیڈر پرویش ورما (بائیں)، عآپ کنوینر اروند کیجریوال (درمیان میں) اور کانگریس لیڈر سندیپ دکشت۔ (دی وائر، کینوا)

نئی دہلی: دہلی میں ایک دہائی کے اقتدار کے بعد اسمبلی انتخابات میں عام آدمی پارٹی کی زبردست شکست کے بعد انڈیا بلاک  کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ کانگریس اور عام آدمی پارٹی کو مل کر لڑنا چاہیے تھا۔

انڈیا الائنس کے اتحادی شیو سینا کے لیڈرسنجے راوت نے کہا کہ اگر کانگریس اور عآپ  کا اتحاد ہوتا تو نتائج بہت مختلف ہو سکتے تھے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ کانگریس اورعآپ  دونوں کا ایک ہی سیاسی مخالف ہے – بی جے پی – لیکن بدقسمتی سے انہوں نے متحد ہونے کے بجائے الگ  الگ لڑنے کا انتخاب کیا۔

راوت نے کہا ، ‘اگر کانگریس اور عآپ  ایک ساتھ ہوتے تو نتائج مختلف ہو سکتے تھے…عآپ  اور کانگریس کی سیاسی حریف بی جے پی ہے۔ دونوں نے بی جے پی کو اقتدار میں آنے سے روکنے کے لیے جدوجہد کی ، لیکن وہ الگ الگ لڑے۔ اگر وہ ساتھ ہوتے تو بی جے پی کی شکست کا فیصلہ پہلے ہی گھنٹے (ووٹوں کی گنتی)میں ہو جاتا۔ ‘

دریں اثنا ، دہلی میں 26 سال بعد بی جے پی کے حکومت بنانے کی تیاریوں کے درمیان  سی پی آئی (ایم) اور انڈین یونین مسلم لیگ (آئی یو ایم ایل) نے سنیچر کو سخت مایوسی کا اظہار کیا اور کہا کہ انڈیا بلاک میں اختلافات نے بھگوا پارٹی کی قومی دارالحکومت میں اچھی کارکردگی کی راہ ہموار کی۔ سی پی آئی(ایم) اور آئی یو ایم ایل دونوں  ہی انڈیا الائنس کا حصہ ہیں۔

مارکسی پارٹی نے کانگریس پر سخت حملہ کیا اور اس پر دہلی میں بی جے پی کو جیتنے میں مدد کرنے کا الزام لگایا۔

تاہم، آئی یو ایم ایل نے براہ راست کانگریس پر تنقید نہیں کی ، لیکن اس نے واضح کیا کہ اگربھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے خلاف انڈیا لائنس کے اتحادی متحد ہو کر الیکشن لڑتے ، تو وہ بی جے پی کو اقتدار میں آنے سے یقینی طو رپر روک سکتے تھے۔

انڈیا بلاک کے ایک اور رہنما – سی پی آئی کے ڈی راجہ – نے اتحادیوں کے درمیان ‘اختلافات ‘ کے لیے کانگریس کو مورد الزام ٹھہرایا ۔

انہوں نے کہا ، ‘یہ سیکولر ڈیموکریٹک پارٹیوں ، انڈیا بلاک  کی پارٹیوں کے درمیان اختلافات کی وجہ سے ہے… خاص طور پر کانگریس پارٹی کو آنے والے دنوں میں انڈیا بلاک کو مضبوط کرنے کے طریقے پر سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے اور  اپنا جائز ہ لینا چاہیے۔ ‘

وہیں۔ جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے کانگریس اور عام آدمی پارٹی (اے اے پی) پر طنز کیا۔ انہوں  نےایکس  پر لکھا ، ‘ اور لڑوآپس میں !!!’

قابل ذکر ہے کہ جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ نے اس سے قبل انڈیا بلاک کے وجود پرہی  سوال اٹھایا تھا ۔

کانگریس نے عآپ  کے خلاف کھولا محاذ

انڈیا الائنس کے رہنماؤں کی طرف سے اٹھائے گئے ان  سوالوں  کو اس بات سے تقویت ملتی ہے کہ بھلے ہی کانگریس دہلی اسمبلی انتخابات میں اپنا کھاتہ کھولنے میں ناکام رہی،پارٹی نے کہا کہ انتخابی نتائج وزیر اعظم نریندر مودی کی پالیسیوں کی توثیق نہیں ہیں بلکہ اروند کیجریوال اورعآپ  پر ریفرنڈم ہیں۔

کانگریس لیڈر جئے رام رمیش نے کہا ، ‘2025 کے دہلی اسمبلی انتخابات کے نتائج اروند کیجریوال اور عام آدمی پارٹی پر ریفرنڈم سے زیادہ کچھ نہیں ہیں۔ یہاں تک کہ جب 2015 اور 2020 میں وزیر اعظم کی مقبولیت اپنے عروج پر تھی ، تب بھی عآپ  نے دہلی میں فیصلہ کن جیت حاصل کی تھی۔ دہلی انتخابات کا نتیجہ وزیر اعظم کی پالیسیوں پر مہر نہیں ہے بلکہ یہ ایک مینڈیٹ ہے جو اروند کیجریوال  کے فریب ، فراڈ اورحصولیابیوں کے مبالغہ آمیز دعووں کی سیاست کو مسترد کرتا ہے ۔’

انہوں نے کہا ، ‘ کانگریس پارٹی نے اروند کیجریوال کے دور حکومت میں ہونے والے مختلف گھوٹالوں کو بے نقاب کرنے میں بڑا کردار ادا کیا۔ دہلی کے رائے دہندگان نے عام آدمی پارٹی کے بارہ سال کے دور حکومت پر اپنا فیصلہ سنایا ہے۔ کانگریس کو اس الیکشن میں بہتر کارکردگی کی امید تھی۔ تاہم، پارٹی نے اپنا ووٹ شیئر بڑھایا ہے ۔ کانگریس کی انتخابی مہم شاندار تھی۔ پارٹی بھلے ہی اسمبلی میں جیت نہ پائی ہو ، لیکن دہلی میں اس کی اب بھی مضبوط موجودگی ہے ، جسے کانگریس کے لاکھوں کارکنوں کی مسلسل کوششوں سے مزید تقویت ملے گی۔ 2030 میں دہلی میں پھر سے  کانگریس کی حکومت بنے گی۔ ‘

مودی نے کہا، گڈ گورننس کی جیت

دریں اثنا،عآپ کے سربراہ اروند کیجریوال نے شکست قبول کرتے ہوئے کہا کہ ان کی پارٹی ایک مثبت اپوزیشن کا کردار ادا کرے گی۔

وزیر اعلیٰ آتشی نے پارٹی کی شکست تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ ان کی پارٹی بی جے پی کے ساتھ اپنی لڑائی جاری رکھے گی۔ انہوں نے کہا ، ‘میں کالکا جی کے لوگوں کا شکریہ ادا کرتی ہوں جنہوں نے مجھ پر اعتماد ظاہر کیا۔ میں اپنی ٹیم کو مبارکباد دیتی ہوں ، جس نے غنڈہ گردی اور تشدد کے خلاف کام کیا ۔ ہم دہلی کے لوگوں کے مینڈیٹ کو قبول کرتے ہیں۔ یہ جنگ کا وقت ہے اور بی جے پی کی آمریت اور غنڈہ گردی کے خلاف ہماری جنگ جاری رہے گی۔’

وہیں، وزیر اعظم نریندر مودی نے اسے ترقی اور گڈ گورننس کی جیت قرار دیا۔

مودی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ ‘ عوام کی طاقت سب سے اوپر ہے۔’ ترقی  کی جیت ہوئی  ، گڈ گورننس کی جیت ہوئی۔ بی جے پی کو دیے گئے اس شاندار اور تاریخی مینڈیٹ کے لیے میں دہلی کے اپنے پیارے بھائیوں اور بہنوں کو سلام کرتا ہوں۔’

انہوں نے مزید کہا ، ‘ہم دہلی کی ہمہ جہت ترقی اور یہاں کے لوگوں کی زندگی کو بہتر بنانے کے لیے کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے ، یہ ہماری گارنٹی ہے۔ اس کے ساتھ ہم اس بات کو بھی یقینی بنائیں گے کہ دہلی ترقی یافتہ ہندوستان کی تشکیل میں اہم کردار ادا کرے۔’