جے این یو میں طلبا پر ہوئے حملے کے بعد یکجہتی کا مظاہرہ کرنے یونیورسٹی پہنچی دیپیکا پڈوکون کی فلم چھپاک کے بائیکاٹ کی مانگ کی جانے لگی، جس میں وہ تیزاب حملے کی شکار مظلوم لڑکی کا کردار ادا کر رہی ہیں۔ اس معاملے میں بی جے پی کے کچھ رہنماؤں نے بھی جے این یو جانے پر دیپیکا کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
نئی دہلی: شیوسینا رہنما سنجے راؤت نے اتوار کو دیپیکا پڈوکون کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ دیپیکایا ان کی فلم کا بائیکاٹ کرنے کا مطالبہ غلط ہے۔دیپیکا پڈوکون جے این یو میں طلبا پر ہوئے حملے کے بعد یکجہتی کا مظاہرہ کرنے یونیورسٹی پہنچی تھیں۔ اس کے لیے جہاں کچھ لوگ دیپیکا کی تعریف کر رہے ہیں وہیں کچھ دوسرے اس کے لیے ان کو تنقید کا نشانہ بنارہے ہیں۔
اس معاملے میں بی جےپی کے کچھ رہنماؤں نے بھی جے این یو جانے پر دیپیکا کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ اس فلم کی ہدایت کاری میگھنا گلزار نے کی ہے۔راجیہ سبھا ممبر اور شیوسینا کے ماؤتھ آرگن‘سامنا’کے مدیر سنجے راؤت نے کہا کہ ملک‘طالبانی’ طور طریقے سے نہیں چل سکتا ہے۔
جے این یو میں دیپیکا کے آنے اور ‘خاموش یکجہتی ’کے اظہارکے لیے کئی لوگوں نے تعریف بھی کی لیکن اس پر کئی لوگوں نے انہیں ‘لیفٹ حمایتی’ قرار دیا تو کچھ کا کہنا تھا کہ وہ ‘چھپاک’ کا پرموشن کرنے گئیں تھیں۔کچھ لوگوں نے ان کی فلم اور ان کا بائیکاٹ کرنے کی بھی مانگ کی۔ فلم چھپاک میں وہ تیزاب حملے کی شکار ایک مظلوم لڑکی کا کردار ادا کر رہی ہیں۔
راؤت نے کہا، ‘دیپیکا اور ان کی فلم کا بائیکاٹ کرنا غلط ہے۔ملک‘طالبانی’ طور طریقے سے نہیں چلایا جا سکتا ہے۔’ایسڈ اٹیک سروائیور لکشمی اگروال کی زندگی پر ہدایت کار میگھنا گلزار کی فلم ‘چھپاک’ کو مدھیہ پردیش، چھتیس گڑ اور راجستھان
کانگریس سرکار نے ٹیکس فری کر دیا ہے۔ اس کے بعد دونوں ریاستوں میں فلم کی ٹکٹ کافی سستی ہو گئی اور زیادہ لوگوں کو فلم دیکھنے کے لیے حوصلہ افزائی کی گئی۔
بتادیں کہ اتر پردیش کے علی گڑھ کے سنیما گھروں میں دیپیکا پڈوکون کی فلم ‘چھپاک’ کی مخالفت میں
ایک ہندووادی تنظیم نے پوسٹرز لگائے گئے ہیں۔ جمعہ کو سنیما گھروں میں فلم کی اسکریننگ نہیں ہونے دی گئی۔اس پوسٹر میں سب سے اوپر بڑے بڑے حرفوں میں ‘چیتاونی’ لکھا تھا، جس میں کہا گیا کہ جو بھی سنیما گھر فلم کو دکھانے کی کوشش کریں گے، انہیں اپنا بیمہ کراناپڑےگا۔ان پوسٹرز میں یہ بھی لکھا تھا، ‘نہ دیکھوں گا، نہ دیکھنے دوں گا۔’
ان پوسٹرز میں پانچ جنوری کو جواہر لال نہرو یونیورسٹی میں ہوئے تشددکو لےکر یکطرفہ ہمدردی دکھانے کے لیے دیپیکا پڈوکون کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا ہے۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)