سوشل میڈیا پر پوسٹ کیے گئے ویڈیو میں ڈوڈہ ضلع میں ایک سرکاری ٹیچر کوصبح کی اسمبلی میں بچوں سے ‘خون سے تلک کرو، گولیوں سے آرتی کرو’ کا نعرہ لگواتے ہوئے سنا جا سکتا ہے۔ مذکورہ ٹیچر کو معطل کر دیا گیا ہے۔

(علامتی تصویر،بہ شکریہ: پکسابے)
سری نگر: جموں و کشمیر کے ڈوڈہ ضلع میں ایک سرکاری ٹیچر کو جمعرات (6 نومبر) کو اسکولی بچوں کو انتہاپسندانہ تعلیم دینے کے الزام میں معطل کر دیا گیا۔
یہ کارروائی مقامی کارکن راجہ شکیل کی جانب سےڈوڈہ کے چیف ایجوکیشن آفیسر (سی ای او) سے شکایت کرنے کے بعد کی گئی، جس میں کہا گیا تھا کہ گورنمنٹ مڈل اسکول (جی ایم ایس) سچل میں طلبہ کو مبینہ طور پر ‘انتہاپسندانہ اور پرتشدد’ تعلیم دی جارہی ہے۔
شکیل کی جانب سے سوشل میڈیا پر پوسٹ کیے گئے ایک ویڈیو میں، ملزم ٹیچر، جن کی شناخت چندر کمار کے طور پر ہوئی ہے،نئے تعلیمی سیشن کے آغاز پر طلبہ کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسکول میں صبح کی اسمبلی کی کو اپنے موبائل فون پر ریکارڈ کرتے ہوئےنظر آ رہے ہیں۔
بیس سیکنڈ کے اس ویڈیو میں کمار کو کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے، ‘آج 6 نومبر ہے، اور گورنمنٹ مڈل اسکول، سچل میں نئی کلاسز شروع ہو گئی ہیں۔ بچے اسکول لوٹ آئے ہیں، اور صبح کی اسمبلی جاری ہے۔ میں طلبہ کو خوش آمدید کہتا ہوں، جئے ہند۔ جئے بھارت۔’
کمار کے پس منظر میں اسکول کے لان میں تین درجن سے چھوٹےلڑکے اور لڑکیاں صبح کی اسمبلی کے لیے قطار میں کھڑے ہیں اور متنازعہ گیت گاتے ہوئےنظر آ رہے ہیں۔ کمار کے ذریعے ریکارڈ کیے گئے اس ویڈیو میں بچوں کو ’خون سے تلک، گولیوں سے آرتی کرو‘ کا نعرہ لگاتے ہوئے سنا جا سکتا ہے۔
ویڈیو وائرل ہونے کے بعد لوگوں میں غصہ
اس ویڈیو کے سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد لوگوں نے غصے میں آکر ڈوڈہ کے سی ای او سے شکایت کی کہ استاد طلبہ کو ‘عسکریت پسندانہ اور پرتشدد تعلیم’ دے رہے ہیں اور اس کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا گیا۔
شکیل نے اپنی شکایت میں الزام لگایا کہ ‘اس طرح کا طرز عمل نہ صرف ناقابل قبول ہے بلکہ ہمارے تعلیمی نظام کی رہنمائی کرنے والے آئینی اور اخلاقی اصولوں کی بھی سنگین خلاف ورزی ہے۔ یہ تعلیمات امن اور علم کی بجائے تشدد اور نفرت کو فروغ دیتی ہیں – جو معصوم طلبہ کی ذہنی اور جذباتی صحت کے لیے سنگین خطرہ ہیں ۔’
شکایت میں کہا گیا ہے کہ ‘ہمارے سرکاری اسکولوں کے بچے رہنمائی کے مستحق ہیں، نہ کہ اس قسم کے نظریے کے،’ اس شکایت میں استاد کے خلاف ‘فوری اور شفاف کارروائی’ کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
جمعرات کو تیزی سے کارروائی کرتے ہوئے سی ای او نے ضلع کے چلی، جاکیاس اور چانٹی میں واقع ہائر سیکنڈری اسکولوں کے پرنسپلوں پر مشتمل ایک تین رکنی کمیٹی تشکیل دی، جواس معاملے کی ‘مکمل تحقیقات کرے گی اور مخصوص مشاہدات اور سفارشات کے ساتھ دو دن کے اندر حقائق پر مبنی رپورٹ اس دفتر کو پیش کرے گی۔’
حکم نامے میں کہا گیا ہے، ‘جی ایم ایس سچل کے استاد چندر کمار کی تنخواہ تحقیقات مکمل ہونے تک روک دی گئی ہے۔ یہ حکم نظم و ضبط کو برقرار رکھنے اور طلبہ کی فلاح و بہبود کے لیے جاری کیا گیا ہے۔’
اسکولوں کو صبح کی اسمبلی میں قومی ترانہ گانے کی ہدایت
قابل ذکر ہے کہ یہ معطلی کا حکم جموں و کشمیر کے مذہبی رہنماؤں کی طرف سے انتظامیہ کی اس ہدایت پر اعتراض اٹھانے کے کچھ دنوں بعد جاری کیا گیا ہے جس میں مرکز کے زیر انتظام علاقے کے تمام اسکولوں کو صبح کی اسمبلی میں قومی ترانہ گانے کا حکم دیا گیا تھا۔
دی وائر نے سب سے پہلےگزشتہ ہفتےڈوڈہ ضلع کے چیف ایجوکیشن آفیسر کی طرف سے جاری کردہ اایسے ہی حکم کی اطلاع دی تھی ۔
بدھ کو ہوئی ایک میٹنگ کے بعد جموں و کشمیر میں مذہبی تنظیموں کی سب سے بڑی جماعت متحدہ مجلس علمائے (ایم ایم یو) نے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا اور وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ سے ‘فوری طور پر اس پابند ہدایت کو واپس لینے’ کی اپیل کی۔
ایم ایم یونے ایک بیان میں کہا، ‘وندے ماترم گانا یا سننا غیر اسلامی ہے ،کیونکہ اس میں عقیدت کے ایسے جذبےکا اظہار ہوتا ہے جو اللہ کی مطلق وحدانیت (توحید) کے بنیادی اسلامی عقیدے سے متصادم ہوتا ہے۔ اسلام کسی ایسے عمل کی اجازت نہیں دیتا جس میں خالق کے علاوہ کسی اور کی تعظیم یا احترام شامل ہو۔’
انگریزی میں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں ۔