گئو کشی کے شک میں مارے گئے لوگوں کی جانکاری آر ٹی آئی قانون کے تحت وزارت داخلہ دستیاب کرائے: سی آئی سی

سمیر خان نام کے ایک شخص نے وزارت داخلہ سے گئو کشی کے شک میں مارے گئے اور زخمی ہوئے لوگوں کے نام اور حکومتوں کے ذریعے ان کی گھر والوں کو دئے گئے معاوضے کا صوبہ وار اعداد و شمار مانگا تھا۔

سمیر خان نام کے ایک شخص نے وزارت داخلہ سے گئو کشی کے شک میں مارے گئے اور زخمی ہوئے لوگوں کے نام اور حکومتوں کے ذریعے ان کی گھر والوں  کو دئے گئے معاوضے کا صوبہ وار اعداد و شمار مانگا تھا۔

Home-Ministry-Twitter-e1531982966844

نئی دہلی: سینٹرل انفارمیشن کمیشن نے مرکزی وزارت داخلہ کو ہدایت دی ہے کہ وہ آر ٹی آئی قانون کے تحت اس امید وار کو جواب دے جو یہ جاننا چاہتا ہے کہ 2010 سے 2017 کے درمیان گئو کشی کے شک میں کتنے لوگوں کا قتل ہوا۔سمیر خان نام کے ایک شخص نے آر ٹی آئی درخواست میں وزارت سے گئو کشی کے شک میں مارے گئے اور زخمی ہوئے لوگوں کے نام اور حکومتوں کے ذریعے ان کی گھر والوں  کو دئے گئے معاوضے کا صوبہ وار اعداد و شمار مانگا تھا۔

وزارت نے درخواست پر جواب نہیں دیا جس کے بعد خان نے کمیشن سے گزارش کی جو آر ٹی آئی سے جڑے معاملوں میں اعلیٰ ترین اپیلی ادارہ ہے۔ خان نے کمیشن سے گزارش کی کہ وہ وزارت کو جانکاری دستیاب کرانے کی ہدایت دے۔

سینٹرل انفارمیشن کمیشن کی ہدایت

سینٹرل انفارمیشن کمیشن کی ہدایت

چیف انفارمیشن کمشنر سدھیر بھارگو نے کہا کہ امید وار کے ذریعے دستیاب کرائے گئے حقائق  سے یہ واضح ہے کہ اس کو کوئی جانکاری دستیاب نہیں کرائی گئی۔انہوں نے کہا کہ آر ٹی آئی قانون کے تحت طے معینہ مدت میں درخواست کا جواب دینا ضروری ہے۔ کمیشن نے وزارت داخلہ کے سینٹرل پبلک انفارمیشن افسر کو ہدایت دی کہ وہ آر ٹی آئی قانون کے اہتماموں کے تحت چار ہفتے کے اندر جانکاری دستیاب کرائیں۔

بھارگو نے کہا، اگر امید وار کو کوئی جانکاری عطا کی گئی ہے، تو کمیشن کو اس جواب کی ایک کاپی کے ساتھ امید وار کو دئے گئے جواب کی ایک کاپی فراہم  کی جانی چاہیے۔