مدراس ہائی کورٹ کے جسٹس ایس ایم سبرامنیم نے اپنے حکم میں کہا کہ عام آدمی سرکاری دفتروں میں اور سرکاری اہلکاروں کے بدعنوان طریقہ کار سے پوری طرح مایوس ہے۔
نئی دہلی:مدراس ہائی کورٹ کا کہنا ہے کہ کرپشن کینسر کی طرح پھیل رہا ہے۔عدالت نے سوموار کو تمل ناڈو کے vigilanceافسروں سے ان دفتروں میں وقت وقت پر چھاپے مارنے کو کہا جہاں الزام ہے کہ قانونی وراثت سے متعلق سرٹیفیکٹ جیسے ہر دستاویز کو جاری کرنے کے لیے رشوت مانگی جاتی ہے۔جسٹس ایس ایم سبرامنیم نے کہا کہ سرکاری دفتروں میں اور سرکاری اہلکاروں کے بد عنوان طریقہ کار سے عام لوگ پوری طرح سے مایوس ہیں۔
انھوں نے کہا کہ عدالتوں سمیت سبھی اعلیٰ افسروں کو موجودہ صورت حال پو نوٹس لینا چاہیے اور صحیح طریقے سے ان معاملوں سے نپٹنا چاہیے۔انھوں نے ایک خا ص تحصیل دار کی عرضی کو خارج کرتے ہوئے یہ تبصرے کیے۔انھوں نے حکم جاری ہونے میں تاخیر کی بنیاد پر مبینہ کرپشن کے لیےاپنے برخاست کیے جانے کو چیلنج کیا تھا۔
جسٹس سبرامنیم نے اپنے حکم میں کہا ،’ہمارے عظیم ملک میں کرپشن کینسر کی طرح پھیل رہا ہے۔ عام آدمی سرکاری دفتروں میں اور سرکاری اہلکاروں کے بدعنوان طریقہ کار سے پوری طرح مایوس ہے۔’انھوں نے کہا،’ایک قانونی دستاویز حاصل کرنے کے لیے بھی عام آدمی کو کچھ سرکاری افسروں کو رشوت دینے ہوتی ہے۔’
یہ عرضی ایک خاص تحصیل دار نے ڈالی تھی۔ Prevention of Corruption Actکے تحت سال 2016 میں درج کیے گئے ایک معاملے میں کئی مہینوں بعد اس کو برخاست کیا گیا تھا۔جسٹس سبرامنیم نے کہا ،اس معمالے کو ڈی ایم کی نوٹس میں نہیں لایا گیا تھا اور اطلاع ملنے کے فوراً بعد ہی انھوں نے برخاست کرنے کا حکم جاری کر دیا تھا۔اس لیے برخاست کرنے میں ہوئی تاخیر کے لیے انتظامیہ کو ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جا سکتاہے۔
انھوں نے کہا برخاست کرنا ایک عبوری انتظام ہے تاکہ آزادانہ اور غیر جانبدارانہ طور پر جانچ کے لیے ایک عوامی افسر کو اس کی ڈیوٹی کرنے سے روکا جا سکے۔اس لیے اس کو کسی الزام ،کچھ دستاویزوں یا کسی شکایت کی بنیاد پر خارچ نہیں کیا جا سکتا ہے۔جسٹس سبرامنیم نے کہا کہ مجرم افسر کو اپنی بات رکھنے کا موقع دے کر صرف ایک جانچ کے ذریعے ہی معاملے پر کوئی فیصلہ لیا جا سکتا ہے۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)