کو رونا وائرس کے مدنظر جاری لاک ڈاؤن کے بیچ امیتابھ بچن اور آیوشمان کھرانہ کی فلم ‘گلابو ستابو’ سنیما گھروں کے بجائے سیدھے آن لائن اسٹریمنگ پلیٹ فارم پر ریلیز ہو رہی ہے۔ کچھ اور فلمیں ہیں، جو اب سیدھے انہیں پلیٹ فارمز پر ریلیز ہونے والی ہیں۔ ایسے میں سنیما گھروں کے سامنے آن لائن اسٹریمنگ پلیٹ فارمز نے نیامسئلہ کھڑا کر دیا ہے۔
نئی دہلی: کو رونا وائرس سے تحفظ کے مد نظر پورے ملک میں گزشتہ 25 مارچ سے لاک ڈاؤن نافذکیا گیا تھا اور اب اس کی مدت کو لگاتار چوتھی بار بڑھاتے ہوئے 31 مئی کر دیاگیا ہے۔لاک ڈاؤن نافذ کرنے سے ہفتہ دس دن پہلے ہی وائرس سے تحفظ کی کوششوں کے تحت لوگوں کو ایک جگہ جمع ہونے سے روکنے کے لیے مختلف ریاستوں میں دفعہ 144 نافذ کر دیا گیا تھا۔ ساتھ ہی احتیاط کے تحت مختلفریاستوں میں سنیما گھر اور ملٹی پلیکس بھی
بند کرنے کے آرڈر دے دیےگئے تھے۔
اس طرح سے سنیما گھر اور ملٹی پلیکس کو بند ہوئے تقریباً تین مہینے سے کچھ زیادہ وقت گزر چکا ہے۔ لاک ڈاؤن کی وجہ سے دوسرے کاروبار کی طرح ہی فلم انڈسٹری بھی بری طرح متاثر ہے۔اسی دوران انڈسٹری سے ایک خبر آئی کہ امیتابھ بچن اور آیوشمان کھرانہ کی ایکٹنگ سے سجی اور شوجیت سرکار کی ہدایت میں بنی فلم ‘
گلابو ستابو’ سنیما گھروں کےبجائے اب سیدھے آن لائن اسٹریمنگ پلیٹ فارم امیزان پرائم پر ریلیز ہو رہی ہے۔
اس خبر نے ایک بار پھر اس سوال کو ہوا دے دیا ہے کہ ملٹی پلیکس کی وجہ سے جس طرح سنگل اسکرین سنیما گھر لگ بھگ ختم ہو گئے، کیا نیٹ فلکس، امیزان پرائم، ڈزنی ہاٹ اسٹار جیسے آن لائن اسٹریمنگ پلیٹ فارم آنے کی وجہ سے کچھ ویسا ہی مستقبل اس کا ہونے والا ہے؟
گزشتہ چار مئی کو ہی
دی ملٹی پلیکس ایسوسی ایشن آف انڈیا(ایم اے آئی)نے اسٹوڈیو پارٹنر، پروڈیوسر، اداکاروں اور فلم انڈسٹری میں اپنی خدمات دینے والے دوسرے لوگوں سے اپیل کی تھی کہ وہ اپنی فلموں کو روک کر رکھیں اور ایک بار جب سنیما گھر کھل جائیں تو وہیں ریلیز کریں۔
تنظیم کی یہ اپیل ان قیاس آرائیوں کے بعد آئی تھی، جس میں کہا جا رہا تھا کہ اکشے کمار کی فلم ‘لکشمی بامب’ سمیت کچھ فلموں کو سیدھے ڈیجیٹل پلیٹ فارم پر ریلیز کرنے کی تیاری کی جا رہی ہے۔سال 2002 میں فیڈریشن آف انڈین چیمبرس آف کامرس اینڈ انڈسٹری (فکی)کے زیر اہتمام قائم ایم اے آئی 18 سے زیادہ علاقائی اور نیشنل ملٹی پلیکس چین کی نمائندگی کرتا ہے، جس میں پی وی آر، آئی ناکس، کارنیول اور سینےپولس شامل ہیں اور ملک میں 2900 سے زیادہ اسکرین کو چلاتا ہے۔
گلابو ستابو کے ڈیجیٹل ریلیز کے اعلان پر آئی ناکس اور پی وی آر جیسے ملٹی پلیکس چین نے بھی مایوسی کا اظہار کیا ہے۔
آئی ناکس کی جانب سے کہا گیا ہے کہ سنیما اور اس کو بنانے والے ہمیشہ ایک آپسی منافع اورساجھےداری میں ہوتے ہیں، جہاں ایک کا کام دوسرے کے منافع کو بڑھاوا دیتا ہے۔
ایک بیان جاری کرکے آئی ناکس نے کہا ہے، ‘اس مشکل وقت میں آپ کے شیئر ہولڈرس میں سے ایک کے ذریعے اس طرح کا قدم اٹھانا پریشان کن ہے۔بالخصوص تب جب ایک دوسرے کے ساتھ کندھے سے کندھا ملاکر کھڑے ہونے کی ضرورت وقت کامطالبہ ہے۔’
وہیں، پی وی آر پکچرز کے سی ای او
کمل گیان چندانی نے کہا ہے ہم اس بات کو لےکرمایوس ہیں کہ ہماری اپیل کے بعد بھی فلم کے پروڈیوسرز نے فلم کی ریلیز کو لےکر اپنے قدم پیچھے نہیں کھینچے۔انہوں نے کہا ہے، ‘گلابو ستابو کو ڈیجیٹل ریلیز کئے جانے کے فیصلے سے ہم مایوس ہیں۔ ہم امید کر رہے تھے کہ فلم کے پروڈیوسر سنیما گھروں کے دوبارہ کھلنے تک اس کی ریلیز کو روک کر رکھیں گے۔’
ایسا نہیں ہے کہ پہلی بار کوئی فلم سیدھے امیزان یا نیٹ فلکس پر ریلیز ہو رہی ہے۔ اس سے پہلے رشی کپور کی فلم ‘راجما چاول’ اور ‘مرد کو درد نہیں ہوتا’ جیسی لو بجٹ والی کچھ فلمیں سیدھے آن لائن پلیٹ فارم پر ریلیز ہوئی ہیں۔گلابو ستابو بڑی فلم تھی۔ اس میں فلم انڈسٹری کے مہانایک کہے جانے والے امیتابھ بچن کے ہونے کی وجہ سے ایسا مانا جا رہا تھا کہ لاک ڈاؤن کے بعد اس کی ریلیز سے سنیما گھروں کو نئی جان مل سکتی تھی۔
انڈین ایکسپریس سے بات چیت میں فلم ایکزبٹر اکشے راٹھی نے کہا کہ گلابو ستابو کی اسٹار کاسٹ بڑے پردے پر جادو جگا دیتی۔ وہ کہتے ہیں، ‘فلم میں امیتابھ بچن اور آیوشمان کھرانہ ایک ساتھ آ رہے ہیں۔ یہ فلم باکس آفس پر 100 کروڑ روپے کا اعدادوشمار پار کر لیتی۔’ راٹھی نے کہا، ‘یہ سہی ہے کہ کوئی بھی فلم اس کے پروڈیوسر کے بیٹے کی طرح ہوتی ہے اور اس کو اختیار ہوتا ہے کہ وہ اس کو جہاں مرضی وہاں ریلیز کر دے، لیکن یہ ایک مثال ہے، جس کا بڑے پردے پر سنیما دکھانے کی روایت منفی اثرمرتب ہوگا۔’
اس معاملے کو لےکر امیزان پرائم ویڈیو کے کنٹینٹ ہیڈ اور ڈائریکٹر
وجئے سبرامنیم نے ویرائٹی سے بات چیت میں کہا ہے، ‘ہم نے ہمیشہ یہ یقینی بنایا ہے کہ سنیما گھر فلم ڈسٹری بیوشن میں اہم رول نبھاتے ہیں اور ہم اس میں کسی طرح کی تبدیلی نہیں چاہتے۔’دی وائر نے بھی اس بارےمیں امیزان پرائم ویڈیو کو ای میل کیا ہے، ان کا جواب آنے پر اس کو اس رپورٹ میں شامل کیا جائےگا۔
اچانک ہوئے لاک ڈاؤن کی وجہ سے جہاں عرفان خان کی آخری فلم ‘انگریزی میڈیم’ اور ‘باغی 3’ کا کاروبار کافی متاثر ہوا تھا، جس کے بعد انہیں فوراً آن لائن اسٹریمنگ پلیٹ فارمز پر ریلیز کر دیا گیا۔اس لیگ میں ‘گلابو ستابو’ اکیلی فلم نہیں ہے۔ ودیا بالن کی فلم ‘شکنتلا دیوی: ہیومن کمپیوٹر’، ساؤتھ انڈین اداکارہ جیوتیکا کی فلم ‘پونمگل وندھل’، تمل فلم ‘پینگئن’، کنڑ فلم ‘آل’ اور ‘فرینچ بریانی’، ملیالم فلم ‘سوفیم سجاتیم’ بھی امیزان پرائم پر ریلیز ہونے والی ہیں۔
دوسری طرف بڑے بجٹ کی کچھ فلمیں تھیٹر کھلنے کا انتظار بھی کر رہی ہیں۔ ان میں اکشے کمار کی فلم ‘سوریہ ونشی’، رنویر سنگھ اور دیپکا پڈوکون کی فلم ‘83’, ساؤتھ انڈین فلموں کے سپر اسٹار موہن لال کی فلم ‘مراکر: لوائن آف د اریبین سی’ اور اداکار وجئے اور وجئے سیتوپتی کی فلم ‘ماسٹر’ وغیرہ شامل ہیں۔جیمس بانڈ سیریز کی فلم ‘نو ٹائم ٹو ڈائے’ بھی لاک ڈاؤن کی وجہ سے وقت پر ریلیز نہیں ہو سکی اور اس کی بھی ریلیز ڈیٹ کوفی الحال ٹال دیا گیا ہے۔
فلم ‘83’ کے ہدایت کار
کبیرخان نے کہا بھی ہے کہ ان کی فلم صرف تھیٹر میں ہی ریلیز ہوگی۔اس پورے معاملے پر فلم پروڈیوسر اور ہدایت کار
کرن جوہر نے کہا ہے، ‘بڑی فلمیں ضرور بنیں گی، سنیما کم بیک کرےگا۔ بڑے پردے کا بڑا سنیما، جسے ہم بگ ایونٹ فلم کہتے ہیں، وہ کہیں نہیں جانے والا۔ ابھی ہماری زندگیوں میں انٹرول آ گیا ہے۔ آپ جائیے پاپ کارن کھائیے، کیونکہ جب سیکنڈ ہاف آئےگا تو ایک سپرہٹ اور بلاک بسٹر سیکنڈ ہاف ہوگا۔
وہ کہتے ہیں، ‘ایک سال کی رکاوٹ آ گئی ہے، جس کو ہم کہہ سکتے ہیں کہ ایک سال کا انٹرول ہے۔ اس کا آپ مزہ لیجئے کیونکہ میں دعوے کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ سیکنڈ ہاف دھماکہ دار ہوگا۔’
سنیما بننے اور ریلیز ہونے کے پورے سسٹم کو دھکا
سنیما بنانے اور پھر اسے ریلیز کرنے کا پورا ایک سسٹم ہوتا ہے۔ اس میں فلم کے پروڈیوسر کے علاوہ فلم ڈسٹری بیوٹر، بڑے شہروں سے لےکر چھوٹے قصبوں کے فلم ایکزبٹر یا سنیماہال مالک، فلم پبلسسٹ، فلم پی آر اور ان سب سے جڑے تمام لوگ شامل ہوتے ہیں۔
لاک ڈاؤن کی وجہ سے ان سب لوگوں کی کمائی کا ذریعہ ختم ہو گیا ہے اور اس پورے سسٹم کو ایک دھکا لگا ہے۔دہلی میں تقریباً 20 سال سے فلم پبلسٹی اور پی آر کا کام دیکھ رہے شیلیش گری نے بتایا، ‘آپ بنا سنیماہال میں ریلیز کئے پکچر بیچ رہے ہو، اگر وہ ریلیز ہوتی تو اس میں چھوٹے بڑے سنیماہال والے بھی کماتے، ہم جیسے لوگ بھی کماتے اور جو بھی فلموں کی رہلیز پر منحصرہیں، ان سب کو کچھ نہ کچھ ملتا۔ اس قدم سے ہم سب کا شیئر کٹ جائےگا۔’
وہ کہتے ہیں، ‘بڑی بڑی فلمیں اگر امیزان یا نیٹ فلکس پر چلی جائیں گی تو ہم سب کی کمائی ختم ہو جائےگی اور سنیما ریلیز کے پورے سسٹم کو دھکا لگےگا۔’انہوں نے کہا، ‘ایسا سننے میں آ رہا ہے کہ لاک ڈاؤن ختم ہونے کے بعد بھی سنیماہال والوں کو نئی فلم لگانے کی اجازت نہیں ملے گی۔ کچھ دنوں تک پرانی فلمیں چلانی پڑیں گی۔ بڑی فلم لگانے سے بھیڑ لگ جائےگی اور سماجی دوری کو یقینی بنانا مشکل ہو جائےگا۔ حالانکہ پریشانی یہ ہے کہ سنیما گھر میں پرانی فلمیں کون دیکھنے آئےگا؟’
وہ آگے کہتے ہیں، ‘دیکھیے، پروڈیوسر کی بھی مجبوری ہے، فلم کے لیے انہوں نے دوسروں سے پیسہ لے رکھا ہے اور بھی خرچ ہیں، ایسے میں اگر ان کو اس طرح پرافٹ مل رہا ہے تو وے بیچ کر نکل جا رہے ہیں۔ انہیں صرف پرافٹ سے مطلب ہے، لیکن اس سے پورا سسٹم متاثر ہوگا۔’
سنیما گھروں کا کوئی بدل نہیں
آن لائن اسٹریمنگ پلیٹ فارم آنے سے پہلے فلم پہلے تھیٹر میں ریلیز ہوتی تھی تو فلمسازوں کو اس سے الگ منافع ملتا تھا اور پھر جب اس کے ٹی وی یا ڈیجیٹل رائٹس بکتے تھے تو اس کا الگ سے پیسہ بنتا تھا۔اب فلم کو سیدھے کسی آن لائن پلیٹ فارم پر ریلیز کر دینے سے خدشہ ہے کہ اس سے وہ کمائی نہیں ہو پائےگی، جو دراصل ہو سکتی تھی۔ سنیما سے جڑے کچھ لوگوں کا ماننا ہے کہ کسی بھی پلیٹ فارم پر آپ فلمیں دیکھ لیں، لیکن سنیما گھروں کا کوئی بدل نہیں۔
ساؤتھ انڈین فلموں کی اداکارہ جیوتیکا کی فلم پونمگل ونتھل، آدتی راؤ حیدری کی فلم سوفیم سجاتیم اور کیرتی سریش کی فلم پینگئن بھی سیدھے امیزان پرائم پر ریلیز ہو رہی ہیں۔ (فوٹو بہ شکریہ: ٹوئٹر)
دہلی میں ڈی لائٹ ایٹ ماس اور ڈی لائٹ ڈائمنڈ سنیما گھروں کے جنرل منیجر آر کے مہروترا کا ماننا ہے کہ کسی تھیٹر میں فلموں کی ریلیز سے دوسری کسی بھی میڈیم سے زیادہ ریونیو پیدا ہوتا ہے۔وہ کہتے ہیں، ‘مجھے لگتا ہے کہ یہ پریشانی جلدی ختم نہیں ہونے والی۔ کسی پروڈیوسر کی اپنی مجبوری ہوگی کہ اسے ایسا کرنا پڑا۔ ہو سکتا ہے کہ اسے لگتا ہو کہ وہ رک نہیں سکتا، گھاٹے میں جا رہا ہے، شاید اس لیے ایسا کیا ہوگا۔’
مہروترا آگے کہتے ہیں، ‘لیکن مجھے لگتا ہے کہ بڑے ڈائریکٹر یا ایکٹر یا کوئی بڑا پروڈیوسر اس بارے میں جلدی نہیں سوچیں گے، کیونکہ آن لائن پلیٹ فارم پر اتنا ریونیو پیدا نہیں ہو سکتا ہے، جتنا سنیما گھروں میں ریلیز سے ہوتا ہے۔ میرا ماننا ہے کہ سنیما گھروں کو نہ تو ناظر چھوڑنے والے ہیں، نہ ہی ایکٹر اور نہ ہیں ڈائریکٹرپروڈیوسر’
بڑے پردے پر اسٹار پیدا ہوتے ہیں
بہار کے پورنیہ میں روپ بنی سنیما چلانے والے
وشیک چوہان کہتے ہیں کہ کاروبار کے نظریے سے جب آپ اس قدم کو دیکھتے ہیں، تو یہ ایک غلطی ہے۔وہ کہتے ہیں، ‘اب گلابو ستابو کی کامیابی کا اندازہ لگانے کا ایک ہی طریقہ ہے اور وہ ہے کہ اسے کتنے لوگوں نے دیکھا۔ ‘گیندا پھول’ (ریپر بادشاہ کا نیا گانا)کو بھی یوٹیوب پر 10 کروڑ لوگوں نے دیکھا ہے۔ ایسے میں آپ جب فلم کو ڈیجیٹل ریلیز کروگے تو کامیابی کو کیسے شمار کروگے؟’
چوہان آگے کہتے ہیں، ‘بڑا پردا وہ ہے، جہاں جادو ہوتا ہے، جہاں اسٹار پیدا ہوتے ہیں۔ اسٹار ٹی وی یا ویب پر پیدا نہیں ہوتے۔ شاہ رخ خان کی فلم دیکھنے کے لیے جب 500 لوگ کسی سنیما گھر کے باہر لائن میں لگے ہوتے ہیں، تب ایک اسٹار کا جنم ہوتا ہے۔’
کیا لاک ڈاؤن کے بعد ناظرین تھیٹر میں جا ئیں گے
بہرحال دوسری طرف کچھ لوگوں کا کہنا ہے آنے والاوقت ابھی بہت غیر یقینی بھرا ہے۔ ایسی حالت کب تک رہےگی کچھ کہا نہیں جا سکتا ہے۔ سوال یہ ہے کہ ان حالات میں کوئی پروڈیوسر کتنے وقت تک اپنی فلم کو روک کر رکھےگا؟دوسری طرف اگر کو رونا وائرس کی بات کریں تو ملک میں ہر دن معاملے بڑھ رہے ہیں۔ ایسے میں سوال یہ ہے کہ کیا آنے والے دنوں میں لاک ڈاؤن ختم کر دیا جائےگا یا پھر اس کی مدت ایک بار پھر سے بڑھا دی جائےگی۔
اور اگر لاک ڈاؤن ختم بھی ہو گیا ہے تو کیا ناظرین اتنی آسانی سے سنیما گھروں کا رخ کر پائیں گے، جتنی آسانی سے اس وبا کے آنے سے پہلے کیا کرتے تھے…؟