بانو مشتاق سے پہلے بھی پی ایم مودی نے دونامور شخصیات کو انٹرنیشنل ایوارڈ پر نہیں دی تھی مبارکباد

کنڑ ادیبہ بانو مشتاق کی'ہارٹ لیمپ' کو انٹرنیشنل بکرپرائز ملنے پرپی ایم مودی نےانہیں مبارکباد پیش نہیں کی۔ اس سے پہلے انہوں نے رویش کمار کو ریمن میگسیسے ایوارڈ اور گیتانجلی شری کو انٹرنیشنل بکر ایوارڈ ملنے پر بھی مبارکباد نہیں دی تھی۔

کنڑ ادیبہ بانو مشتاق کی’ہارٹ لیمپ’ کو انٹرنیشنل بکرپرائز ملنے پرپی ایم مودی نےانہیں مبارکباد پیش نہیں کی۔ اس سے پہلے انہوں نے رویش کمار کو ریمن میگسیسے ایوارڈ اور گیتانجلی شری کو انٹرنیشنل بکر ایوارڈ ملنے پر بھی مبارکباد نہیں دی تھی۔

گیتانجلی شری، بانو مشتاق اور رویش کمار۔ تصاویر: وکی میڈیا کامنس، اے پی/پی ٹی آئی، اور انٹرنیشنل بکر ویب سائٹ۔

گیتانجلی شری، بانو مشتاق اور رویش کمار۔ تصاویر: وکی میڈیا کامنس، اے پی/پی ٹی آئی، اور انٹرنیشنل بکر ویب سائٹ۔

نئی دہلی: وزیر اعظم نریندر مودی عام طور پر بین الاقوامی فورمز پر مختلف شعبوں میں ہندوستانیوں کی حصولیابیوں کو عوامی طور پر تسلیم کرنے اور ان کاجشن منانے کے لیےمعروف ہیں۔ تاہم، اس میں کچھ قابل ذکر مستثنیات ہیں، جہاں ان کی خاموشی کوواضح طور پرمحسوس کیا گیاہے۔

رپورٹ کے مطابق، ایسی ہی ایک مثال بانو مشتاق کی ہے، جنہیں حال ہی میں بین الاقوامی بکر پرائز سے نوازا گیا، اور پی ایم مودی کی جانب سے انہیں مبارکبادنہیں دی گئی۔

معلوم ہو کہ بانو نے اپنےافسانوں کے مجموعہ’ہردے دیپا’ (ہارٹ لیمپ) کے لیے 2025 کا بین الاقوامی بکر پرائز جیتا ہے۔

بانو کے علاوہ، کم از کم دو ایسی مثالیں اورہیں جب پی ایم مودی نے عالمی سطح پر تسلیم شدہ ایوارڈ کے ہندوستانی فاتحین کی عوامی طور پر ستائش نہیں کی ۔

ان تینوں معاملوں میں وزیر اعظم مودی کی خاموشی کھیل، سائنس اور دیگر شعبوں میں ہندوستانی حصولیابیوں کا عوامی طور پر جشن منانے کے ان کے معمول کے بالکل برعکس ہے۔

یہ خاموشی ممکنہ طور پرترجیحی ہے، اورممکنہ طور پر ان ایوارڈ یافتگان کے سیاسی نظریات ، آئیڈیالوجی یا ان کے کام کے موضوعات کی وجہ سے بھی ہے، جن میں اکثر مذہبی اکثریت پسندی اورتفرقہ انگیز سیاست کی تنقید اور ہندوستان میں تکثیریت کی وکالت شامل ہوتی ہے۔

رویش کمار – ریمن میگسیسے ایوارڈ (2019)

ہندی کے سینئر صحافی رویش کمار کو 2019 میں باوقار ریمن میگسیسے ایوارڈ سے نوازا گیا تھا۔ اسے ایشیا کا نوبیل انعام بھی کہا جاتا ہے۔ ہندوستانی سیاسی اسپیکٹرم سے وسیع پیمانے پر مبارکباد کے باوجود وزیر اعظم مودی کی طرف سے  اس کامیابی پررویش کمار کو عوامی طور پر کوئی مبارکبانہیں دی گئی تھی۔

گیتانجلی شری – بین الاقوامی بکر پرائز (2022)

سال 2022 میں گیتانجلی شری کے ناول ‘ریت سمادھی’ کے انگریزی ترجمہ ‘ٹومب آف سینڈ’ کو بین الاقوامی بکر پرائز سے نوازا گیا تھا۔ گیتانجلی شری بین الاقوامی بکر پرائز جیتنے والی پہلی ہندوستانی ادیبہ ہیں۔ اس حصولیابی پر وزیر اعظم مودی سمیت مرکزی حکومت اور حکمراں جماعت  قابل ذکر  طور پر خاموش رہی، حالانکہ یہ کتاب جنوب ایشیائی زبان میں ایوارڈ جیتنے والی  پہلی تخلیق تھی۔

مودی حکومت کی جانب سےہندی کو فروغ دینے اور ہندوستانیوں کی کامیابیوں کے لیے بین الاقوامی ایوارڈز کا جشن منانے کے بر عکس اس معاملے پر قابل ذکر طو رپر توجہ نہیں دی گئی۔ گیتانجلی کی یہ کتاب ہندوستانی تکثیریت، سرحدوں کی بے معنویت کی ایک جرٲت مندانہ جستجو ہے اور اس میں ایک مسلمان پاکستانی مرد اور ایک ہندو ہندوستانی عورت کے درمیان مضبوط رشتے کی عکاسی کی گئی ہے۔

بانو مشتاق – بین الاقوامی بکر پرائز (2025)

اسی ہفتے ادیبہ بانو مشتاق نے اپنے افسانوی مجموعے ‘ہردے دیپا’ (ہارٹ لیمپ) کے لیے 2025 کا بین الاقوامی بکر پرائز جیتا ہے۔ بنیادی طور پر کنڑ میں لکھی گئی اس کتاب کا انگریزی میں ترجمہ دیپا بھاستی نے کیا ہے۔ اس سلسلے میں جہاں اپوزیشن لیڈر انہیں مبارکباد کے پیغامات بھیجتے رہے،  وہیں پی ایم مودی کی خاموش قابل ذکر طور پرمحسوس کی گئی۔

کنڑ ادب اور ہندوستانی زبان کے لیے ایوارڈ کی تاریخی نوعیت کے پیش نظر یہ کوتاہی کئی معنوں میں حیران کن ہے۔

معلوم ہو کہ یہ مجموعہ جینڈرکے بارے میں بات کرتے ہوئے پدری  نظام پر حملہ کرتا ہے۔