کورونا: مرکز نے 130اضلاع کو ریڈ زون قرار دیا، پہلے نمبر پر اتر پردیش

اس کے علاوہ ملک کے 284 اضلاع کو آرینج زون اور 319 کو گرین زون قراردیا گیا ہے۔ معاملوں کے دوگنا ہونے کی شرح، جانچ کی صلاحیت اور نگرانی ایجنسیوں سے ملی جانکاری کی بنیاد پر ان کو الگ الگ زمرے میں رکھا گیا ہے۔

اس کے علاوہ ملک کے 284 اضلاع کو آرینج زون اور 319 کو گرین زون قراردیا گیا ہے۔ معاملوں کے دوگنا ہونے کی شرح، جانچ کی صلاحیت اور نگرانی ایجنسیوں سے ملی جانکاری کی بنیاد پر ان کو الگ الگ زمرے میں رکھا گیا ہے۔

(فائل فوٹو: پی ٹی آئی)

(فائل فوٹو: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: ملک میں جاری لاک ڈاؤن کے دوسرے مرحلے کے ختم  ہونے سے پہلے مرکزی وزارت صحت نے ملک بھر میں 130 اضلاع کو ریڈزون، 284 کو آرینج زون اور 319 کو گرین زون قراردیا ہے۔ان علاقوں میں کووڈ 19 معاملوں کی تعداد، معاملوں کے دوگنا ہونے کی شرح، جانچ کی صلاحیت اور نگرانی ایجنسیوں سے ملی جانکاری کی بنیاد پر ان کو الگ الگ زمرے میں رکھا گیا ہے۔

‘کنٹینمنٹ آپریشن’ کے لیے اضلاع کی  اس زمرہ بندی  کو ریاستوں اوریونین ٹریٹری کے ذریعےتین مئی سے اپنایا جائےگا۔ تین مئی کو لاک ڈاؤن کا دوسرا مرحلہ ختم  ہو رہا ہے اور تیسرے مرحلےمیں اس کو دو ہفتے کے لیے اور بڑھا دیا گیا ہے۔اس فہرست میں ہر ہفتےیا اس سے پہلے بھی ترمیم کی جائےگی اور اس بارے میں آگے کی کارروائی کے لیے ریاستوں کومطلع کیا جائےگا۔

اس نئی  زمرہ بندی  میں ممبئی، دہلی، کولکاتہ، حیدرآباد، پونے، بنگلور اور احمدآباد جیسے شہروں کو ریڈزون میں رکھا گیا ہے۔کابینہ سکریٹری کی صدارت میں 30 اپریل کو ریاستوں  کے چیف سکریٹری اورہیلتھ سکریٹری  کے ساتھ کی گئی ویڈیو کانفرنس کے بعد اضلاع کے اس نئے زمرے کا اعلان  کیا گیا۔

مرکزی وزارت صحت  کی سکریٹری  پریتی سودن نے ریاستوں  اور یونین ٹریٹری  کے چیف سکریٹری  کو لکھے خط میں کہا، ‘یہ یقینی بنانا اہم  ہے کہ ہم زمینی سطح پر کووڈ 19 کے ایک سینٹرلائزڈمینجمنٹ کے لیے حساس  علاقوں کی پہچان کریں۔’انہوں نے کہا کہ اضلاع کو پہلے ہاٹ اسپاٹس/ریڈزون، آرینج زون اور گرین زون کےطورپر نامزد کیا گیا تھا۔ ان کو بھی سامنے آئے نئے معاملوں اور ان کے دوگنے ہونے کی شرح  کی بنیاد پرزمرہ  بندکیا گیا تھا۔

سودن نے خط میں کہا، ‘مریضوں کے ٹھیک ہونے کی شرح بڑھنے کے بعد، اضلاع کی زمرہ بندی اب جامع اور وسیع معیار کی بنیادپر کی جا رہی ہے۔ یہ زمرہ بندی کئی طرح کے حقائق پر مبنی ہے اور بڑھتے معاملوں، ان کے دوگنے ہونے کی شرح، جانچ کی صلاحیت، نگرانی ایجنسیوں سے ملی جانکاری کی بنیاد پر ان کی زمرہ بندی کی جا رہی ہے۔’

خط کے مطابق کسی بھی علاقے کو گرین زون میں تبھی رکھا جائےگا اگر وہاں کووڈ 19 کا کوئی مصدقہ معاملہ نہ ہو یا پچھلے 21 دن میں ضلع میں کوئی معاملہ سامنے نہ آیا ہو۔وہیں کوئی بھی ریڈ یا آرینج زون میں شامل ضلع 28 اور 14 دن تک کوئی نیا معاملہ سامنے نہ آنے کے بعد گرین زون میں آ سکتے ہیں۔

اس فہرست میں دہلی کے 11 اضلاع کو ریڈزون (ہاٹ اسپاٹس) قراردیا گیا ہے۔ وہیں مہاراشٹر کے 14 ضلع ریڈزون، 16 آرینج زون اور چھ گرین زون میں شامل ہیں۔ گجرات کے نو ضلع ریڈزون، 19 آرینج زون اور پانچ گرین زون میں ہیں۔وہیں مدھیہ پردیش کے نو ضلع ریڈزون، 19 آرینج زون اور 24 گرین زون میں ہیں۔ راجستھان کے آٹھ ریڈ، 19 آرینج اور چھ ضلع گرین زون میں ہیں۔

اتر پردیش کے 19 ضلع ریڈزون، 36 آرینج زون اور 20 گرین زون میں ہیں۔ جبکہ تمل ناڈو کے 12 ضلع ریڈزون، 24 آرینج اور ایک گرین زون میں ہیں۔ گووا، اروناچل پردیش، سکم، منی پور، ناگالینڈ اور میزورم پوری طرح گرین زون میں ہے۔تلنگانہ کے چھ ضلع ریڈ، 18 آرینج اور نو گرین زون میں ہیں۔ آندھرا پردیش کے پانچ ضلع ریڈزون، سات آرینج زون اور ایک گرین زون میں ہے۔مغربی  بنگال کے 10 ضلع ریڈزون، پانچ آرینج اور آٹھ گرین زون میں ہیں۔

آسام، ہماچل پردیش، لداخ، میگھالیہ، پڈوچیری اور تریپورہ جیسی  کچھ ریاستوں  میں کوئی بھی ریڈزون نہیں ہے۔ کچھ ریاستوں  کے ذریعے ‘کچھ علاقوں کو ریڈزون میں شامل کرنے کا مدعا’ اٹھائے جانے پرسکریٹری  نے کہا کہ یہ ایک ان پراسیس فہرست ہے۔سکریٹری  نے کہا کہ ریاستی سطح پرعلاقےسے ملی جانکاری اور اضافی جائزے کی بنیاد پر ریاست مناسب ڈھنگ سے اضافی  ریڈ اور آرینج زون کااعلان  کر سکتے ہیں۔

سودن نے کہا، ‘حالانکہ ریاستوں  کووزارت کے ذریعے ریڈ/آرینج زون میں شامل اضلاع میں کوئی ڈھیل نہیں دینی چاہیئے۔’ایک یا زیادہ میونسپل  والے اضلاع کے میونسپل اور اضلاع کے دوسرے علاقوں کو الگ الگ اکائیوں کے طورپر مانا جا سکتا ہے۔ اگر ان اکائیوں میں 21 دن تک کوئی معاملہ سامنے نہ آئے تو انہیں ریڈ یا آرینج زون سے ہٹایا جا سکتا ہے۔

مرکزی وزارت صحت  کے مطابق ملک  میں کووڈ 19 کے ابھی تک 35043 معاملے سامنے آئے ہیں اور 1147 لوگوں کی اس سے جان جا چکی ہے۔

(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)