شیلا دکشت 3 بار دہلی کی وزیراعلیٰ رہ چکی تھیں۔ سنیچر کی صبح طبیعت خراب ہونے کی وجہ سے ان کو اسکارٹس ہاسپٹل میں داخل کرایا گیا تھا۔
نئی دہلی: کانگریس کی سینئر رہنما اور دہلی کی سابق وزیر اعلیٰ شیلا دکشت کا سنیچر کو دل کا دورہ پڑنے سے انتقال ہو گیا۔ وہ 81 سال کی تھیں۔ طبیعت خراب ہونے کی وجہ سے سنیچر کی صبح ان کو اسکارٹس ہاسپٹل میں داخل کرایا گیا تھا۔اس دوران وہ کوما میں چلی گئیں تھیں اور دوپہر 3:30بجے انھوں نے آخری سانس لی۔
دینک جاگرن کی رپورٹ کے مطابق؛پیس میکر کے ٹھیک سے کام نہ کرنے کی وجہ سے ان کو ہاسپٹل میں داخل کرایا گیا تھا۔ان کو آئی سی یو میں رکھا گیا تھا۔تقریباً 10 دن کے علاج کے بعد سوموار کو ہی وہ ہاسپٹل سے واپس گھر لوٹی تھیں۔
کانگریس کی دہلی اکائی کی وہ سب سے سینئر رہنما تھیں۔وہ سونیا گاندھی کی بھی کافی قریبی تھیں۔شیلا دکشت 3 بار دہلی کی وزیر اعلیٰ رہ چکی ہیں۔دہلی کی تاریخ میں وہ سب سے زیادہ وقت تک وزیر اعلیٰ رہیں۔1998 سے 2013 کے درمیان ان کی قیادت میں کانگریس مسلسل 3 بار دہلی میں سرکار بنانے میں کامیاب رہی تھی۔2013 میں وہ 15 سال کی مدت کار کے بعد عام آدمی پارٹی کے اروند کیجریوال سے الیکشن ہار گئیں تھیں۔
شیلا دکشت 31 مارچ 1938 کو پنجاب کے کپور تھلا میں پیدا ہوئی تھیں۔مارچ 2014 میں ان کو کیرل کا گورنر بنایا گیا تھالیکن اسی سال اگست میں انھوں نے اس عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔موجودہ وقت میں وہ دہلی کانگریس کی صدر تھیں۔ لوک سبھا الیکشن سے کچھ دن پہلے ہی ان کو دہلی کانگریس کا صدر بنایا گیا تھا۔
ان کے انتقال پر کانگریس کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ،’ شیلا دکشت کے انتقال کی خبر سے ہم دکھی ہیں۔تا عمر کانگریس کی ممبر اور 3 بار دہلی کی وزیر اعلیٰ رہتے ہوئے انھوں نے دہلی کی تصویر بدل دی۔ان کی فیملی اور دوستوں کے لیے ہماری دعائیں ہیں۔ ان کو یہ دکھ برداشت کرنے کی طاقت ملے۔’
وزیر اعظم نریندر مودی اور صدر جمہوریہ نے شیلا دکشت کے انتقال پر اظہار تعزیت کیا ہے ۔ وزیراعظم مودی نے کہا،’شیلا دکشت کے انتقال سے بہت دکھی ہوں ۔ دہلی کی ترقی کے لیے انھوں نے قابل ذکر کردار ادا کیا ۔ان کی فیملی اور حمایتیوں کو میری دعائیں۔اوم شانتی۔’
صدر جمہوریہ نے کہا،’دہلی کی سابق سی ایم اور سینئر رہنما شیلا دکشت کے انتقال کے بارے میں جان کر دکھ ہوا۔ان کی مدت کار میں دہلی میں اہم تبدیلی کا دور تھا،جس کے لیے ان کو یاد کیا جائے گا۔ان کی فیملی اور ساتھیوں کے لیے دعائیں۔’