مالی سال 2023-24 کے بجٹ میں اقلیتی امور کی وزارت کے لیے3097 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں، جبکہ پچھلے سال یہ 5020.50 کروڑ روپے تھے۔
نئی دہلی: مالی سال 2023-24 میں اقلیتی امور کی وزارت کے بجٹ میں پچھلے مالی سال (2022-23) کے مقابلے میں 38 فیصد کی کٹوتی کی گئی ہے۔
دی ہندو کے مطابق، متعدد اسکالرشپ اور اسکل ڈیولپمنٹ اسکیموں کے فنڈ میں بڑی کٹوتی کی گئی ہے،اس میں اقلیتی طلبہ کے لیے پیشہ ورانہ اورتکنیکی کورسز کے لیےملنے والی اسکالرشپ بھی شامل ہے۔ اس سال اسکیموں کے لیے 44 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں، جبکہ پچھلے سال اس کے لیے365 کروڑ روپے کا بجٹ تھا۔
سال 23-2022 میں وزارت اقلیتی امور کے بجٹ کا تخمینہ 5020.50 کروڑ روپے تھا۔ اس بار وزارت کو 3097 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔ بتادیں کہ 2022-23 میں وزارت کی نظرثانی شدہ مختص رقم 2612.66 کروڑ روپے تھی۔
وزارت خزانہ نے مالی سال 2023-24 میں اقلیتوں کے لیے پری میٹرک اسکالرشپ کے لیے 900 کروڑ روپے سے زیادہ کا بجٹ گھٹایا ہے۔ پچھلے بجٹ میں اسکالرشپ کی رقم 1425 کروڑ روپے تھی جو اس سال گھٹ کر 433 کروڑ روپے رہ گئی ہے۔
تاہم پوسٹ میٹرک اسکالرشپ کی رقم 515 کروڑ روپے سے بڑھا کر 1065 کروڑ روپے کر دی گئی ہے۔
اقلیتی امور کی وزارت کے تحت چلنے والی اسکیمیں، جو یو پی ایس سی،ایس ایس سی اور ریاستی پبلک سروس کمیشن کے ذریعہ منعقدہ ابتدائی امتحانات میں کامیابی حاصل کرنے میں طالبعلموں کومدد کرتی ہیں، کو رواں مالی سال میں کچھ نہیں ملا۔ گزشتہ سال ان کے لیے 8 کروڑ روپے کا بجٹ تھا۔
اسی طرح اقلیتوں کے لیے مفت کوچنگ اور اس سے وابستہ اسکیموں میں بھی اس سال بجٹ میں تقریباً 60 فیصد کی کٹوتی کی گئی ہے۔ پچھلے سال یہ 79 کروڑ روپے تھا جبکہ اس سال اس کے لیے 30 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔
اقلیتوں میں تعلیمی خودمختاری کے لیے پچھلے سال 2525 کروڑ روپے کا پروویژن تھا جو اس سال گھٹ کر 1689 کروڑ روپے رہ گیا ہے۔
نئی منزل، استاد جیسےاسکل ڈیولپمنٹ پروگراموں کے لیے صرف 10 لاکھ روپے کا بجٹ جاری کیا گیا ہے، جبکہ گزشتہ سال یہ بالترتیب 235 کروڑ اور 7 کروڑ روپے تھا۔ اقلیتوں کے لیے تحقیقی اسکیموں کا بجٹ بھی گزشتہ سال کے41 کروڑ روپے سے کم کر کے 20 کروڑ روپے کر دیا گیا ہے۔
مختلف اسکل ڈیولپمنٹ اور روزگار اسکیموں کے لیے 2022-23 میں کل رقم 491 کروڑ روپے تھی اور اس سال یہ 64.40 کروڑ روپے ہے۔
مدارس اور اقلیتوں کے لیے تعلیمی منصوبے میں بڑی کٹوتی کی گئی ہے۔ اس مد میں2023-24 کے لیے 10 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں، جو کہ پچھلے مالی سال 2022-23 کے مقابلے میں93 فیصد کم ہے۔ پچھلے سال اس مدمیں 160 کروڑ روپے کا پروویژن تھا۔
اقلیتوں کے لیے خصوصی اسکیموں میں تقریباً 50 فیصد کی کمی کی گئی ہے جن میں اقلیتوں کے لیے ترقیاتی اسکیموں کی تحقیق، مطالعہ، فروغ، نگرانی اور جائزہ شامل ہے۔ اس کے علاوہ اقلیتوں کے ورثے کے تحفظ اور اقلیتوں کی آبادی میں گرواٹ کو روکنے کے منصوبے بھی شامل ہیں۔
دریں اثنا، اس سال اقلیتی امور کی وزارت کے بجٹ میں ایک نئی اسکیم ‘پی ایم وکاس’ شامل کی گئی ہے۔ اس کے تحت کل 540 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔
سینٹر فار بجٹ اینڈ گورننس اکاؤنٹبلیٹی کے جاوید اے خان نے دی ہندو کو بتایا کہ پردھان منتری جن وکاس کاریہ کرم (پی ایم جے وی کے) — جیسے مرکز اسپانسرڈ اسکیم کو 2008 میں ملٹی سیکٹرل ڈیولپمنٹ پروگرام (ایم ایس ڈی) کے طور پر شروع کیاگیا تھا اور جون 2013 میں اس کودوبارہ تشکیل دیاگیا تھا— میں اس سال بڑی کٹوتی کی گئی ہے۔
پی ایم جے وی کے کا بجٹ گزشتہ سال 1650 کروڑ روپے تھا جسے اس سال کم کر کے 600 کروڑ روپے کر دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ،اس اسکیم کا مقصد شناخت شدہ اقلیتی علاقوں میں لوگوں کے معیار زندگی کو بہتر بنانے اور قومی اوسط کے مقابلے میں عدم توازن کو کم کرنے کے لیے سماجی و اقتصادی بنیادی ڈھانچے اور بنیادی سہولیات کو تیار کرنا ہے۔