
داخلہ امور کی پارلیامانی کمیٹی نے مردم شماری جلد مکمل کرنے کی سفارش کی ہے۔ اس کے ساتھ ہی کمیٹی نے روہنگیا اور دیگر غیر قانونی تارکین وطن کی شناخت اور انہیں واپس بھیجنے کے لیے مؤثر اقدامات کرنے کو بھی کہا ہے۔

(علامتی تصویر بہ شکریہ: Flickr/CC BY-NC-ND 2.0)
نئی دہلی: داخلہ امور کی پارلیامانی کمیٹی (پی ایس سی) نے مردم شماری کو جلد از جلد مکمل کرنے کی سفارش کی ہے۔
دی ہندو کی رپورٹ کے مطابق، کمیٹی نے وزارت داخلہ کو بنگلہ دیش، میانمار اور دیگر ممالک سے آنے والے روہنگیا مہاجرین کا ڈیٹا تیار کرنے کی تجویز دی ہے۔
کمیٹی نے کہا ہے کہ ‘روہنگیا ملک کے مختلف حصوں میں غیر قانونی طور پر رہ رہے ہیں۔’کمیٹی نے تجویز دی ہے کہ وزارت داخلہ کو چاہیے کہ وہ غیر قانونی طور پر آباد روہنگیاؤں کی شناخت کرکے انہیں ان کے آبائی ملک بھیجنے کے لیے مؤثر اقدامات کرے۔
مردم شماری میں تاخیر اور بجٹ
سال 2021 میں مجوزہ مردم شماری کو حکومت نے غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دیا۔ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رکن پارلیامنٹ رادھا موہن داس اگروال کی سربراہی میں پی ایس سی نے سوموار (10 مارچ) کو راجیہ سبھا میں وزارت داخلہ کے گرانٹس (2025-26) کے مطالبات پر 252 ویں رپورٹ پیش کی۔
وزارت داخلہ نے کمیٹی کو بتایا کہ مالی سال 2024-25 کے یونین بجٹ میں مردم شماری کے لیے 1309.46 کروڑ روپے کا اہتمام کیا گیا تھا، لیکن مردم شماری کا اعلان نہ ہونے کی وجہ سے نظرثانی شدہ بجٹ 572 کروڑ روپے کر دیا گیا۔
سال 2025-26 کے لیے یہ رقم 574.80 کروڑ روپے رکھی گئی ہے، جس کا فیصلہ مختلف سرگرمیوں کے اخراجات کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا گیا ہے۔
وزارت نے کہا کہ مردم شماری سے متعلق بہت سی تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں اور تکنیکی اپڈیٹ جاری ہیں۔ مردم شماری شروع ہوتے ہی ضرورت کے مطابق اضافی بجٹ مانگا جائے گا۔
این پی آر اور این آر سی کے لیے بجٹ
وزارت داخلہ نے کہا کہ 2025-26 کے مجوزہ بجٹ میں مردم شماری اور قومی آبادی رجسٹر (این پی آر) سے متعلق کام جاری رکھنے کے لیے درکار اخراجات شامل ہیں۔ اس میں ملازمین کی تنخواہوں، آئی ٹی اور زبان کے محکموں، جیو اسپیشل میپنگ اور آسام میں این آر سی ڈیٹا سینٹر کی سیکورٹی سے متعلق اخراجات شامل ہیں۔
بارڈر سکیورٹی کو مضبوط بنانے کی سفارشات
کمیٹی نے بین الاقوامی سرحدوں پر انفراسٹرکچر کو مضبوط بنانے کے لیے وزارت داخلہ کی کوششوں کو سراہا ہے۔ اس نے حکومت سے سرحد پر باڑ لگانے کے منصوبوں کی تکمیل کو تیز کرنے اور مختص بجٹ کے مناسب استعمال کو یقینی بنانے کی بھی سفارش کی ہے۔
اس کے علاوہ، بارڈر سیکورٹی کو مزید مضبوط بنانے کے لیے اسٹریٹجک ترجیحات کی بنیاد پر باقاعدہ معائنہ اور بجٹ مختص کرنے کی ضرورت کو اجاگر کیا گیا۔