ایسوسی ایشن آف ڈیموکریٹک ریفارمس نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ گزشتہ2 مالی سالوں میں سیاسی پارٹیوں کو کارپوریٹ سے ملنے والے چندے میں 160 فیصدی کا اضافہ ہوا ہے۔ ساتھ ہی الیکشن کمیشن کو سیاسی پارٹیوں کے ذریعے چندہ دینے والوں کے پین کارڈ سمیت کئی ضروری جانکاریاں نہیں دی گئیں۔
نئی دہلی: ایسوسی ایشن آف ڈیموکریٹک ریفارمس (اے ڈی آر) نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ پچھلے دو مالی سال میں ملک کی نیشنل سیاسی پارٹیوں کو 985 کروڑ روپے سے زیادہ کا چندہ ملا ہے۔ کئی معاملوں میں یہ چندے نامعلوم ذرائع یعنی بنا ڈونرس کی پین ڈٹیلس اور پتا معلوم کیےبغیرلے لئے جاتے ہیں۔ اے ڈی آر نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ 2016-2017 اور 2017-2018 ان دو مالی سالوں میں کاروباری گھرانوں سے 6قومی سیاسی پارٹیوں کو 985 کروڑ روپے کا چندہ ملا، جس میں سے بی جے پی کو 915 کروڑ روپے یعنی اس رقم کا 92.5 فیصدی چندہ ملا۔
وہیں دونوں مالی سالوں میں 151 کارپوریٹ گھرانوں نے کانگریس کو 55.36 کروڑ روپے، 23 کارپوریٹ گھرانوں نے این سی پی کو 7.73 کروڑ روپے چندہ دیا۔بی جے پی کو اس مدت میں ملے کل چندے میں 20000 روپے سے زیادہ کے رضاکارانہ عطیہ کنندگان کے ذریعے 94 فیصد چندہ دیا گیا۔ وہیں کانگریس کو یہ فیصد 81 رہا۔
اس رپورٹ میں بی جے پی، کانگریس، این سی پی کے ساتھ سی پی آئی، سی پی ایم اور ترنمول کانگریس شامل رہی۔ سی پی آئی کو سب سے کم دو فیصد کارپوریٹ چندہ ملا۔بی ایس پی کو رپورٹ میں شامل نہیں کیا گیا۔ اس کی وجہ یہ رہی کہ بی ایس پی نے سال 2004 سے اب تک پارٹی کو 20000 روپے سے زیادہ کا چندہ کسی چندہ دینے والے سے نہ ملنے کا اعلان کیا۔
جنوری 2014 میں جاری رپورٹ میں اے ڈی آر نے کہا تھا کہ 2004-2005 اور 2011-2012 کے بیچ میں قومی سیاسی پارٹیوں کو 378.89 کروڑ روپے کا کل سیاسی چندہ ملا تھا۔ اس میں سے 87 فیصدی رقم معلوم ذرائع سے تھی۔اگست 2017 کی ایک دیگر رپورٹ میں اے ڈی آر نے بتایا تھا کہ 2012-2013 اور 2015-2016 کے بیچ میں کاروباری گھرانوں نے قومی سیاسی پارٹیوں کو 956.77 کروڑ روپے کا چندہ دیا تھا۔
اے ڈی آر کی حالیہ رپورٹ میں 2015-2017 اور 2017-2018 کے چندہ دینے والے لوگوں کا تجزیہ کیا گیا ہے۔
بی ایس پی کو 20000 روپے سے زیادہ کا چندہ نہیں ملا
اے ڈی آر کی رپورٹ میں کہا گیا کہ یہ تجزیہ بی جے پی، کانگریس، سی پی ایم، سی پی آئی، این سی پی، ترنمول کانگریس پر کیا گیا۔ اس میں بی ایس پی کو شامل نہیں کیا گیا کیونکہ پارٹی نے اعلان کیا تھا کہ اس کو اس مدت میں یا اس سے پہلے 20000 روپے سے زیادہ کا چندہ نہیں ملا ہے۔ کاروباری گھرانوں نے اس دوران 985.18 کروڑ روپے یعنی کل رقم کا 93 فیصدی چندہ دیا۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ قومی سیاسی پارٹیوں کو دیا گیا کارپوریٹ چندہ ان دونوں مدت کے دوران 160 فیصدی بڑھا ہے۔
بی جے پی کو کارپوریٹ گھرانوں سے سب سے زیادہ چندہ ملا
اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چھ سیاسی پارٹیوں کو رضاکارانہ عطیہ کنندگان سے 1059.25 کروڑ روپے چندہ ملا۔ بی جے پی کو 1731 عطیہ کنندگان سے سب سے زیادہ 915.59 کروڑ روپے کا چندہ ملا۔ کانگریس دوسرے مقام پر رہی۔ کانگریس کو 151 عطیہ کنندگان سے 55.36 کروڑ روپے کا چندہ ملا۔ سی پی آئی کو سب سے کم صرف دو فیصدی چندہ ہی ملا۔
مالی سال 2012-13 سے 2017-18 کے درمیان بھی بی جے پی کو سب سے زیادہ کارپوریٹ چندہ ملا تھا، جو 1621.40 کروڑ رہا۔ وہیں قومی سیاسی پارٹیوں کا اس مدت میں کارپوریٹ چندہ 414 فیصدی بڑھا۔ 2015-16 میں گراوٹ بھی آئی۔
پروڈینٹ /ستیہ الیکٹورل ٹرسٹ نے سب سے زیادہ چندہ دیا
اے ڈی آر کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پروڈینٹ / ستیہ الیکٹورل ٹرسٹ نے سب سے زیادہ چندہ دیا۔ کمپنی نے مالی سال 2016-2017 اور 2017-2018 کے درمیان دو قومی پارٹیوں کو چندہ دیا۔ ان دونوں سال ٹرسٹ نے 46بار چندہ دیا اور اس طرح ٹرسٹ نے کل 429.42 کروڑ روپے کا چندہ دیا۔
اس ٹرسٹ سے بی جے پی کو 33بار چندہ ملا اور کل 405.52 کروڑ روپے بطور چندہ ملے جبکہ کانگریس کو اس سے 13بار چندہ ملا اور اس طرح کل 23.90 کروڑ روپے چندے کے طور پر ملے۔ اس کے بعد کانگریس اور بی جے پی کو سب سے زیادہ کارپوریٹ چندہ بھدرم جنہت شالکا ٹرسٹ سے ملا۔ اس نے ان پارٹیوں کو 10بار چندہ دیا اور کل 41 کروڑ روپے چندے میں دیے۔
کئی عطیہ کنندگان کے پین، پتے اور انٹرنیٹ کی جانکاری دستیاب نہیں
اے ڈی آر کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کے سامنے چندے کی جانکاری شیئر کرتے وقت سیاسی پارٹی عطیہ کنندگان کے پین کارڈ اور ان کے پتے سمیت ضروری جانکاریاں دستیاب نہیں کرا سکے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ کل 916 بار چندہ دیا گیا، جس کے ذریعے سیاسی پارٹیوں کو 120.14 کروڑ روپے ملے لیکن فارم میں ان کی جانکاری شیئر نہیں کی گئی۔اسی طرح قومی پارٹیوں کو 76بار چندے دئے گئے ۔چندے کے ذریعے 2.59 کروڑ روپے ملے لیکن ان کے پین کارڈ کی جانکاری مہیا نہیں کرائی گئی۔