بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے کہا کہ دن میں جنتا دل (یونائیٹڈ) کی مقننہ پارٹی کی میٹنگ ہوئی تھی، جس میں این ڈی اےسے علیحدگی کے فیصلے کے بعد انہوں نے استعفیٰ دے دیا۔ استعفیٰ کے فوراً بعد نتیش راشٹریہ جنتا دل لیڈر تیجسوی یادو سے ملنے پہنچے۔
نئی دہلی: بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار نےاین ڈی اے کے ٹوٹنے کا اشارہ دیتے ہوئے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔
انہوں نے منگل کو گورنر پھاگو چوہان سے ملاقات کی۔ ملاقات کے بعد نتیش کمار نے کہا کہ انہوں نے نیشنل ڈیموکریٹک الائنس (این ڈی اے) کے وزیر اعلیٰ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔
نتیش نے کہا کہ جنتا دل (یونائیٹڈ) کے رہنماؤں نے دن میں مقننہ پارٹی کی میٹنگ میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی قیادت والی این ڈی اے چھوڑنے کے فیصلے پر پہنچنے کے بعد استعفیٰ دے دیا ہے۔
استعفیٰ کے فوراً بعد انہوں نے سابق وزیر اعلیٰ رابڑی دیوی کی رہائش گاہ پر تیجسوی یادو سے ملاقات کی اور نئی حکومت کی تشکیل پر تبادلہ خیال کیا۔
اپوزیشن راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) کے کارکنان بھی جے ڈی یو کے کارکنوں کے ساتھ ‘نتیش کمار زندہ باد’ کے نعرے لگاتے نظر آئے۔
اس سے پہلے دن میں کمار نے گورنر پھاگو چوہان سے ملاقات کے لیے وقت مانگا تھا۔
Bihar | CM Nitish Kumar arrives at Raj Bhawan in Patna pic.twitter.com/yzpXAetZ5i
— ANI (@ANI) August 9, 2022
جے ڈی (یو) کے سرکردہ لیڈر اور بہار قانون ساز کونسل (ایم ایل سی) کے رکن اوپندر کشواہا نے نتیش کو ‘نئے اتحاد’ کے لیے مبارکباد دیتے ہوئے ٹوئٹ کیا۔
नये स्वरूप में नये गठबंधन के नेतृत्व की जवाबदेही के लिए श्री नीतीश कुमार जी को बधाई। नीतीश जी आगे बढ़िए। देश आपका इंतजार कर कर रहा है।
— Upendra Kushwaha (@UpendraKushJDU) August 9, 2022
کشواہا کی راشٹریہ لوک سمتا پارٹی نے 2021 میں جے ڈی یو میں شمولیت اختیار کی تھی۔
نتیش اور تیجسوی آج شام گورنرپھاگو چوہان سے ملاقات کریں گے اورنئی حکومت کی تشکیل کا دعویٰ پیش کریں گے۔
اس سے پہلے ایسی خبریں آرہی تھیں کہ جے ڈی یو پٹنہ میں حکومت میں شامل بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے علاوہ اپوزیشن راشٹریہ جنتا دل کے ساتھ متوازی میٹنگ کر رہی تھی۔
وہیں، دن میں اپوزیشن آر جے ڈی کی قیادت والے مہاگٹھ بندھن کی ایک میٹنگ پارٹی لیڈر تیجسوی یادو نے اپنی والدہ اور سابق وزیر اعلیٰ رابڑی دیوی کی رہائش گاہ 10 سرکلر روڈ پر بلائی تھی، جس میں بائیں بازو اور کانگریس نے حصہ لیا۔ کہا جا رہا ہے کہ یہاں کے تمام ایم ایل اے نے کمار کی حمایت کرتے ہوئے ایک خط پر دستخط کیے۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ بی جے پی اور جے ڈی یودونوں پارٹیوں کے درمیان پچھلے کئی مہینوں سے رسہ کشی چل رہی تھی۔ ذات پر مبنی مردم شماری، آبادی کنٹرول قانون اور مسلح افواج میں بھرتی کی نئی ‘اگنی پتھ’ اسکیم سمیت کئی مسائل پر دونوں کے درمیان عوامی طور پراختلاف دیکھنے میں آیا تھا۔
سی پی آئی-ایم ایل کے جنرل سکریٹری دیپانکر بھٹاچاریہ نے سوموار کو کہا تھا، اگر جے ڈی (یو) بی جے پی کے ساتھ تعلقات توڑ لیتی ہے اور نئی حکومت بناتی ہے تو ہم مدد کا ہاتھ بڑھائیں گے۔
بھٹاچاریہ نے کہا تھا کہ جے ڈی (یو) اور بی جے پی کے درمیان جھگڑا (بی جے پی صدر) جے پی نڈا کے حالیہ بیان کے بعد ہوا کہ علاقائی پارٹیوں کا کوئی مستقبل نہیں ہے۔
وہیں، نائب وزیر اعلیٰ تارکشور پرساد کی رہائش گاہ پر بی جے پی کی میٹنگ ہوئی، جس میں پارٹی کی ریاستی یونٹ کے صدر سنجے جیسوال بھی موجود تھے۔
غور طلب ہے کہ کمار نے آر جے ڈی اور کانگریس کو چھوڑ کر سال 2017 میں این ڈی اے میں واپسی کی تھی۔ بی جے پی کے ساتھ تین بار حکومت بنانے والے نتیش کمار نے 2014 میں این ڈی اے چھوڑ دیا تھااور آر جے ڈی اور کانگریس کی مہاگٹھ بندھن والی سرکارمیں شامل ہو گئے تھے۔
بتادیں کہ 242 رکنی ریاستی اسمبلی میں اکثریت کے لیے 121 ایم ایل اے درکار ہیں، آر جے ڈی کے پاس سب سے زیادہ 79 ایم ایل اے ہیں، اس کے بعد بی جے پی کے پاس 77 اور جے ڈی (یو) کے پاس 44 ہیں۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)