بہار اسمبلی انتخاب کے بعد بی جے پی حامیوں  نے جلوس کے دوران مسجد میں توڑ پھوڑ کی

مشرقی چمپارن کے جموآ گاؤں کا معاملہ۔الزام ہے کہ بی جے پی حامیوں نے اس دوران کئی گاڑیوں میں توڑ پھوڑ کی اور جئے شری رام کا نعرہ لگاتے ہوئے مسجد کا مائیک اور اس کے گیٹ توڑ دیے۔ پولیس نے اس سلسلے میں دو لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔

مشرقی  چمپارن کے جموآ گاؤں کا معاملہ۔الزام  ہے کہ بی جے پی حامیوں  نے اس دوران کئی گاڑیوں  میں توڑ پھوڑ کی اور جئے شری رام کا نعرہ لگاتے ہوئے مسجد کا مائیک اور اس کے گیٹ توڑ دیے۔ پولیس نے اس سلسلے میں دو لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔

مسجد پر ہوئے حملے میں زخمی افراد(فوٹو اسپیشل ارینجمنٹ)

مسجد پر ہوئے حملے میں زخمی افراد(فوٹو اسپیشل ارینجمنٹ)

نئی دہلی: بہار اسمبلی انتخاب میں این ڈی کو ملی کامیابی کے بعدمشرقی چمپارن کے جموآ گاؤں میں 11 نومبر کوبی جے پی حامیوں نے جلوس نکالے جانے کے دوران مبینہ  طور پر ایک مسجد میں توڑ پھوڑ کی۔ اس دوران مسجد میں نماز پڑھ رہے پانچ لوگ زخمی ہو گئے۔

ان میں سے ایک کوپیٹھ پر چوٹ لگنے کے علاوہ تین لوگوں کے سر پر چوٹ لگی ہے، انہیں علاج کے لیے اسپتال لے جایا گیا۔ وہیں، ایک شخص کی ناک پر چوٹ لگی ہے۔الزام  ہے کہ اس دوران کئی گاڑیوں  میں توڑ پھوڑ بھی کی گئی۔ توڑ پھوڑ کے دوران مسجد کا مائیک اور اس کے گیٹ توڑ دیےگئے۔

جموآ میں مسلمانوں کی چھوٹی آبادی رہتی ہے۔ یہاں ان کے 20 سے 25 گھر ہیں اور تقریباً 500 ہندوفیملی ہے۔ جموآ ڈھاکہ اسمبلی حلقہ  کے تحت آتا ہے، جہاں بی جے پی رہنما پون کمار جیسوال نے گزشتہ 10 نومبر کو گنتی کے بعد جیت درج کی ہے۔

مسجد کے نگراں  مظہر عالم نے کہا کہ مغرب کی نماز کے دوران مسجد پر پتھراؤ کیا گیا۔

انہوں نے دی وائر کو بتایا، ‘جلوس میں لگ بھگ 500 لوگ تھے، جو اسمبلی انتخاب  میں بی جے پی  امیدوار پون جیسوال کی جیت کا جشن منارہے تھے۔ جب وہ مسجد کے پاس آئے تو انہوں نے پتھراؤکرنا شروع کر دیا۔ انہوں نے جئےشری رام کا نعرہ لگاتے ہوئے گیٹ، مسجد کا مائیک توڑ دیا۔’

انہوں نے کہا کہ یہ مسجد علاقے کی سب سے پرانی مسجدوں میں سے ایک ہے۔ انہوں نے الزام لگایا،‘وہ ہم کو کہہ رہے تھے، تم لوگ یہاں سے چلے جاؤ۔ تمہارا ملک  نہیں ہے۔’انہوں نے کہا، ‘مسلمان اب ڈرے ہوئے ہیں لیکن انتظامیہ نے ہمیں یقین  دہانی کرائی  ہے کہ وہ ہمارے ساتھ ہیں اور وہ کسی کو ہمیں نقصان نہیں پہنچانے دیں گے۔’

ڈھاکہ پولیس تھانے کے ایس ایچ او ابھے کمار نے دی وائر کو بتایا،‘یہ واقعہ بدھ شام کو ہوا۔ بی جے پی حامیوں  نے علاقے میں جلوس نکالا تھا۔ جب وہ مسجد کے پاس پہنچے تو انہوں نے مائیک کے ذریعے نعرےبازی کی۔ مسجد کے باہر ایک دکاندار نے انہیں مائیک بند کرنے کو کہا، کیونکہ مسجد کے اندر مغرب کی نماز ہو رہی تھی، لیکن انہوں نے کسی کی نہیں سنی اور اس دوران دونوں فریق  کے بیچ کہاسنی ہوئی، جس کی وجہ سے جلوس میں شامل لوگوں نے مسجد پر پتھراؤ کرنا شروع کر دیا۔’

انہوں نے کہا کہ معاملے میں ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے اور اب تک  دو لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔پولیس نے آئی پی سی کی مختلف دفعات کے تحت معاملہ درج کیا ہے۔

اس رپورٹ کو انگریزی میں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔