
پولیس نے سنبھل ضلع کے چندوسی علاقے میں ایک مسجد سے مبینہ طور پر مقررہ ڈیسیبل سے زیادہ آواز میں اذان دینے کے الزام میں امام کے خلاف کیس درج کیا ہے اور لاؤڈ اسپیکر کو ضبط کر لیا ہے۔ ان پر توہین عدالت اور صوتی آلودگی کے قوانین کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

(علامتی تصویر بہ شکریہ: پکسابے)
نئی دہلی: پولیس نے سنبھل ضلع کے چندوسی علاقے کی ایک مسجد سے مبینہ طور پرمقررہ ڈیسیبل سے زیادہ آواز میں اذان دینے کے الزام میں امام کے خلاف کیس درج کیا ہے اور لاؤڈ اسپیکر کو ضبط کر لیا ہے۔
ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، پولیس نے بتایا کہ کانسٹبل جتیندر کمار اور ارون کمار نے سنیچر (8 مارچ) کو رات کی گشت کے دوران تیز آواز میں اذان کی آواز سنی، جس کے بعد یہ کارروائی کی گئی۔ پولیس اہلکاروں نے لاؤڈ اسپیکر کو ضبط کر لیا۔
یہ واقعہ چندوسی کوتوالی تھانہ حلقہ کے تحت پنجابیان کالونی کی ایک مسجد میں پیش آیا۔ پولیس نے بتایا کہ امام کی شناخت حافظ شکیل شمسی کے طور پر کی گئی ہے اور ان پر توہین عدالت اور صوتی آلودگی کے قوانین کی خلاف ورزی کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
چندوسی پولیس اسٹیشن کے تھانہ انچارج (ایس ایچ او) موہت چودھری نے کہا،’موصولہ شکایت کی بنیاد پر، بھارتیہ نیائے سنہتا کی دفعہ 223 (سرکاری ملازم کے جاری کردہ حکم کی نافرمانی) اور 270 (عوامی شر پسندی) اور صوتی آلودگی (ضابطے اور کنٹرول) اصول، 2000 ککے تحت ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔لاؤڈ اسپیکر قبضے میں لے لیا گیا ہے اور قانونی کارروائی جاری ہے۔’
ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق، سنبھل میں حالیہ مہینوں میں مذہبی مقامات پر لاؤڈ اسپیکر کے استعمال سے متعلق کئی واقعات کا مشاہدہ کیا گیا ہے۔
گزشتہ 23 جنوری کوپولیس نے مقررہ ڈیسیبل کی حد سے زیادہ حجم میں مسجد کے لاؤڈ اسپیکر کا استعمال کرنے پر دو اماموں کے خلاف ایف آئی آر درج کی تھی۔ اس کے علاوہ 23 فروری 2025 کو سنبھل پولیس نے عوامی مقامات پر لاؤڈ اسپیکروں پر کریک ڈاؤن کے تحت مغلیہ عہد کی شاہی جامع مسجد سے لاؤڈ اسپیکر ہٹا دیے۔
حال ہی میں رام پور ضلع کے ایک گاؤں میں مسجد کے امام کی طرف سے لاؤڈ اسپیکر پر افطار کے اعلان پر ہندوتوا تنظیم نے اعتراض کرتے ہوئے پولیس میں شکایت درج کرائی تھی۔ پولیس نے امام سمیت نو مسلمانوں کو گرفتار کیا اور امن عامہ کا حوالہ دیتے ہوئے مسجد سے لاؤڈ اسپیکر ہٹا دیا۔