امت شاہ نے سکیورٹی اہلکاروں کو دفتروں میں سردار پٹیل کی تصویر لگانے کی ہدایت دی

ایک دوسرے حکم میں مرکزی وزارت داخلہ نے تمام نیم فوجی دستوں کو ہدایت دی ہے کہ وہ اپنے کینٹین اور دفتروں میں غیر ملکی برانڈ کو چھوڑ‌کر دیسی سامان اپنائیں۔ حالانکہ، وزارت نے ان دستوں اور نیم دستوں کی جی ایس ٹی میں چھوٹ کی مانگ کو ٹھکرا دیا ہے۔

ایک دوسرے حکم میں مرکزی وزارت داخلہ نے تمام نیم فوجی دستوں کو ہدایت دی ہے کہ وہ اپنے کینٹین اور دفتروں میں غیر ملکی برانڈ کو چھوڑ‌کر دیسی سامان اپنائیں۔ حالانکہ، وزارت نے ان دستوں اور نیم دستوں کی جی ایس ٹی میں چھوٹ کی مانگ کو ٹھکرا دیا ہے۔

مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ(فوٹو : پی ٹی آئی)

مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ(فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی: مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے سی آر پی ایف اور بی ایس ایف سمیت دوسرے سینٹرل فورس  کو ملک کی سلامتی اور یکجہتی کو یقینی بنانے کے عزم کے ساتھ اپنےدفتروں میں سردار پٹیل کی تصویر لگانے کی ہدایت دی ہے۔ افسروں نے یہ جانکاری دی۔ وزیر داخلہ نے تمام سینٹرل سکیورٹی فورسز کو ‘ہندوستان کی سلامتی اوریکجہتی کو ہم برقرار رکھیں‌گے’ پیغام کے ساتھ پٹیل کی تصویر لگانے کی ہدایت دی ہے۔یہ ہدایت 31 اکتوبر کو پٹیل کی سالگرہ سے پہلےدی ا گئی ہے۔پٹیل ہندوستان کے پہلے وزیر داخلہ اور نائب وزیر اعظم تھے۔ ان کو 560 سے زیادہ ریاستوں کے ہندوستانی یونین میں انضمام کاسہرا دیا جاتا ہے۔

 وزارت داخلہ نے سی اے پی ایف کو کینٹین، دفتر میں’دیسی’سامان اپنانے کی ہدایت دی

مرکزی وزارت داخلہ نے تمام سی اے پی ایف یا نیم فوجی دستوں کو ہدایت دی ہےکہ وہ اپنے کینٹین اور دفتروں میں غیر ملکی برانڈ کو چھوڑ‌کر ‘دیسی’سامان اپنائیں۔ اس میں اشیائےخوردنی سے لےکر، گھر کے سامان اور کپڑے تک شامل کرنےکے لئے کہا گیا ہے۔وزارت داخلہ نے ملک بھر میں 1700 سے زیادہ مرکزی پولیس کینٹین کے لئے اقتصادی تعاون بڑھانے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔ ساتھ ہی وزارت نےان دستوں اور نیم دستوں کی اس مانگ کو ٹھکرا دیا ہے جس میں ان اسٹور کے لئے جی ایس ٹی میں چھوٹ کی مانگ کی گئی ہے۔

وزارت کی طرف سے جاری ایک سرکاری حکم میں کہا گیا ہے کہ ان کینٹین میں’دیسی’سامان دستیاب کرایا جانا چاہیے جن میں اشیائےخوردنی، کپڑے وغیرہ شامل ہوں۔ حکم میں کہا گیا ہے کہ ان اسٹور میں نئی خرید’دیسی’ سامانوں کی ہونی چاہیے اور موجودہ سامان کو دیسی سامان سے بدل دیا جانا چاہیے۔ ایک سینئر افسر نے بتایا،’اس حکم کا مقصد ان سامانوں کے مقامی پروڈکشن  کی آمدنی میں اصلاح لانا اور حالت کو بہتر کرنا ہے۔ یہ دیسی مصنوعات اورصنعت کو بڑھاوا دینے کے لئے ہے۔ ان فورسز میں فی الحال تقریباً10 لاکھ ملازم ہیں اور ہر سال وہ کینٹین کے لئے کروڑوں روپے کے سامان خریدتے ہیں۔ ‘

افسر نے کہا کہ وزارت نے یہ بھی ہدایت دی ہے کہ سی پی سی کے لئے جی ایس ٹی میں چھوٹ‌کے بجائے مرکزی حکومت ‘ بجٹ مدد کی معرفت سی پی سی کے نقصان کی بھرپائی کرے‌گا۔ ‘خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق، بتا دیں کہ، سی پی سی میں کرانے کاسامان، فوجیوں کے ذریعے خرید کے لئے تیزی سے بڑھتے صارف سامان اور گھریلو ضروری چیزیں شامل ہوتی ہیں۔

حالانکہ، فوج، بحریہ اور فضائیہ کے حفاظتی کینٹین(کینٹین اسٹورس ڈپارٹمنٹ)جی ایس ٹی کے تحت چھوٹ کا مزہ لیتے ہیں۔

افسر نے کہا، یہ طاقت اور سی اے پی ایف کے سرکردہ سی پی سی کے لئے جی ایس ٹی میں چھوٹ کی مانگ‌کر رہے ہیں، تاکہ سرحدوں اور نکسل متاثرہ  علاقوں جیسے بہت مشکل کام والے علاقوں اور بےسہارا علاقوں میں کام کرنے والے مزدور گھریلو چیزوں کومعمولی شرحوں پر خرید سکیں اور وزارت داخلہ کے ذریعے تیار کیے گئے  نظام کو یقینی بنایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ شرحیں اور اسٹاک ماضی کی طرح اطمینان بخش بنے ہوئے ہیں۔ سی پی سی کو 2006 میں قائم کیاگیا تھا اور 2016-17 کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق ان کا سالانہ کاروبار 1607 کروڑ روپےتھا۔

 سرحد، نکسل متاثر یا انتہاپسندی متاثر ریاستوں کے اندرونی حصے جیسےمختلف مقامات پر جہاں بھی یہ فورسزتعینات ہیں وہاں پر 119 سے زیادہ ماسٹر کینٹین اور 1625 معاون کینٹین ہیں۔

 (خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)