ہندنژاد-امریکی رکن پارلیامان پرمیلا جئے پال نے امریکی پارلیامنٹ میں جموں و کشمیر پر ایک تجویز پیش کرتے ہوئے ہندوستان سے وہاں لگائی گئی مواصلات پر پابندیوں کو جلد سے جلد ہٹانے اور سبھی باشندوں کی مذہبی آزادی محفوظ رکھے جانے کی اپیل کی۔
نئی دہلی: ہندنژاد-امریکی رکن پارلیامان پرمیلا جئے پال نے امریکی پارلیامنٹ میں جموں و کشمیر پر ایک تجویز پیش کرتے ہوئے ہندوستان سے وہاں لگائی گئی مواصلات پر پابندیوں کو جلد سے جلد ہٹانے اور تمام باشندوں کی مذہبی آزادی محفوظ رکھے جانے کی اپیل کی۔ جئے پال کے ذریعے کئی ہفتے کی کوششوں کے بعد ایوان میں پیش کئی گئی اس تجویز کو کنساس کے ری پبلکن رکن پارلیامان اسٹیو واٹ کنس کے طور پر صرف ایک ممبر کی حمایت حاصل ہے۔ یہ محض ایک تجویز ہے، جس پر دوسرے ایوان میں ووٹ نہیں کیا جا سکتا اور یہ قانون نہیں بنےگا۔
تجویز میں ہندوستان سے پورے جموں و کشمیر میں کمیونی کیشن سروس پر لگی پابندیوں کو ہٹانے اور انٹرنیٹ خدمات کو بحال کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔ بتا دیں کہ حکومت ہند کے ذریعے پانچ اگست کو جموں و کشمیر کا خصوصی درجہ ختم کر کے اس کو دو یونین ٹریٹری میں باٹنے کے بعد سے ہی وہاں کئی پابندیاں لگی ہوئی ہیں۔
As the world’s largest democracy, India shares a unique and important relationship with the United States. I’m proud to have lived my own life in the world’s two greatest democracies—as a citizen of India for 35 years, and now as a proud American citizen and member of Congress.
— Rep. Pramila Jayapal (@RepJayapal) December 8, 2019
اس تجویز کو پیش کئے جانے سے پہلے امریکہ سے ہندنژاد امریکیوں نے مختلف پلیٹ فارم سے اس کی مخالفت کی تھی۔ پرمیلا جئے پال کے دفتر کو اس تجویز کو پیش نہیں کرنے کے لئے ہندنژاد امریکیوں کے 25 ہزار سے زیادہ ای میل حاصل ہوئے۔ ہندنژاد امریکیوں نے کشمیر پر تجویز پیش کرنے کے ان کے قدم کے خلاف ان کے دفتر کے باہر پر امن طریقے سے مظاہرہ بھی کیا۔
تجویز میں ہندوستان سے اپیل کی گئی ہے کہ من مانے طریقے سے حراست میں لئے گئے لوگوں کی جلد سے جلد رہا کیا جائے اور ان پر سیاسی سرگرمیوں اور تقریروں پر کسی قسم کی روک لگانے والے بانڈ پر دستخط کرنے کی شرط لگانے سے بچا جائے۔
تجویز میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اس بات کے ‘ فوٹو گرافک ‘ ثبوت ہیں کہ حراست میں لئے گئے لوگوں کو ان کی رہائی کی شرط کے طور پر سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لینے سے منع کرنے اور بیان جاری کرنے کے لئے طےشدہ بانڈ پر دستخط کرنے ہوںگے۔ ہندوستان نے حالانکہ ان الزامات کو ہمیشہ خارج کیا ہے۔ ہندوستان کا کہنا ہے کہ جموں و کشمیر سے خصوصی ریاست کا درجہ واپس لینے کا فیصلہ خودمختارانہ ہے اور وہ اپنے اندرونی معاملے میں کسی کی مداخلت برداشت نہیں کرےگا۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)