گجرات میں ریپسٹ کو رہائی دینے والے مودی بنگال میں مجرموں کے لیے پھانسی کے طلبگار ہیں

سال 2022 میں مودی حکومت نے بلقیس بانو کے ساتھ ریپ کرنے والے سزا یافتہ مجرموں کی رہائی کو منظوری دی تھی۔ بعد میں بلقیس کی اپیل پر سپریم کورٹ نے کیس کو اپنے ہاتھوں میں لیا تھا اور درندوں کو واپس جیل رسید کیا تھا۔

سال 2022 میں مودی حکومت نے بلقیس بانو کے ساتھ ریپ کرنے والے سزا یافتہ مجرموں کی رہائی کو منظوری دی تھی۔ بعد میں بلقیس کی اپیل پر سپریم کورٹ نے کیس کو اپنے ہاتھوں میں لیا تھا اور درندوں کو واپس جیل رسید کیا تھا۔

وزیر اعظم نریندر مودی۔ (تصویر بہ شکریہ: پی آئی بی)

وزیر اعظم نریندر مودی۔ (تصویر بہ شکریہ: پی آئی بی)

نئی دہلی: رواں سال یوم آزادی کے موقع پر  وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنی تقریر میں خواتین کے خلاف جرائم کی سخت مذمت کرتے ہوئے اسے ’شیطانی فعل‘ قرار دیاتھا۔ انہوں نے کہا تھا ، ’میں اس غصے کومحسوس کر رہا ہوں ۔ … اس فعل کوانجام دینے والوں میں خوف پیدا ہوکہ پھانسی پر لٹکنا پڑتا ہے، میرے خیال میں یہ ڈر پیدا کرنا بہت ضروری ہے ۔‘

یہ کوئی سرسری تبصرہ نہیں تھا ۔ نو دن کے بعد وہ اس معاملے کو لے کر آگے بڑھے۔ ممتا بنرجی کی قیادت والی ترنمول کانگریس مقتدرہ بنگال کی راجدھانی  کولکاتہ میں ریپ- مرڈر پر تنازعہ بڑھتے ہی انہوں نے کہا ، ’خواتین کے خلاف جرائم ناقابل معافی ہیں ۔ مجرم کوئی بھی ہو ، اسے بخشا نہیں جانا چاہیے … ماؤں ، بہنوں اور بیٹیوں کی حفاظت ملک کی اولین ترجیح میں شامل ہے ۔‘

اس بار پی ایم نے اپنے پچھلے تبصرے سے آگے بڑھ کر ‘خواتین کے خلاف جرائم کرنے والوں کی مدد کرنے والوں ‘ کی بھی مذمت کی ۔ انہوں نے کہا کہ ‘ کسی کو بخشا نہیں جانا چاہیے ۔’

اس دوران پی ایم مودی نے یاد دلایا کہ ‘میں  نے لال قلعہ سے بارہا اس  مسئلے کو اٹھایا ہے ۔’

یہ درست ہے کہ وزیر اعظم نے بار بار یہ مسئلہ اٹھایا ہے ۔ سال 2022  میں مودی نے لال قلعہ سے کی گئی تقریر میں اپنے ’درد وغم‘  کا اظہار کیا تھا ۔ انہوں نے اہل وطن سے پرزور اپیل کی تھی کہ ‘کیا ہم اپنے رویے سے، فطرت سے، عمل و اقدار سے، روزمرہ کی زندگی میں خواتین کو تذلیل کا نشانہ بنانے والی ہر بات سےنجات کا عہد کر سکتے ہیں۔‘

یاد رہے کہ یہ کوئی عام یوم آزادی نہیں تھا ۔ اس سال ہندوستان کی آزادی کی 75ویں سالگرہ تھی ۔ لیکن وزیر اعظم کے ‘درد ‘ میں کتنی سچائی تھی ؟

جس دن وزیر اعظم مودی نے لال قلعہ سے اپنے دردوغم کا اظہار کیا تھا، اسی دن بلقیس بانو کے ساتھ گینگ ریپ کرنے والے اور ان کے خاندان کے افراد کے قتل کے جرم میں عمر قید کی سزا پانے والے گیارہ افراد کو رہا کر دیا گیا ۔ اس کے بعد ان کا زوردار استقبال کیا گیا ۔

سال 2002 کے گجرات فسادات کے دوران جب 19 سالہ بلقیس بانو کے ساتھ گینگ ریپ کیا گیا تو وہ پانچ ماہ کی حاملہ تھیں ۔ ان کے خاندان کے چودہ افراد کو دنگائیوں نے مار ڈالا۔ ان چودہ افراد میں بلقیس بانو کی تین سالہ بیٹی بھی تھی، جس کا سر کچل دیا گیا تھا ۔

مودی سرکار نے بلقیس بانو کےساتھ ریپ کرنے والوں کی  رہائی کومنظوری دی تھی ۔ رہائی کی منظوری پر مودی کے سب سے قریبی ساتھی اور مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے دستخط کیے تھے ۔ ایک ایسے نظام میں جس میں اقتدار مکمل طور پر وزیر اعظم کے ہاتھ میں مرکوز ہو ، ظاہر ہے کہ وہ اس فیصلے سے متفق ہوں گے ۔

سزا یافتہ مجرموں کی رہائی اور اس کی ٹائمنگ( جس دن مودی نے لال قلعہ سے خواتین کے خلاف ہونے والے جرائم پر اپنے ‘درد و غم ‘ کا اظہار کیا تھا ) اس بات کا واضح اشارہ ہے کہ وہ ( نریندر مودی ) اور ان کی حکومت حقیقت میں’ خواتین کی تذلیل کرنے والے رویے اوراقدار‘ کے بارے میں سوچتے ہیں ؟

سپریم کورٹ نے بلقیس بانو کی اپیل پر کیس کی سماعت کرتے ہوئے قاتلوں اورریپ کرنے والوں کوواپس جیل رسید کیا ۔

اب مودی کا یہ بیان کہ انہوں نے اپنی یوم آزادی کی تقاریر میں خواتین کے خلاف جرائم کے مسئلے کو بار بار اٹھایا اور مجرموں کو ‘ نہ بخشنے ‘ کی بات کہی ، یہ نری بکواس ہے ۔

(جمیز مینر لندن یونیورسٹی میں اسکول آف ایڈوانسڈ اسٹڈی کامن ویلتھ اسٹڈیز کے پروفیسر ایمریٹس ہیں ۔)

(انگریزی میں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں ۔)