بنگال: خاتون کو برہنہ کرکے گھمانے کا الزام، بی جے پی لیڈر سمیت 6 گرفتار

معاملہ نندی گرام کا ہے۔ متاثرہ خاتون پہلے بی جے پی کی رکن تھیں اور حال ہی میں حکمراں ترنمول کانگریس میں شامل ہوئی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ پارٹی بدلنے کی وجہ سے وہ اس حملے کا شکار ہوئیں۔

معاملہ نندی گرام کا ہے۔ متاثرہ خاتون پہلے بی جے پی کی رکن تھیں اور حال ہی میں حکمراں ترنمول کانگریس میں شامل ہوئی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ پارٹی بدلنے کی وجہ سے وہ اس حملے کا شکار ہوئیں۔

(علامتی تصویر: دیوی دت)

(علامتی تصویر: دیوی دت)

کولکاتہ: مغربی بنگال کے نندی گرام میں ایک شرمناک واقعہ پیش  آیا ہے، جہاں مبینہ طور پر سیاسی مخالفت اور انتقام کی وجہ سے ایک خاتون کو برہنہ کرکے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے مقامی کارکنوں نے 300 میٹر تک پریڈکے لیے مجبور کیا۔

بتایا گیاہے کہ متاثرہ خاتون پہلے بی جے پی کی رکن تھیں  اور حال ہی میں ریاست میں حکمراں ترنمول کانگریس (ٹی ایم سی) میں شامل ہوئی ہیں۔

تاہم مقامی لوگوں کا ماننا ہے کہ یہ تنازعہ کوئی سیاسی تنازعہ نہیں بلکہ نکاسی آب کا مسئلہ ہے جس پر دو پڑوسیوں کے درمیان دیرینہ تنازعہ چل رہا تھا۔

وہیں، متاثرہ کا کہنا ہے کہ پارٹی بدلنے کی وجہ سے اسے حملے کا نشانہ بنایا گیا۔

اس واقعہ کی مذمت کرنے کے ساتھ ساتھ ٹی ایم سی نے بی جے پی پر سیاسی انتقام کا الزام لگایا ہے۔ اتوار (19 اگست) کو ٹی ایم سی کے ایک آٹھ رکنی وفد نے خاتون سے ملاقات کی۔

ٹی ایم سی کے ترجمان کنال گھوش نے دعویٰ کیا، ‘چونکہ خاندان ٹی ایم سی کی حمایت کرتا ہے، اس لیے بی جے پی نے سیاسی انتقام کی وجہ سے خاتون کے خلاف ایسا ظلم کیا۔ یہ واقعہ انتہائی شرمناک ہے۔ ہم نے ہسپتال میں متاثرہ سے ملاقات کی۔ انہوں نے بتایا کہ کس طرح بی جے پی کارکنوں نے انہیں ہراساں کیا۔ اس واقعہ کی  مذمت کے لیے الفاظ نہیں ہیں۔‘

معلوم ہو کہ جس علاقے میں یہ واقعہ پیش آیا وہ بی جے پی کا گڑھ سمجھا جاتا ہے۔ واقعے کے بعد پورے علاقے میں کشیدگی کا ماحول ہے اور مقامی لوگ میڈیا سے بات کرنے کو تیار نہیں ہیں۔

دوسری طرف بی جے پی کے ضلع پریشد لیڈر بام دیب گچیت نے بھی اس واقعہ کو شرمناک قرار دیا اور دعویٰ کیا کہ ملزمین صرف بی جے پی کے حامی ہیں اور پارٹی کے لیڈر یا کارکنان نہیں۔

تاہم،پولیس نے اس واقعہ کے سلسلے میں بی جے پی کے بوتھ صدر تاپس داس سمیت چھ لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔

معلوم ہو کہ یہ واقعہ ایسے وقت میں بی جے پی کے لیے شرمندگی کا سبب بن گیا ہے جب آر جی کر اسپتال میں عصمت دری اور قتل کے واقعہ کو لے کر پارٹی ریاستی حکومت پر حملہ آور ہے۔

اس سلسلے میں بی جے پی کے سابق ایم پی لاکیٹ چٹرجی نے کہا، ‘کسی بھی جرم کا کوئی رنگ نہیں ہوتا اور نندی گرام میں اس کے ذمہ داروں کو سزا ملنی چاہیے۔ تاہم، مغربی بنگال میں خواتین کے خلاف تشدد ایک عام بات بن گئی ہے۔ آر جی کر ہسپتال واقعہ کو چھپانے کے لیے وزیر اعلیٰ اپنی ہی حکومت کے خلاف انصاف کا مطالبہ کرتے ہوئے سڑکوں پر مارچ کر رہی ہیں- اس سے بڑی شرم کی بات نہیں ہو سکتی۔‘

وہیں ، جینڈر ایکٹیوسٹ شتابدی داس نے اناؤ اور کٹھوعہ جیسے ماضی کے واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے بی جے پی کی خواتین مخالف تاریخ پر تنقید کی۔

انہوں  نے کہا، ‘یہ ایک چونکا دینے والا معاملہ ہے! یہاں ہم اس لیے لڑ رہے ہیں تاکہ خواتین محفوظ رہیں۔ نندی گرام میں ایک خاتون صرف اس لیے سافٹ ٹارگیٹ بن گئی کہ وہ حکمراں جماعت کی رکن تھیں۔ ہم کسی خاص فرد کے خلاف نہیں بلکہ پدرانہ نظام اور ریاست کے خلاف لڑ رہے ہیں۔ لیکن بی جے پی خود ایک خواتین مخالف پارٹی ہے جس کی تاریخ اناؤ اور کٹھوعہ جیسی ہے، وہ اس تحریک کی روح کوشاید ہی سمجھ سکتی ہے۔‘

(انگریزی میں پڑھنے کے لیےیہاں کلک کریں ۔ )