ہریانہ: جیل سپرنٹنڈنٹ رہتے ہوئے رام رحیم کو 6 بار رہائی دینے والے سنیل سانگوان بی جے پی میں شامل

سنیل سانگوان نے جیل سپرنٹنڈنٹ رہتے ہوئے ریپ اور قتل کے مجرم گرمیت رام رحیم سنگھ کو چھ بار پیرول یا فرلو پر رہا کیا تھا۔ ہریانہ گڈٖ کنڈکٹ پریزنرز (ٹمپریری ریلیز) ایکٹ جیل سپرنٹنڈنٹ کو قیدیوں کو پیرول یا فرلو دینے کے لیے معاملوں کی سفارش ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ سے کرنے کا اختیار دیتا ہے۔

سنیل سانگوان نے جیل سپرنٹنڈنٹ رہتے ہوئے ریپ اور قتل کے مجرم گرمیت رام رحیم سنگھ کو چھ بار پیرول یا فرلو پر رہا کیا تھا۔ ہریانہ گڈٖ کنڈکٹ پریزنرز (ٹمپریری ریلیز) ایکٹ جیل سپرنٹنڈنٹ کو قیدیوں کو پیرول یا فرلو دینے کے لیے معاملوں کی سفارش ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ سے کرنے کا اختیار دیتا ہے۔

سنیل سانگوان۔ (تصویر بہ شکریہ: Facebook/sunil.sangwan.52)

سنیل سانگوان۔ (تصویر بہ شکریہ: Facebook/sunil.sangwan.52)

نئی دہلی: سنیل سانگوان، جن کےسناریا جیل سپرنٹنڈنٹ  رہتے ہوئے ریپ  اور قتل کے مجرم گرمیت رام رحیم کوچھ بار پیرول یا فرلو پر رہاکیا گیا تھا، بی جے پی میں شامل ہو گئے ہیں۔

دی پرنٹ کی خبر کے مطابق ، 5 اکتوبر کو مجوزہ  ہریانہ اسمبلی انتخابات میں چرخی دادری سے  ان کے الیکشن لڑنے کا امکان ہے۔

وہ سابق وزیر ستپال سانگوان کے بیٹے ہیں، جو دو ماہ قبل کانگریس چھوڑ کر بی جے پی میں شامل ہوئے تھے۔ ستپال چرخی دادری سے سابق ایم ایل اے ہیں۔

بی جے پی نے 2019 کے ہریانہ اسمبلی انتخابات میں چرخی دادری سے پہلوان ببیتا پھوگاٹ کو میدان میں اتارا تھا۔ وہ 24786 ووٹ (19.59 فیصد ووٹ شیئر) حاصل کر کے تیسرے نمبر پر رہی تھیں۔ اس وقت  ستپال سانگوان جننائک جنتا پارٹی (جے جے پی) کے ٹکٹ پر الیکشن لڑ کر دوسرے نمبر پر رہے تھے۔ تاہم، پھوگاٹ نے آئندہ ہریانہ اسمبلی انتخابات کے لیے اپنی مہم شروع کر دی ہے۔

بتا دیں کہ سنیل سانگوان 22 سال سے زیادہ عرصہ سے سرکاری ملازمت میں تھے۔ انہوں نے 2002 میں ہریانہ جیل محکمہ میں شمولیت اختیار کی۔ وہ روہتک کی سناریا جیل سمیت کئی جیلوں کے سپرنٹنڈنٹ رہ چکے ہیں، جہاں انہوں نے 5 سال خدمات انجام دیں۔ یہ وہی جیل تھی جہاں ڈیرہ سچا سودا کے سربراہ رام رحیم سنگھ اپنی دو خواتین پیروکاروں کے ریپ  اور صحافی رام چندر چھترپتی کے قتل کے جرم کی سزا کاٹ رہے تھے۔

فی الحال،21 دنوں کے لیے فرلو پر جیل سے باہر آئے رام رحیم بار بار پیرول اور فرلو پانے کی وجہ سے خبروں میں  رہےہیں۔ رام رحیم کو جن 10 مواقع پر پیرول یا فرلو ملا، ان میں سے چھ مواقع پر سانگوان اس جیل کے سپرنٹنڈنٹ تھے جہاں ڈیرہ سربراہ کو حراست میں رکھاگیا تھا۔

ہریانہ گڈٖ کنڈکٹ پریزنرز (ٹمپریری ریلیز) ایکٹ، 2022 جیل سپرنٹنڈنٹ کو قیدیوں کو پیرول یا فرلو دینے کے لیےمعاملوں کی سفارش ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ سے کرنے کا اختیار دیتا ہے، لیکن رہائی کا حکم صرف مجاز اتھارٹی کے ذریعے جاری کیا جاتا ہے جو ڈپٹی کمشنر یا ڈویژنل کمشنر ہوسکتے  ہیں۔

سنیل سانگوان کو بی جے پی میں شامل کرانے کے لیے ان کے رضاکارانہ ریٹائرمنٹ کی درخواست قبول کرنے میں عجلت کا مظاہرہ

اس وقت سانگوان ہریانہ کی  گروگرام ڈسٹرکٹ جیل کے سپرنٹنڈنٹ تھے، جہاں سے انہوں نے اتوار کو حکومت کو رضاکارانہ ریٹائرمنٹ کے لیے درخواست دی تھی۔ انہیں بی جے پی میں شامل کرانے کی عجلت کا اندازہ اس حقیقت سے لگایا جا سکتا ہے کہ ان کی درخواست کو قبول کرنے کا عمل اس حد تک تیز کر دیا گیا کہ ڈائریکٹر جنرل جیل (ڈی جی) نے اتوار کو ریاست کے تمام جیل سپرنٹنڈنٹ کو ایک ای میل بھیجا، جس میں انہیں اسی دن ‘نو ڈیو’ سرٹیفکیٹ جاری کرنے کی  ہدایات دی ۔

ڈی جی کے خط میں کہا گیا ہے، ‘گروگرام ڈسٹرکٹ جیل کے سپرنٹنڈنٹ سنیل سانگوان نے رضاکارانہ ریٹائرمنٹ کی درخواست کی ہے۔ لہذا، درخواست کی جاتی ہے کہ آج شام 4 بجے تک ان کے حق میں نو ڈیو سرٹیفکیٹ جاری کیا جائے۔‘

سنیل سانگوان والد کے نقش قدم پر

بتا دیں کہ سنیل سانگوان کے والد ستپال بھی چرخی دادری سیٹ سے ایم ایل اے رہ چکے ہیں۔ سنیل اپنے والد کے نقش قدم  پر چل رہے ہیں کیونکہ وہ بھی سرکاری ملازمت سے استعفیٰ دے کر سیاست کے میدان میں قدم  رکھ  رہے ہیں۔

سال 1996 میں سیاست میں آنے سے پہلے ستپال نے بھی محکمہ ٹیلی کمیونی کیشن میں سب ڈویژنل آفیسر (ایس ڈی او) کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ جس کے بعد انہوں نے چرخی دادری سیٹ سے سابق وزیر اعلیٰ بنسی لال کی ہریانہ وکاس پارٹی (ایچ وی پی) کے امیدوار کے طور پر الیکشن لڑا اور جیت حاصل کی۔ بعد میں انہوں نے مزید الیکشن لڑے۔ 2009 میں انہوں نے ہریانہ جنہت کانگریس کے ٹکٹ پر الیکشن لڑ کر جیتا اور بھوپندر ہڈا حکومت میں وزیر بھی بنے۔ 2014 میں کانگریس کے ٹکٹ پر الیکشن لڑا، لیکن ہار گئے۔ 2019 میں جب انہیں کانگریس سے ٹکٹ نہیں ملا، تو انہوں نے جنائک جنتا پارٹی (جے جے پی) میں شمولیت اختیار کی اور الیکشن لڑا، لیکن دوبارہ ہار گئے۔

ستپال سابق سی ایم بنسی لال کو اپنا سیاسی گرو مانتے تھے اور ان کے قریب بھی تھے۔ بنسی لال کا خاندان اب بی جے پی میں ہے اور ان کی سیاسی وراثت کو کرن چودھری آگے بڑھا رہی ہیں، جو راجیہ سبھا میں بی جے پی کی رکن ہیں۔