مصطفیٰ آباد، جنگ پورہ: مسلم اکثریتی سیٹیں بھی بی جے پی نے کیجریوال سے چھین لیں

اس الیکشن میں شکست کے باوجود عآپ نے زیادہ تر مسلم اکثریتی سیٹوں پر کامیابی حاصل کی ہے۔ تاہم، یہ واضح ہے کہ مسلم ووٹ کچھ حد تک عآپ سے الگ ہوگیا ہے، گزشتہ انتخابات میں ان 10 مسلم اکثریتی سیٹوں میں سے 9 سیٹیں عآپ کے پاس تھیں، جبکہ اس بار کے الیکشن میں عآپ صرف 7 سیٹیں جیتنے میں کامیاب ہوئی ہے۔

اس الیکشن میں شکست کے باوجود عآپ نے زیادہ تر مسلم اکثریتی سیٹوں پر کامیابی حاصل کی ہے۔ تاہم، یہ واضح ہے کہ مسلم ووٹ کچھ حد تک عآپ سے الگ ہوگیا ہے، گزشتہ انتخابات میں ان 10 مسلم اکثریتی سیٹوں میں سے 9 سیٹیں عآپ کے پاس تھیں، جبکہ اس بار کے الیکشن میں عآپ صرف 7 سیٹیں جیتنے میں کامیاب ہوئی ہے۔

مصطفیٰ آباد کا  یہ شیو وہار علاقہ 2020 میں فسادات کی زد میں آیا تھا۔ یہاں بی جے پی نے زبردست جیت حاصل کی ہے۔ (تصویر: شروتی شرما)

مصطفیٰ آباد کا  یہ شیو وہار علاقہ 2020 میں فسادات کی زد میں آیا تھا۔ یہاں بی جے پی نے زبردست جیت حاصل کی ہے۔ (تصویر: شروتی شرما)

نئی دہلی: دہلی میں اس بار بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حکومت بن رہی ہے۔ بی جے پی 47 سیٹوں پر آگے ہے، جبکہ عام آدمی پارٹی (عآپ) 23 سیٹوں پر آگے ہے۔ ایک بڑےالٹ پھیر  میں سابق چیف منسٹر اروند کیجریوال سمیت عآپ کے سرکردہ لیڈر الیکشن ہار گئے ہیں۔

مسلم اکثریتی نشستوں کے نتائج ؟

دہلی کی ان دس سیٹوں کو مسلم اکثریتی سیٹ تصور کیا جاتا ہے – مصطفیٰ آباد، اوکھلا، جنگ پورہ، بلیماران، سیلم پور، مٹیا محل، چاندنی چوک، بابر پور، صدر بازار اور کراول نگر۔

اس الیکشن میں شکست کے باوجود عآپ نے زیادہ تر مسلم اکثریتی سیٹوں پر کامیابی حاصل کی ہے۔ اگرچہ دہلی کے مسلمان عام آدمی پارٹی کے کام سے مطمئن نظر نہیں آ رہے تھے، لیکن پھر بھی وہ بی جے پی کے متبادل کے طور پر اسے ووٹ دینے کی بات کر رہے تھے۔

ان سیٹوں پر کانگریس کی کارکردگی بہت خراب رہی اور وہ 8 مقامات پر تیسرے نمبر پر رہی۔ مصطفیٰ آباد اور اوکھلا سیٹوں پر کانگریس چوتھے نمبر پر رہی۔

ادھر مصطفیٰ آباد سیٹ ایک بار پھر بی جے پی کے ہاتھ میں چلی گئی ہے۔ سال 2015 میں اس سیٹ سے بی جے پی کے جگدیش پردھان منتخب ہوئے تھے۔ 2020 کے اسمبلی انتخابات میں عآپ امیدوار حاجی یونس نے کامیابی حاصل کی تھی۔ مصطفیٰ آباد سیٹ پر مقابلہ اس وقت دلچسپ ہو گیا جب اے آئی ایم آئی ایم نے دہلی فسادات کے ملزم طاہر حسین کو میدان میں اتارا۔ بی جے پی امیدوار موہن سنگھ بشٹ کو 85215 ووٹ ملے۔ عام آدمی پارٹی کے امیدوار عادل احمد خان کو 67637 اور طاہر حسین کو 33474 ووٹ ملے۔

ظاہر ہے کہ اویسی کے امیدوار نے بڑی تعداد میں مسلم ووٹوں کو تقسیم کرکے عآپ کی شکست میں بڑا کردار ادا کیا۔

اے آئی ایم آئی ایم نے اوکھلا سیٹ سے بھی دہلی فسادات کے ایک اور ملزم شفا الرحمان کو ٹکٹ دیا تھا۔ جس کے بعد وہاں مقابلہ سہ رخی بن گیا تھا۔ عآپ کے امانت اللہ خان نے یہ مقابلہ  جیت لیا ہے۔ انہیں 88943 ووٹ ملے، بی جے پی کو دوسرا مقام ملا۔ شفاء الرحمان 39558 ووٹ لے کر تیسرے نمبر پر رہے۔

چاندنی چوک سیٹ ایک بار پھر عآپ کے پاس چلی گئی ہے۔ ان کے امیدوار پنردیپ سنگھ ساہنی کو 38993 ووٹ ملے۔ بی جے پی کے ستیش جین 22421 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔

عآپ امیدوار علی محمد اقبال پرانی دہلی کی ایک اور مسلم اکثریتی سیٹ مٹیا محل سے جیت گئے ہیں۔ انہوں نے بی جے پی امیدوار دیپتی اندرا کو 42724 ووٹوں سے شکست دی۔

سیلم پور اسمبلی حلقہ سے عام آدمی پارٹی کے امیدوار چودھری زبیر احمد نے بی جے پی کے انل کمار شرما کو 42477 ووٹوں سے شکست دی۔

بلیماران سے بھی عآپ نے کامیابی حاصل کی۔ اس کے امیدوار عمران حسین نے 57004 ووٹ حاصل کیے۔ یہاں بھی بی جے پی دوسرے نمبر پر رہی۔

سال 2020 کا دنگا جھیل چکا شمال-مشرقی دہلی کا حلقہ بابر پور ایک بار پھر عآپ کے گوپال رائے کے پاس چلا گیا ہے۔ انہوں نے بی جے پی امیدوار کو 18994 ووٹوں سے شکست دی۔

وہیں، جنگ پورہ اسمبلی سیٹ پر دہلی کے سابق نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا بی جے پی امیدوار ترویندر سنگھ ماروا سے 675 ووٹوں سے ہار گئے۔

صدر بازار سیٹ کے نتائج عام آدمی پارٹی کے حق میں آئے۔ ان کے امیدوار سوم دت نے بی جے پی کے منوج کمار جندل کو 6307 ووٹوں کے فرق سے شکست دی۔ اس سیٹ پر عآپ کی یہ مسلسل تیسری جیت ہے۔

شمال-مشرقی دہلی کی ایک اور سیٹ کراول نگر سے بی جے پی کے کپل مشرا نے عآپ کے منوج کمار تیاگی کو 23355 ووٹوں کے فرق سے شکست دی۔ اس سیٹ پر کپل مشرا کی یہ دوسری جیت ہے۔ اس سے پہلے 2015 میں انہوں نے عآپ کے ٹکٹ پر یہ سیٹ جیتی تھی۔

یہ واضح ہے کہ مسلم ووٹ عآپ سے کچھ حد تک الگ  ہو گیا ہے، جس کی وجہ سے اس کی شکست ہوئی ہے۔ پچھلے الیکشن میں عآپ کے پاس ان 10 میں سے 9 سیٹیں تھیں، وہیں اس الیکشن میں عآپ صرف 7 سیٹیں جیت سکی ہے۔