’فلسطینی بچوں کے لیے‘ – شاعرہ جسنتا کیرکیٹا نے امریکی ادارے سے ایوارڈ لینے سے انکار کیا

یو ایس اے آئی ڈی اور روم ٹو ریڈ انڈیا ٹرسٹ نے آدی واسی ادیبہ اور شاعرہ جسنتا کیرکیٹا کو ان کی کتاب 'جرہل' کے لیے ایوارڈ کے لیے منتخب کیا تھا۔ جسنتا نے اسرائیل کی طرف سے فلسطین کے خلاف چھیڑی گئی جنگ کے متاثرین کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے اس ایوارڈ کو لینے سے انکار کر دیا ہے۔

یو ایس اے آئی ڈی اور روم ٹو ریڈ انڈیا ٹرسٹ نے آدی واسی ادیبہ اور شاعرہ جسنتا کیرکیٹا کو ان کی کتاب ‘جرہل’ کے لیے ایوارڈ کے لیے منتخب کیا تھا۔ جسنتا نے اسرائیل کی طرف سے فلسطین کے خلاف چھیڑی گئی جنگ کے متاثرین کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے اس ایوارڈ کو  لینے سے انکار کر دیا ہے۔

جسنتا کیرکیٹا۔ (تمام تصاویر بہ شکریہ: Facebook/@jacinta.kerketta.7)

جسنتا کیرکیٹا۔ (تمام تصاویر بہ شکریہ: Facebook/@jacinta.kerketta.7)

نئی دہلی:آدی واسی  کارکن اورادیبہ – شاعر جسنتا کیرکیٹانے اسرائیل کی طرف سے فلسطین کے خلاف چھیڑی گئی جنگ کے متاثرین کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیےیو ایس ایجنسی فار انٹرنیشنل ڈیولپمنٹ  (یو ایس اے آئی ڈی) اور روم ٹو ریڈ انڈیا ٹرسٹ کی جانب  سے مشترکہ طور پر دیے جانے والے ایوارڈکو لینے سے انکار کر دیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق،ان کے شعری مجموعہ ’جرہل‘ کو بچوں کے ادب کے مصنفین کے ایوارڈز میں’روم ٹو ریڈ ینگ ینگ آتھرایوارڈ‘ کے لیے منتخب کیا گیا ہے۔ ایوارڈ دینے والی تنظیموں نے ابھی تک اس فیصلے پر عوامی سطح پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے۔ اس کی  ویب سائٹ پر بتایا گیا ہے کہ ادب اطفال کے ادبی ایوارڈز کے دوسرے ایڈیشن کی تقریب 7 اکتوبر کو منعقد ہونی ہے۔

کیرکیٹا نے کہا کہ بچوں کے لیے کتابیں اہم ہیں، لیکن بڑے ان بچوں کو بچانے کے قابل نہیں ہیں، جن میں سے ہزاروں فلسطین میں مارے جا رہے ہیں۔

انہوں نے دی وائر کو بتایا،’میں نے دیکھا کہ روم ٹو ریڈ انڈیا ٹرسٹ بھی بچوں کی تعلیم کے لیے بوئنگ (کمپنی) سے منسلک ہے۔ جب بچوں کی دنیا انہی کے ہتھیاروں  سے تباہ ہو رہی ہے،تو اسلحے کی تجارت اور بچوں کی دیکھ بھال کیسے ایک ساتھ چل سکتی ہے؟’

ایرو اسپیس کمپنی بوئنگ کا دعویٰ ہے کہ وہ اسرائیلی فوج کے ساتھ ’75 سال’سے منسلک ہے۔ پچھلے سال، خبروں میں ٹرسٹ اور بوئنگ کے درمیان ایک تعلیمی پروگرام کو لے کرشراکت داری کا ذکر کیا گیا تھا، جسے اس وقت کی مرکزی وزیر اسمرتی ایرانی نےہری  جھنڈی دکھائی تھی۔

کیرکیٹا نے مذکورہ ایوارڈ لینے سے انکار کی وجوہات کی وضاحت بتاتے ہوئے یو ایس اے آئی ڈی  اور روم ٹو ریڈ انڈیا ٹرسٹ ،دونوں کو خط لکھا ہے۔

دی وائر نے روم ٹو ریڈ سے جواب مانگا ہے، جوخبر کے شائع ہونے تک  موصول نہیں ہوا ہے۔ ان کا جواب موصول ہونے پر رپورٹ میں شامل کر دیا جائے گا۔

‘جرہل’ کو اس سال جگنو پرکاشن، اکتارا ٹرسٹ، بھوپال کے اشاعتی ادارے نے شائع کیا ہے اور اس مجموعہ میں پھولوں پر نظمیں ہیں جو ‘قبائلی علاقوں کے جنگلات میں لوگوں کی زندگی سے متعلق ہیں۔’

جسنتا نے کہا، ‘انہیں سماجی و سیاسی شعور بیدار کرنے کے لیے لکھا گیا ہے، خصوصی طور پر ایسے وقت میں جب ملک میں بچے صرف گلاب اور کمل کے بارے میں پڑھ کر بڑے ہو رہے ہیں۔’

کیرکیٹا نے کہا، ‘ادب کے میدان میں تنوع کو برقرار رکھتے ہوئے بچوں کو ذہن میں رکھ کر بہت کم کام کیا جا رہا ہے۔ ایسے میں بچوں کے لیے لکھے گئے شعری مجموعے کو ایوارڈ ملنا اچھا ہوتا۔

لیکن، انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے ان کے لیے ادب اطفال کے اس ایوارڈ کو قبول کرنا مشکل ہے۔

کیرکیٹا نے ایشور اور بازار، جسنتا کی ڈائری اور لینڈ آف دی روٹس  سمیت  سات کتابیں لکھی ہیں۔

پچھلے سال کیرکیٹا کو ان کے کام کے لیے انڈیا ٹوڈے گروپ کی طرف سے ایک ایوارڈ دینے کا اعلان کیا گیا تھا، حالانکہ انہوں نے منی پور میں قبائلیوں پر توجہ نہ دینے کے خلاف احتجاج میں اسے قبول کرنے سے انکار کر دیا تھا ۔

قابل ذکر ہے کہ گزشتہ ہفتے معروف ادیبہ جھمپا لاہری نے نیویارک کے نوگوچی میوزیم سے یہ کہتے ہوئے ایوارڈ لینے سے انکار کر دیا تھا کہ میوزیم نے ‘کیفییہ’ اسکارف پہننے پر تین ملازمین کونکال  دیا تھا، جو فلسطینیوں کی یکجہتی کی علامت ہے۔