پنوں قتل کی سازش: امریکہ نے ہندوستان کے سابق انٹلی جنس افسر کا نام اجاگر کیا

امریکی محکمہ انصاف کی پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ را کے سابق افسر وکاس یادو نے امریکہ میں سکھ علیحدگی پسند تحریک کے رہنما گرپتونت سنگھ پنوں کے قتل کی سازش رچی تھی۔

امریکی محکمہ انصاف کی پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ را کے سابق افسر وکاس یادو نے امریکہ میں سکھ علیحدگی پسند تحریک کے رہنما گرپتونت سنگھ پنوں کے قتل کی سازش  رچی تھی۔

بائیں:امریکی محکمہ انصاف کی طرف سے جاری کی گئی تصویر، جو مبینہ طور پر وکاس یادو کی ہے۔ دائیں: امریکی محکمہ انصاف کی طرف سے جاری کردہ ایک اور تصویر، جس میں پنوں  کے قتل کے لیے مبینہ پیشگی  کی ادائیگی کی جار ہی ہے۔

بائیں:امریکی محکمہ انصاف کی طرف سے جاری کی گئی تصویر، جو مبینہ طور پر وکاس یادو کی ہے۔ دائیں: امریکی محکمہ انصاف کی طرف سے جاری کردہ ایک اور تصویر، جس میں پنوں  کے قتل کے لیے مبینہ پیشگی  کی ادائیگی کی جار ہی ہے۔

نئی دہلی: امریکی محکمہ انصاف (جسٹس ڈپارٹمنٹ)نے خالصتان حامی امریکی شہری گرپتونت سنگھ پنوں  کے قتل کی کی سازش کرنے  کے لیے مبینہ طور پر ذمہ دار ہندوستانی افسر کا نام باضابطہ طور پر اجاگر کر دیا ہے ۔

شروعات میں جس ہندوستانی افسر کو’ سی سی 1′ (کو- کانسپائریٹر/شریک ملزم) کہا گیا تھا ، 17 اکتوبر کو محکمہ انصاف کی ایک پریس ریلیز میں اس کی  شناخت  وکاس یادو کے طور پرکی گئی ہے ۔

ریلیز میں کہا گیا ، ‘وکاس یادو نے امریکہ میں مقیم سکھ علیحدگی پسند تحریک کے رہنما کے قتل کی سازش رچی تھی۔’ ریلیز میں پنوں کا نام نہیں ہے ، لیکن یہ واضح ہے کہ بات انہی کے بارے میں ہو رہی ہے۔

محکمہ انصاف نے یادو کی عمر 39 سال بتائی ہے اور یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ اس کا دوسرا نام ‘ امانت ‘ ہے۔

امریکی محکمہ انصاف نے 17 اکتوبر کو یو اے ڈسٹرکٹ کورٹ ( ساؤتھرن ڈسٹرکٹ آف نیویارک) میں یادو کے خلاف دوسرے فرد جرم میں ‘کرایہ پر قتل کی سازش  کرنے’ اور ‘منی لانڈرنگ ‘ کے الزامات بھی طے کیے ہیں ۔ پہلی فرد جرم  نومبر 2023 میں لگائی گئی تھی ۔

اس دوسرے فرد جرم کے مطابق،یادو کے بارے میں لکھا ہے کہ وہ ہندوستان کا شہری اور رہائشی ہے۔ انہوں نےپنوں کے قتل کی سازش ہندوستان سے ہی کی تھی۔ وہ  حکومت ہند کے کیبنٹ سکریٹریٹ میں خدمات انجام دے رہے تھے ،جہاں  ریسرچ اینڈ اینالیسس ونگ (را) کا دفترہے ، اور جو وزیر اعظم کے دفتر کا ایک حصہ ہے۔ یادو نے اپنا عہدہ ‘سینئر فیلڈ آفیسر’ بتایا  ہےاور ان کی ذمہ داریوں میں ‘سکیورٹی مینجمنٹ’ اور ‘انٹلی جنس’ شامل ہیں ۔ اس فرد جرم کے مطابق، یادو پہلے سی آر پی ایف ( سینٹرل ریزرو پولیس فورس ) میں کام کر رہے تھے اور انہوں نے  ‘جنگی مہارت’ حاصل کرنے کے علاوہ ‘ہتھیاروں’ کی ٹریننگ  لی ہے ۔

یادو کے مبینہ شریک سازش کار نکھل گپتا کے خلاف پہلے ہی الزامات عائد کیے جا چکے ہیں ۔ انہیں جمہوریہ چیک سے امریکہ کے حوالے کیا گیا تھا۔

کچھ دن پہلے ہندوستان نے  مبینہ طور پر  امریکہ کو بتایا تھا کہ ‘سی سی 1’ (اب وکاس یادو) کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور اب وہ سرکاری اہلکار نہیں ہے۔ تاہم فرد جرم میں کہا گیا ہے کہ یادو اب بھی مفرور ہے۔

ایک پریس ریلیز میں محکمہ انصاف کے قومی سلامتی ڈویژن کے اسسٹنٹ اٹارنی جنرل میتھیو جی نے اولسن کا حوالہ دیتے ہوئے کہا  ہے ؛

‘(یہ) الزامات امریکہ میں تارکین وطن کمیونٹیوں کو نشانہ بناتے ہوئے مہلک سازش کرنے اور دوسری طرح کے پرتشدد بین الاقوامی جبر میں اضافے کی ایک سنگین مثال ہیں۔ دنیا بھر کی حکومتیں اس قسم کی مجرمانہ سرگرمیوں پر غوروفکر کر رہی ہیں انہیں اس میں کوئی شک نہیں ہونا چاہیے کہ محکمہ انصاف ان سازشوں میں ناکام کرنے ، ان کا پردہ فاش کرنے اور مجرموں کو جوابدہ ٹھہرانے کے لیے پرعزم ہے ، چاہے وہ کوئی بھی ہوں یا کہیں بھی رہتا ہو۔ ‘

ڈرگ انفورسمنٹ ایڈمنسٹریشن (ڈی ای اے ) کے ایڈمنسٹریٹر اینی  ملگرام کے مطابق ، وکاس یادو کو اس معاملے میں مبینہ ماسٹر مائنڈ مانا گیا ہے۔

اس کیس سے ڈی ای اےبھی منسلک ہے کیونکہ پنوں کے قتل کی مبینہ سازش کو انجام دینے کے لیےجن دو لوگوں کو نکھل گپتا نے کام پر رکھا تھا ، وہ ڈرگ انفورسمنٹ ایڈمنسٹریشن سے وابستہ نکلے۔ دو میں سے ایک کو نکھل نے مبینہ طور پر پنوں کو گولی مارنے کا کام سونپا تھا۔

محکمہ انصاف کی ریلیز میں اس کی تفصیل بتائی گئی ہے۔ مئی 2023 میں یا اس کے آس پاس  وکاس یادو نے امریکہ میں’متاثرہ’ (پنوں) کے قتل کی سازش کرنے کے لیے  نکھل  گپتا کو  مقرر کیا تھا ۔ امریکہ کے مطابق گپتا نے  یادو اور دیگر کے ساتھ اپنی بات چیت اور بین الاقوامی سطح پرمنشیات اور ہتھیاروں کی اسمگلنگ میں ملوث ہونے کے  بارے میں بتایا ہے ۔ یادو کی ہدایت پر  گپتا نے ایک شخص سے رابطہ کیا۔ گپتا کو لگ رہا تھا کہ وہ جس شخص سے مل رہا ہے وہ ایک مجرم ہے۔ لیکن حقیقت میں وہ ڈی ای اے کے ساتھ کام کرنے والا  ایک خفیہ سورس تھا ۔ اسی شخص نے گپتا کو ایک مبینہ سپاری کلر’سے ملوایا، جو دراصل ڈی ای اے کا خفیہ افسر تھا۔ اس کے بعد پیسے کا لین دین ہوا۔ گپتا نے  خفیہ افسر کو خاص طور پر ہدایت کی کہ وہ ہندوستانی وزیر اعظم کے دورہ امریکہ کے آس پاس اس  کام کو انجام نہ دے، جو 20 جون 2023 کو  یا اس کے آس پاس شروع ہونا تھا  ۔

تاہم، 18 جون 2023 کو ہردیپ سنگھ نجر کو کینیڈا میں قتل کر دیا گیا۔ نجر پنوں کا ساتھی تھا۔ محکمہ انصاف کی ایک ریلیز کے مطابق، نِجر کے قتل کے اگلے دن  یعنی 19 جون ، 2023 کو گپتا نے خفیہ افسر کو بتایا کہ نجر بھی ‘ٹارگیٹ’ تھا  اور ‘ ہمارے پاس بہت سارے ٹارگیٹ ہیں۔’  گپتا نے کہا کہ نجر کے قتل کے بعد پنوں کو مارنے کے لیے ‘انتظار کرنے کی کوئی  ضرورت نہیں ہے’۔  20 جون 2023 کو یادو نے گپتا کو پنوں کے بارے میں ایک نیوز آرٹیکل  بھیجا اور گپتا کو پیغام دیا ، ‘یہ اب ترجیح میں شامل ہے۔’

جہاں نجر کے قتل پر ہندوستان اور کینیڈا کے تعلقات بری طرح بگڑ گئے ہیں وہیں ہندوستان پنوں کے معاملے میں امریکہ کے ساتھ کافی حد تک تعاون کرتا دکھائی دے رہا ہے ۔