کانگریس رہنما گورو گگوئی نے شہریت قانون (سی اے اے)کو ووٹوں کے لیے سماج کو تقسیم کرنے والا بی جے پی کا سیاسی ہتھیار بتایا ہے۔ گگوئی نے کہا کہ اسمبلی انتخاب میں آسام کی پہچان اور ترقی دونوں داؤ پر ہیں۔ آسام میں پارٹی کے اقتدار میں آنے پرسی اے اے کو نافذ نہیں کرنے دیا جائےگا۔
نئی دہلی: کانگریس رہنما گورو گگوئی نےشہریت قانون (سی اے اے)کو ‘ووٹوں کے لیےسماج کوتقسیم کرنے کا بی جے پی کا سیاسی ہتھیار’ قرار دیتے ہوئے کہا کہ آسام میں ان کی پارٹی کے اقتدار میں آنے پرسی اے اے کوریاست میں نافذ نہیں کرنے دیا جائےگا اور ریاستی سرکار کو سپریم کورٹ میں اس سے متعلق معاملے میں فریق بنایا جائےگا۔
گوگوئی نے خبررساں ایجنسی پی ٹی آئی کو دیےانٹرویو میں یہ بھی کہا کہ اس اسمبلی انتخاب میں آسام کی پہچان اورترقی دونوں داؤ پر ہیں اورریاست میں کانگریس کی قیادت والے ‘مہاجوت’(مہاگٹھ بندھن) کے حق میں امید کی ہوا چل رہی ہے۔
انہوں نے آل انڈیا یونائٹیڈ ڈیموکریٹک فرنٹ (اےآئی یوڈی ایف)کے ساتھ اتحاد کو لےکر کانگریس پر حملے کرنے کے لیے بی جے پی کو تنقید کا نشانہ بنایااور کہا کہ بدرالدین اجمل کی پارٹی کے ساتھ گٹھ بندھن دھرم نہیں، بلکہ اس بات پر مبنی ہے کہ کون سی اے اے کے حق میں ہے یا پھرمخالفت میں ہے۔
یہ پوچھے جانے پر کہ آسام میں‘مہاجوت’کی جیت کی صورت میں وہ وزیر اعلیٰ کے عہدے کے دعوےدار ہوں گے تو گگوئی نے کہا کہ وہ کبھی کسی عہدے کے پیچھے نہیں بھاگے اور پارٹی کے حساب سے جو رول فٹ بیٹھتا ہے اس کے مطابق وہ کانگریس کی خدمت کرنے کی امید رکھتے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ گگوئی کے والد ترون گگوئی مئی،2001 سے 2016 تک لگاتار تین بار آسام کےوزیر اعلیٰ رہے۔ ان کا پچھلے سال نومبر میں کورونا کے بعد انتقال ہو گیا تھا۔گورو گگوئی نے کہا کہ ان کے والد کے جانے سے جو خلا پیدا ہوا ہے اسے کوئی نہیں بھر سکتا۔
انہوں نے کہا، ‘ان کے (ترون گگوئی)مشورےاور تجربے کی ہم بہت کمی محسوس کرتے ہیں۔ وہ پہلے شخص ہیں، جنہوں نے پچھلے سال کانگریس کور کمیٹی کی بیٹھک میں تجویز دی کہ آسام اسمبلی انتخاب میں اےآئی یوڈی ایف اور یکساں نظریات والی دوسرے پارٹیوں کے ساتھ اتحاد کرنا چاہیے۔ ‘مہاجوت’ کے تصور کو پہلے انہوں نے آگے بڑھایا تھا۔’
غیر قانونی مہاجر کے مدعے پر کانگریس کے رخ کے بارے میں پوچھے جانے پر گگوئی نے کہا کہ اس مدعے پر آسام سمجھوتے کے تحت کانگریس کی واضح طور صاف پالیسی ہے۔انہوں نے کہا، ‘ہم اس سلسلے میں آسام سمجھوتے کی اہمیت اور قدر کو واپس لائیں گے کہ کون ہندوستانی شہری ہے اور کون نہیں ہے۔’
سی اے اے سے متعلق سوال پر کانگریس رہنما نے کہا کہ آسام میں ان کی پارٹی کے اقتدار میں آنے پرسی اے اے کونافذ کرنے نہیں دیا جائےگا اور ریاستی سرکار کو سپریم کورٹ میں اس سےمتعلق معاملے میں فریق بنایا جائےگا۔
خبررساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق گگوئی نے کہا کہ آسام کے پاس سی اے اے پر اپنا انوکھا نظریہ ہے۔ انہوں نے آسام کی تاریخ کو الگ الگ کمیونٹی کے بیچ امن وامان اور ہم آہنگی کے مدعے کے تئیں حساس بتایا ہے۔
گگوئی نے کہا، ‘سی اے اے نے آسام کے نازک توازن کو بگاڑنے کے علاوہ کچھ بھی نہیں کیا ہے اور حقیقی مدعوں پر کوئی ٹھوس حل نہیں دیا ہے۔ یہ کچھ بھی نہیں ہے (بی جے پی کا)سیاسی ہتھیار ہے۔’
انہوں نے کہا کہ این آرسی سے باہر رہ گئے کئی ہندوستانی شہریوں کے معاملے میں ‘فارین ٹربیونل’ میں چل رہے ہیں اور کانگریس کی سرکار بننے پر پورے عمل کو تیز کیا جائےگااور ان سب لوگوں کو این آرسی میں شامل کیا جائےگا جو اصل میں ہندوستانی شہری ہیں۔
بتا دیں کہ سی اے اے کا مقصد پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان سے آئے ایسے ہندو، سکھ، جین، بودھ، پارسی اور عیسائی کمیونٹی کے لوگوں کو ہندوستانی شہریت دینا ہے، جو ان ممالک میں مذہبی طور پر ہراسانی کی وجہ سے31 دسمبر 2014 تک ہندوستان آ گئے تھے۔
آئندہ انتخابات میں آسام کی پہچان اور ترقی دونوں داؤ پر ہیں کہتے ہوئے گگوئی نے کہا کہ کووڈ 19 سے پہلےسی اے اے آسام میں ایک بہت بڑا مدعا تھا اور ووٹ دینے جا رہے لوگ اب ہماری زبان ،ثقافت کے مستقبل کے بارے میں سوچ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا، ‘اس وقت ریاست میں سماجی اقتصادی مدعے ہیں جو بےروزگار نوجوانوں کے بیچ سب سے بڑے مدعے ہیں۔ آسام میں اکثر لوگ نوجوان طبقے کے ہیں اور چونکہ مغربی ہندوستان کے مقابلے شمال مشرقی صنعتی نجی شعبے میں سرمایہ کاری کا فقدان ہے۔ لہذا یہاں بے روزگاری کا مسئلہ بہت زیادہ ہے۔ ۔’
انہوں نے کہا، ‘لوگ اصل میں ان پانچ گارنٹی کاانتظار کر رہے ہیں جو کانگریس کی پیشکش ہےسی اے اے کو ردکرنا، پانچ لاکھ سرکاری نوکریاں فراہم کرنا، چائے باغان مزدوروں کی مزدوری کو بڑھاکر 365 روپے کرنا، ہر گھر 200 یونٹ تک مفت بجلی اور ‘گرہنی سمان’کے طور پرمیں گھریلو خواتین کو ہر مہینے 2000 روپے کی مدد دینا۔’
معلوم ہو کہ کانگریس آئندہ اسمبلی انتخاب اےآئی یوڈی ایف، بوڈولینڈ پیپلس فرنٹ (بی پی ایف)، سی پی آئی(ایم)، سی پی آئی، سی پی آئی ایم ایل اور آنچلک جن مورچہ کے ساتھ مل کر‘مہاجوت’ (مہاگٹھ بندھن)بناکر لڑ رہی ہے۔
آسام اسمبلی کے 126 سیٹوں کے لیے 27 مارچ، 1 اپریل اور 6 اپریل کو تین مرحلوں میں ووٹنگ ہوگی۔
(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)